مستحکم مستقبل کے لیے پر عزم کاروباری اداروں کی توجہ اخلاقیات، شمولیتی ترقی اور ماحول پربرقرار رہے گی، اے سی سی اے کے زیر اہتمام مذاکرہ

ہفتہ 31 اکتوبر 2020 17:56

-کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اکتوبر2020ء) عالمی یوم اخلاق 2020ء کے موقع پر ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی ای)کے زیر اہتمام ’بڑا مکالمہ ط اخلاقیات اور استحکام کے عنوان سے ورچوئل پینل مذاکروں کا ایک سلسلہ منعقد کیا گیا۔ ان مذاکروں کے لیے ایسوسی ایشن کو سی ایف اے سوسائٹی پاکستان، ایچ بی ایل، آئی سی ایم اے پاکستان، پاکستان اسٹاک ایکسچینج لمٹیڈ اور پاکستان بزنس کونسل کے سینٹر برائے ایکسی لینس ان ریسپانسبل بزنس کا تعاون بھی حاصل تھا۔

اِن مذاکروں میں اخلاقیات اور استحکام کے حوالے سے پانچ انتہائی اہم موضوعات پر گفتگو کی گئی جس کے دوران اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ ادارے کس طرح ایک زیادہ منصفانہ اور زیادہ اخلاقیات پر مبنی دنیا تشکیل دے سکتے ہیں اور ماحولی اثرات کم کرنے کے ساتھ اپنے کاروبار کی حکمت عملی میں سماجی ذمہ داری کو مرکزی حیثیت دے سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

مذاکروں میں جن پانچ موضوعات پر گفتگو کی گئی اٴْن میں اخلاقیات اور اعتماد طڈیجیٹل عہد میں انضباطی ہم آہنگی ، جدید کاورباری اداری تقاضوں اور کسٹمرز کی ضرورتوں کے مابین توازن، جائے روزگار کی اخلاقیات ط مستقبل کی افرادی قوت کے لیے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم قوت فراہم کر رہا ہے، عوامی بہتری کے لیے ایک قوت : شمولیتی اقتصادی ترقی میں تیزی اوراے آئی اور ڈیٹا کے عہد میں مستقبل کی مہارتوں کے نئے تصور کی ضرورت : تعلیمی اداروں اور حقیقی دنیا کے درمیان فاصلے کا خاتمہمذاکروں میں شریک کاروباری راہنماؤں نے انتہائی تعمیری گفتگو کی اور آج دنیا کو درپیش اخلاقیات اور ماحول کے حوالے سے درپیش چیلنجوں کا تذکرہ کیا اور ایسے حل پر تبادلہ خیال کیا جن کے ذریعے ادارے جائے روزگار پر اخلاقیات پر مبنی استحکام کا ماحول تخلیق کرنے کے لیے راہیں روشن کر سکتے ہیں۔

مذاکروں میں شامل راہنماؤں نے اِس بات پر بھی زور دیا کہ کاروباری ادارے معاشرے کے لیے مثبت قدر کی پیدائش کے ساتھ مالی منافع بھی دے سکتے اور اِسی کے ساتھ سیارے پر ماحولی اعتبار سے ذمہ دارانہ کردار بھی ادا کر سکتے ہیں۔ ہماری دنیا کووِڈ19-کے اثر سے نکلنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، اس پس منظر میں، انہوں نے اداروں اور اقوام کے لیے زیادہ منصفانہ اور زیادہ مستحکم ہونے کی بڑھتی ہوئی ضرورت پر زوردیا۔

ان پینل مذاکروں میں ملک کے ممتاز کاروباری راہنما اور استحکام کے لیے راہیں روشن کرنے والے افراد شامل تھے جن کا تعلق ریگولیٹری اداروں مثلاً سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی کمشنر،سعدیہ خان، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کیایگزیکٹو ڈائریکٹر-ایف ایس اینڈ بی ایس جی، ڈاکٹر عنایت حسین، پاکستان کے مسابقتی کمیشن کی رکن، بشریٰ ملک، آڈٹ اٴْورسائٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، عثمان حیات اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے چیف ایگزیکٹو آفیسر،/منیجنگ ڈائریکٹر، فرخ ایچ خان تھا۔

مالی خدمات فراہم کرنے والے اداروں نے بھی ان پینل مذاکروں میں بھر پور شرکت کی جن کی نمائندگی، حبیب بینک لمٹیڈ کے چیف ہیومن ریسورس آفیسر، جمال ناصر، المیزان انویسٹمنٹ مینیجمنٹ لمٹیڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، محمد شعیب، اے کے ڈی سیکیوریٹیز کے ہیڈ آف انویسٹمنٹ بینکنگ، خرم شاہد ایف سی اے، پاکستان برونائی انویسٹمنٹ کمپنی لمٹیڈ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر، عائشہ عزیز اور میوچوئل فنڈز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی چیف ایگزیکٹو آفیسر، مشمومہ زہرہ مجید نے کی۔

