جماعت اسلامی نے اسلام آباد میں نئے ہسپتالوں کے قیام کیلئے جاری احتجاجی مہم کے دوسرے مر حلے کا آغاز کر دیا

حکو مت زبانی جمع خرچ کر نے کی بجا ئے اسلام آباد کیلئے اعلان کردہ صحت کے منصو بوں پر فوری کام کا آغاز کر ے، میاں محمد اسلم

اتوار 6 دسمبر 2020 17:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2020ء) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان وسابق ممبر قومی اسمبلی میاں محمد اسلم نے امیرجماعت اسلامی اسلام آباد اور این اے 52اور 53کے نامزد ممبران قومی اسمبلی واُمیدوارن برائے چیئرمین کے ہمراہ پر یس کانفر نس کر تے ہو ئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی نے اسلام آباد میں نئے ہسپتالوں کے قیام کے لیے جاری اپنی احتجاجی مہم کے دوسرے مر حلے کا آغاز کر دیا ہے ،اس سلسلے میں ضلع بھر کی پچاس یو نین کو نسلوں میں کار نر میٹنگز ، احتجاجی مظاہرے اور مو ثر سیاسی و سماجی شخصیات سے ملاقاتیں اور ڈاکٹرز کی تنظیموں کا ایک مشاورتی اجلاس بھی منعقد کیا جا ئے اور اس سب کے بعد اگر اسلام آباد کے شہریوں کو صحت کی سہولیات فراہم نہ کی گئیں تو پھر بنی گالہ میں بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج کیا جائے گا ، انھوں نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ حکو مت زبانی جمع خرچ کر نے کی بجا ئے اسلام آباد کے لیے اپنے اعلان کردہ صحت کے منصو بوں پر فوری طور پر کام کا آغاز کر ے ، کیو نکہ ابھی تک اس حو الے سے کو ئی عملی اقدامات ہو تے نظر نہیں آرہے ، اسلام آباد کے شہریوں کے لئے صحت کی سہولیات تشویشنا ک حد تک ناکافی ہیں،ضلع اسلام آباد کی 22 لاکھ آبادی کے لئے صرف دو سرکاری ہسپتال ہیں ان میں سے بھی ایک ہسپتال میں خیبر پختونخواہ ، پنجاب اور آزاد کشمیر کے مر یض بھی لائے جا تے ہیں، لہذاجماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ اسلام آباد کے شہریوں کی صحت کے حو الے سے کوئی غفلت برداشت نہیں کی جا ئے گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع امیدوار برائے حلقہ این اے 52 ملک عبدالعزیز ،حلقہ این اے 53 کے امید وار محمد کاشف چوہدری، میاں محمد رمضان، ہماء ایوب ، اور ناظمین یونین کونسلز بھی موجود تھے ۔نصراللہ رندھاوا نے کہاپمز کی نجکاری ہمیں کسی طور پر بھی منظور نہیں حکو مت اسلام آبادکے غر یب لو گوں سے صحت کی سہولیا ت بھی چھیننا چاہتی ہے ، پہلے ہی علاج غر یب کی دسترس سے باہر ہے ، پمز کی نجکاری سے اسلام آباد کے متوسط طبقے کے لیے علاج کے دروازے بند ہو جا ئیں گے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ اسلام آباد کے دیہی علاقہ جات روات،ترنول اور ترامڑی میں فوری طور پر بڑے سرکاری ہسپتالوں کا قیام عمل میں لایا جائے جبکہ بھارہ کہو میں زیر تعمیر ہسپتال کے کام کو تیزی سے مکمل کیا جائے کیونکہ اسلام آباد میں 1123افراد کے لئے ایک بیڈ ہے جوشہریوں کو فراہم کردہ صحت کی سہولیات کی ناکافی ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

انہوں نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ شہر کے ہر سیکٹر میں بنیادی مرکز صحت بنایا جائے جبکہ پمز،پولی کلینک،سی ڈی اے اور این آئی ایچ کے ہسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جائے تاکہ بڑے ہسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ کم ہو سکے ۔انھوںنے کہا اگر حکومت نے اسلام آباد کے شہریوں کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم نہ کی تو جماعت اسلامی مرحلہ وار احتجاجی تحریک کو آگے بڑھائے گی ،اسلام آباد میں اس وقت اپمز ہسپتال میں 1200بیڈز موجود ہیں جس میں ملک بھر سے مریض علاج کے لیے لائے جاتے ہیں ۔

جبکہ پولی کلینک میں 550 بیڈز موجود ہیںجوکہ سرکاری ملازمین کا ہسپتال ہے ۔انہوں نے کہا اسوقت اسلام آباد میں صحت کا نظام بری طرح سیاسی رسہ کشی کی وجہ سے اُلجھاو کا شکار ہے ۔وفاق ،ضلع اور وزارتوں کے درمیان کشمکش کی وجہ سے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔کرونا وباء کے دوران شہریوں کو بدترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے اور کئی اسلام آباد کے باسی حکمرانوں کی صحت کے حوالے سے غفلت اور پرواہی کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔

اس مو قع پر جماعت اسلامی کے نامزد اُمیدوار قومی اسمبلی ملک عبد العزیز اور محمد کاشف چوہدری نے کہا اسلام آباد کے شہری گوں ناگوں مسائل کا شکار ہے یہاں کے شہریوں کو پانی ، صحت ، تعلیم ،روزگار اور دیگر بنیادی سہولیات سے جان بوجھ کر محروم رکھا گیا ہے ، جماعت اسلامی عوام اُمنگوں کی تر جمانی کر تے ہو ئے شہر یوں کی آوز کو ہر فورم پر اُٹھا ئے گی ۔