چھاتی کا کینسر خواتین کے لئے صحت کا ایک بڑا خطرہ ہے،طبی ماہرین

ہمارے ملک میں ہرسال تقریباً90,000کیسزکی تشخیص کی جاتی ہے ،نصف تعداد زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں،ایس آئی یو ٹی میں چھاتی کے کینسر کی آگہی کی تقریب سے خطاب

بدھ 28 اکتوبر 2020 15:45

چھاتی کا کینسر خواتین کے لئے صحت کا ایک بڑا خطرہ ہے،طبی ماہرین
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اکتوبر2020ء) خواتین میں چھاتی کے کینسر کی بیماری عام ہوتی جارہی ہے،ملک بھر میں آگاہی اور کینسر سے بچائو کیلئے بروقت اقدامات کی اشدضرورت ہے۔یہ بات سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن(ایس آئی یو ٹی)میں شعبہ کینسر کے ماہرین نے حنیفہ سلیمان دائود آڈیٹوریم میں چھاتی کے کینسر کی آگہی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

جس کا مقصد چھاتی کے کینسر سے بچائو،جلد تشخیص اور بروقت علاج کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرنا تھا اس سلسلے میں یہ پروگرام ایس آئی یو ٹی کے فیس بک پیج پر بھی ٹیلی کاسٹ کیاگیا۔واضح رہے کہ چھاتی کا کینسر دنیا میں خواتین کا سب سے عام کینسر ہے اور پاکستان کو جنوبی ایشیا میں چھاتی کے کینسر کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

صحت کی دیکھ بھال کے بارے میں عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ کینسر سے متاثرہ افراد تشخیص اور علاج کے لئے دیر کر جاتے ہیں۔

چھاتی کے کینسر کا علاج کے اخراجات برداشت کرنا عام آدمی کی دسترس سے باہر ہیں ۔اس سلسلے میں ایس آئی یو ٹی چھاتی کے کینسر کے مریضوں کو اعلی ومعیاری علاج بالکل مفت فراہم کرتا ہے ،جہاں خواتین نہ صرف علاج کیلئے بلکہ اپنی چھاتی کا معائنہ اور طبی مشورہ لینے کے لئے بھی آتی ہیں اور یہ تعداد بتدریج بڑھ رہی ہے۔چھاتی کے کینسر کے حوالے سے ماہرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں ہرسال تقریباً90,000کیسزکی تشخیص کی جاتی ہے اور ان میں سے نصف تعداد زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں جس کی بنیادی وجہ خواتین میں اس مرض کے بارے میں آگہی کا نہ ہونا اور بروقت تشخیص و علاج کیلئے نہ آنا ہے۔

ہمارے ملک میں9میں سے 1خاتون کو چھاتی کا کینسر لاحق ہو سکتا ہے ۔انہوں نی2017میں ایس آئی یو ٹی کے شعبہ چھاتی کے کینسر کے قیام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم اب تک چھاتی کے کینسر کے 500 مریضوں کا علاج کر چکے ہیں جن میں اکثریت کی عمر 30 سے 50 سال کے درمیان ہے۔ایس آئی یو ٹی میں چھاتی کی آنکولوجی کلینک پیر کو حنیفہ سلیمان دائود آنکولوجی سینٹر کی پہلی منزل پر منعقد ہوتا ہے۔

یہ کلینک چھاتی کے سرجن ، میڈیکل،ریڈی ایشن آنکولوجسٹ اور ریڈیولاجسٹ پر مشتمل ہو تا ہے جہاں چھاتی کے یونٹ میں مریض کو ایک چھت کے نیچے علاج مہیاکیاجاتا ہے،جس میں تشخیص ، سرجری ، کیموتھراپی کی سہولیات اور تابکاری تھراپی شامل ہیں ۔انہوں نے کیموتھریپی ، ٹارگٹ تھراپی اور ہارمونل تھراپی سے چھاتی کے کینسر کے علاج کے مختلف طریقوں پر بھی روشنی ڈالی ۔

انہوں نے کہا کہ خواتین چھاتی کے کینسر سے محفوظ رہنے کے لئے چھاتی میں ظاہر ہونے والی علامات کے لئے وقت ضائع کئے بغیراسکریننگ کروائیں ۔تقریب سے خطاب کرنے والے ماہرین میں شعبہ کینسر کی بریسٹ سرجن ڈاکٹر بشری شیرازی، میڈیکل آنکالوجسٹ ڈاکٹر نرجس مظفر،ڈاکٹر عظمی ملک(ریڈی ایشن آنکالوجسٹ)،ڈاکٹر ثنا ثاقب(ریڈیولاجسٹ)، ڈاکٹر شہیرہ شکیل (ہسٹوپیتھولوجسٹ)، محترمہ رابعہ بصری (ماہرغذائیت)اور سٹاف حمیدہ بھی شامل ہیں۔