پاکستان کیخلاف جعلی خبریں پھیلانے پر بھارتی صحافی اپنے میڈیا پر برس پڑے

بدقسمتی سے کچھ میڈیا ہاؤسزایسے ہیں جو بھارت اورپاکستان کے تعلقات بہترنہیں ہونے دیناچاہتے، بڑے اداروں نے فیک نیوز چلائی، فیک نیوز اس وقت پاکستان اورانڈیا کا ہی نہیں پوری دنیا کا مسئلہ بن چکا ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان اوربھارت میں یہ رحجان بڑھ رہا ہے: بھارتی صحافی

جمعرات 22 اکتوبر 2020 23:58

پاکستان کیخلاف جعلی خبریں پھیلانے پر بھارتی صحافی اپنے میڈیا پر برس ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2020ء) پاکستان کی مخالفت میں جعلی خبریں پھیلانے میں بھارتی میڈیا نے تمام حدیں عبورکردی ہیں جس پر بھارت کے صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے بھی کڑی تنقید کی ہے۔ بھارت کے بڑے بڑے میڈیا ہاؤسز عوام تک درست معلومات پہنچانے کی بجائے اپنی حکومت اورخفیہ ایجنسیوں کے آلہ کار بن کر پاکستان مخالفت میں جعلی خبریں گڑھ کر مختلف ذرائع سے پھیلا رہے ہیں۔

فیک نیوز پوری دنیا میں بنائی جاتی ہیں تاہم بھارت میں اس کا رحجان سب سے زیادہ نظر آرہا ہے۔بھارتی میڈیا ہاؤسز کے اس اقدام کی جہاں پاکستان کی طرف سے مذمت کی گئی ہے وہیں خود کئی سینئربھارتی صحافی اورتجزیہ کار بھی گمراہ کٴْن اور جھوٹی خبریں پھیلانے کے اس عمل کو ناپسندیدگی کی نظرسے دیکھتے ہوئے اسے صحافتی اصولوں کے منافی قراردیا ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی شہرامرتسرسے تعلق رکھنے والے سینئرصحافی سریندرکھوچر کہتے ہیں یہ بدقسمتی ہے کہ آج بڑے بڑے میڈیا ہاؤسز بغیرتصدیق کے ایسی خبریں نشرکرتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا یا پھران خبروں کوسیاق وسباق سے ہٹا کرچلایاجاتا ہے۔انہوں نے کہا دو روز قبل جس طرح بھارتی میڈیا پر پاکستان میں خانہ جنگی کی خبریں چلائی گئیں وہ صحافتی اصولوں کی دھجیاں اڑاتی ہوئی نظرآئیں۔

بدقسمتی سے کچھ میڈیا ہاؤسزایسے ہیں جو انڈیا اورپاکستان کے تعلقات بہترنہیں ہونے دیناچاہتے اور پاکستان کے خلاف کراچی میں خانہ جنگی جیسی جعلی خبریں چلاتے ہیں۔ سریندکھوچر کہتے ہیں کہ انڈیا میں ان کے ادارے ’اجیت‘ سمیت کئی میڈیا ہاؤسزایسے ہیں جنہوں نے یہ جعلی خبر نہیں چلائی۔ایک اوربھارتی صحافی اوربی بی سی ہندی سے منسلک رویندرسنگھ روبن نے کہا کہ فیک نیوز اس وقت پاکستان اورانڈیا کا ہی نہیں پوری دنیا کا مسئلہ بن چکا ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان اورانڈیا میں یہ رحجان بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ سی این این کوپسند نہیں کرتے وہ سمجھتے ہیں کہ سی این این ان کے خلاف خبریں دیتا ہے۔ اسی طرح کئی میڈیا ہاؤسز ایسے ہیں جو حکومتوں کے مفادات اورایجنڈے کے لئے کام کرتے ہیں حالانکہ صحافی کا کام عوام تک درست اورحقائق پرمبنی معلومات پہنچانا ہے۔ عوام ان خبروں سے جوبھی مطلب اخذکریں یہ ان کی مرضی ہے۔

سوشل میڈیا پربھی کئی بھارتی دانشوروں اورتجزیہ کاروں نے بھارتی میڈیا پرپاکستان مخالف چلنے والی خبروں کو مضحکہ خیزقراردیا ہے اوراس بات پرحیرت کا اظہار بھی کیا ہے کہ پاکستان میں یہ کیسا تصادم ہوا ہے جس کی اطلاع صرف انڈیا کے چند میڈیا ہاؤسزکوہی مل سکی ہے، یہی وجہ ہے کہ جعلی خبروں کی وجہ سے آج الیکٹرانک اورسوشل میڈیا اپنی ساکھ کھورہا ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل بھارت کے کئی میڈیا ہاؤسز سوشل میڈیا پر کیے گئے من گھڑت ٹویٹس کو بنیاد بنا کر یہ خبریں نشرکی تھیں کہ پاکستان کے شہر کراچی میں پاک فوج اورسندھ پولیس آمنے سامنے آگئی ہیں۔ ان جعلی خبروں میں بتایا گیاتھا کہ اس تصادم کے نتیجے میں پاکستانی فوج کے چار جبکہ سندھ پولیس کے 10 جوان مارے گئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتی میڈیا نے یہ تصادم کراچی کے علاقے گلشن باغ میں لکھا ہے حالاں کہ اس نام کا کوئی علاقہ کراچی میں نہیں ہے۔ بھارتی میڈیا پر پراپیگنڈا کرنے والے شاید اردو سے اتنے ہی نابلد تھے کہ وہ یہ نہیں جان پائے کہ گلشن اورباغ کا ایک ہی مطلب ہے۔ گمراہ کن خبریں پھیلانے والے بھارتی چینلز میں نیوز18، انڈیا ٹوڈے، نیوز ناؤ سب سے نمایاں رہے۔