کارپوریٹ سیکٹر کا نکتہ نظر بیان کرنے کی غرض سے جازکے چیف بزنس آفیسر، سید علی نصیر، سینتھیٹک پروڈکٹس انٹرپرائزز لمٹیڈ اور انجنیئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈکی چیئرمین الماس حیدر، کے الیکٹرک کی چیف اسٹریٹیجی آفیسر، ناز خان، ایچ آر ایس جی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر برائے پیپل اینڈ بزنس پارٹنرنگ اور گروپ چیف ایچ آر آفیسر، احمد علی ضیاء اور پاکستان بزنس کونسل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، احسان ملک نے خصوصی معلومات فراہم کیں اور تجاویز پیش کیں۔

نئی ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا جائز ہ لینے اور اٴْن کے حل پیش کر نے کی غرض سے ٹیکنالوجی کی صنعت سے تعلق رکھنے والے راہنما افراد بھی مذاکروں میں موجود تھے جنہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹل کے عہد میں ادارے کس طرح اعتماد قائم کر سکتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کی صنعت سے تعلق رکھنے والے فکری راہنماؤں میں ٹیم اپ کے شریک بانی اور پارٹنر، زہیر خالق، سسٹمز لمٹیڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر/مینیجنگ ڈائریکٹر، آصف پیر، نیسٹ آئی/او (NEST I/O) کی بانی اور پاشا (P@SHA)کی صدر جہاں آرا، ایچ آر ایس جی بی پی او (HRSG BPO ) کے شریک بانی، فیصل قمر اور نیشنل انکیوبیشن سینٹر(کراچی)کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ، شاہ جہاں چودھری شامل تھے۔

ان مذاکروں میں اے سی سی اے پاکستان کے ہیڈ، سجید اسلم اور لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز کے وائس چانسلر، ڈاکٹر ارشد احمد نے اپنی آرا کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ مستقبل کے پیشہ ور افراد کو اخلاقی کردار بنانے میں ہمارا تعلیمی شعبہ کس طرح مدد فراہم کر سکتا ہے اور انہیں استحکام و ماحول کے مسائل پر راہنمائی کے قابل بنا سکتا ہے۔

اخلاقیات کے اعلیٰ معیار کو فروغ دینے اور عوامی اعتمادبرقرار رکھنے میں اکاؤنٹنسی کے پیشے کے اہم کردار کا اعتراف کرتے ہوئے مذاکرے میں ، اس پیشے سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی بھرپور شرکت جن میں ای وائے فورڈ رہوڈز پاکستان کے کنٹری مینیجنگ پارٹنر/چیف ایگزیکٹو آفیسر، عاصم صدیقی، سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کے صدر،محمد عاصم، ملینیئم لا اینڈکارپوریٹ کمپنی (MLCC) کے مینیجنگ ڈائریکٹر،عمر ظہیر میر، آئی سی ایم اے پاکستان کے صدر، ضیاء المصطفیٰ، MESAکے مارکیٹ ڈائریکٹر، اسٹوارٹ ڈنلپ( Stuart Dunlop)،اے سی سی اے کے مینیجنگ ڈائریکٹر ایشیا پیسفک، نک پولارڈ( Nick Pollard) سی ایف اے، خالد مجید رحمٰن کی مینیجنگ ڈائریکٹر عائلہ مجید، آئی سی ایم اے پاکستان کی مارکیٹنگ اینڈ کمیونیکیشنز ڈائریکٹر، جویریہ ملک اور سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کی ڈائریکٹر صدف شبیر شامل تھیں۔

مذاکروں میں کاروباری پیشہ ور افراد اور طلباء و طالبات نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی کیوں کہ ان مذاکروں کا مقصد انہیں آگاہی پہنچانا اور انفرادی عمل کے لیے تحریک فراہم کرنا تھا۔ عالمی یوم اخلاقیات سالانہ بنیادوں پر اور دنیا بھر میں منایا جاتا ہے جس کا مقصد آج کی دنیا میں اخلاقیات کے کردار کا جائزہ لینا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز کارنیگی کونسل نے کیا تھا اور اس کا لیکچرز، فلموں کی نمائش، مباحثوں، پینل مذاکروں یا ماحول کو تحفظ دینے والی سرگرمیوں کے ذریعے اخلاقیات پر زور دینے والے پروگراموں کے ذریعے اداروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

اِن ورچوئل پینل مذاکروں کے علاوہ، عالمی یوم اخلاقیات 2020ء منانے کی غرض سے اے سی سی اے نے پاکستان میں متعدد دیگر سرگرمیوں کا اہتمام بھی کیا مثلاً ورچوئل فلم فیسٹویل، ٹیچ اِن (Teach-in)، سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کی شراکت میں اخلاقیات پر مضمون نویسی کا مقابلہ،مستحکم عوامی مالیات کے بارے میں اے سی سی اے کی تازہ ترین تحقیق کا اجراء تھے۔ اس کے علاوہ،’مستحکم مستقبل کے لیے فنانس کے شعبے میں اخلاقیات اور اعتماد‘ کے عنوان سے عالمی انعام بھی دیا گیا۔