حیدر آباد:محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے آٹے کے ریٹ پر حیرت کا اظہار

محکمہ خوراک سندھہ کی جانب سے دئیے گئے معنی خیز 126 کلو گندم کے سرکاری کوٹہ پر اظہار تشویش ، آٹا چکی ایسوسی ایشن نے عوام کو سستا آٹا فراہم کرنے کی تجویز پیش کر دی

ہفتہ 24 اکتوبر 2020 20:27

حیدر آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اکتوبر2020ء) محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے آٹے کے ریٹ پر حیرت کا اظہارمحکمہ خوراک سندھہ کی جانب سے دئیے گئے معنی خیز 126 کلو گندم کے سرکاری کوٹہ پر اظہار تشویش ، آٹا چکی ایسوسی ایشن نے عوام کو سستا آٹا فراہم کرنے کی تجویز پیش کر دی ، آٹا چکی اونرز سوشل ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی محمد حفیظ خانزادہ، نائب صدر حاجی محمد میمن، جنرل سیکریٹری محمد ہارون آرائیں، جوائنٹ سیکریٹری محمد فاروق قمر اور اطلاعات سیکریٹری محمد فاروق نورانی نے ایک بیان میں کہا کہ محکمہ خوراک سندھ اپنی ماضی کی روش پر چلتے ہوئے سرکاری گندم کوٹہ کی مسلسل غیر منصفانہ تقسیم پر کار بند ہے جس کی وجہ سے سندھ کی عوام مشکلات سے دوچار ہیں آگر محکمہ خوراک سندھ سرکاری گندم کے کوٹہ کی غیر منصفانہ تقسیم کاری بند کر دے اور انکو مکمل کوٹہ فراہم کرے جو حیدرآباد کی اکثریتی عوام کو آٹا فراہم کرتے ہیں آٹا چکیاں تو آٹا کے نرخوں میں کافی کمی آ سکتی ہے، جبکہ حیدرآباد کی عوام سوجی تندوری آٹا فائن آٹا میدہ نکلا ہوا آٹا استعمال نہیں کرتی ہیں جس کی وجہ سے ان کا اکثریتی آٹا حیدرآباد سے باہر جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے فی کلو آٹا 41.83 روپے فروخت کرنے کا نوٹیفکیشن معنی خیز اور عوام میں بے چینی کا سبب بن رہا ہے یہ ریٹ کسی طور پر بھی سرکاری گندم کے نرخوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔

(جاری ہے)

اگر سندھ حکومت واقعی ہی سندھ کے عوام کو ان نرخوں میں آٹا فراہم کرنے میں سنجیدہ ہے تو پھر اپنے دئیے گئے آٹا کے نرخوں میں فی کلو ساڑھے 14 روپے کے پسائی و دیگر اخراجات کم کرکے فی کلو سرکاری گندم ساڑھے 27 روپے میں فروخت کرے ورنہ یہ پوائنٹ اسکورننگ کا سلسلہ فوری بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پتھر یومیہ 3000 کلو گندم کی پسائی کرسکتا ہے جبکہ محکمہ خوراک سندھ کے اپنے سروے کے مطابق ایک پتھر یومیہ 2400 سو کلو گندم سے آٹا بنا سکتا ہے مگر حیران کن طور پر محکمہ خوراک سندھہ اپنی ہی اسیسمینٹ کو پس پشت ڈال روزانہ فی پتھر 126 کلو گندم کا سرکاری کوٹہ دے رہا ھے جوکہ ضرورت کا محض 5 فیصد بنتا ہے اس کے برعکس آٹا چکیاں بقیہ عوام کی آٹا کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے 95 فیصد گندم مہنگے داموں میں کھلی مارکیٹ سے خریدنے پر مجبور ہیں اور اس وقت اوپن مارکیٹ میں فی کلو گندم کے نرخ 53 روپے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے فی کلو آٹا فروخت کا جاری کردہ نوٹیفکشن عوام میں بے چینی کا سبب بن رہا ہے جس کا فوری نوٹس لیا جانا چائیے اور محکمہ خوراک سندھ زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے وہ فیصلے کرے جس سے سندھ کے عوام کو حقیقی ریلیف مل سکے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک سندھ۔سرکاری گندم کوٹہ انہیں فراہم کرے جو عوام کی اکثریت کو آٹا فراہم کرتے ہیں یعنی آٹا چکی مالکان نہ کہ ان لوگوں کو سرکاری گندم کوٹہ دیا جائے جن کا زیادہ تر آٹا فروخت کے لئیے حیدرآباد سے باہر چلا جاتا ہے انہوں نے آٹا چکیوں کے سرکاری گندم کوٹہ میں فوری اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ عنوان :