وزیراعظم نے اپنے وزیروں کو مہنگی ترین گاڑیاں دینے کے لیے قوانین میں ترمیم کر ڈالی

عام گاڑیوں کی بجائے لگژری گاڑیوں کی بندر بانٹ کی گئی،رﺅف کلاسرا

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعرات 29 اکتوبر 2020 06:58

وزیراعظم نے اپنے وزیروں کو مہنگی ترین گاڑیاں دینے کے لیے قوانین میں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 اکتوبر2020ء) موجودہ حکومت جب وجود میں نہیں آئی تھی تب ان کا سب سے بڑا نعرہ سادگی اور ریاست مدینہ کی طرز پر پاکستان کی بنیا درکھنا تھی۔یوں نئے پاکستان کی بنیاد رکھنے کے وعدے کیے جاتے تھے۔آتے ساتھ بھینسوں کی نیلامی،گاڑیوں کی نیلامی سمیت کئی انقلابی قدم اٹھائے گئے اور یہ نعرے بھی لگائے گئے کہ چائے کا کپ تک سرکاری دفاتر میں نہیں پلایا جائے گا۔

مگر آہستہ آہستہ تبدیلی کا جن بوتل میں قید ہوتا چلا گیااور حالات پہلے سے بھی زیادہ دگرگوں ہوتے چلے گئے۔ عوام غربت اور بے روزگاری کی چکی میں ایسے پس رہے ہیں کہ ان کا پرسان حال کوئی نہیں ہے۔سنیئر صحافی رﺅف کلاسرا نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہاکہ اب سادگی کہاں گئی ہے جو اپنے قریبی ساتھیوں کو وزیراعظم عمران خان نے چھیالیس سو سی سی گاڑیاں دے دی ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کو ایساکرنے کے لیے قانون میں ترمیم کرنا پڑی ہے اور انہوں نے آئین میں ترمیم عام لوگوں یا غریب لوگوں کو رلیکس کرنے کے لیے نہیں کہ بلکہ اپنے ارد گرد رہنے والے وزیروں کو آسانیاں دینے کے لیے کی ہے۔رﺅف کلاسرا نے کہا کہ لندن میں جو یہ لوگ ہمارے لیڈروں کو سہولتیں مہیا کرتے ہیں انہیں یہاں پاکستان میں عام لوگ ٹیکسوں کے بوجھ سے فائدے پہنچاتے ہیں۔

رﺅف کلاسرا نے زلفی بخافی،علی زیدی،شبیرصاحب اور شیخ رشید کا نام لیتے ہوئے کہا کہ انہیں اٹھارہ سو سی سی گاڑیوں کی بجائے چھیالیس سو سی سی گاڑیاں لینڈ کروز ر کی صورت میں دی گئی ہیں۔جبکہ علی محمد خان اور کچھ اور وزیروں کو بھی تین ہزار سی سی گاڑیاں دی گئی ہیں۔تاہم میں عمران خان صاحب سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر چھے سات وزیروں کو آپ نے گاڑیاں دے دی ہیں تو باقیوں کو بھی دے دیں،باقیوں کا کیا قصور ہے۔