سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس،ہم آئین کے محافظ ہیں، چیف جسٹس
خفیہ ووٹنگ میں پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینا بے ایمانی ہو گی، عدالت عظمیٰ پارٹی ڈسپلن کی پابندی وزیراعظم اور بجٹ منظوری پر ہی ہے، جرمنی میں سیاسی جماعتیں طے کرتی ہیں کہ کون رکن اسمبلی بنے گا جسٹس عمر عطاء بندیال
بدھ 13 جنوری 2021 20:04
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب بھی الیکشن کمیشن نہیں کراتا اور اراکین سینٹ کا انتخاب الیکشن ایکٹ کے تحت ہوتا ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ منتخب نمائندہ عوام اور پارٹی سربراہ کو جوابدہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رکن صوبائی اسمبلی کو خفیہ رائے شماری میں آزادانہ ووٹ کا حق دینا اہم سوال ہے، انتخابات میں لوگ امیدوار نہیں پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں۔جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ خفیہ ووٹنگ میں پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینا بے ایمانی ہو گی۔جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ پارٹی ڈسپلن کی پابندی وزیراعظم اور بجٹ منظوری پر ہی ہے، جرمنی میں سیاسی جماعتیں طے کرتی ہیں کہ کون رکن اسمبلی بنے گا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ جرمنی والا طریقہ کار پاکستان میں مخصوص نشستوں پر ہوتا ہے، شہری جس کو چاہے ووٹ دے سکتا ہے لیکن ایم پی اے نہیں ایسا نہیں کر سکتا۔انہوں نے دلائل دیے کہ رکن صوبائی اسمبلی جس کو مرضی ووٹ دے تو پھر پارٹی کیسے چلے گی، پارٹی کا نمائندہ ڈسپلن کا بھی پابند ہوتا ہے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آپ اخلاقی بات کر رہے، عدالت میں معاملہ سیاسی ہے، اخلاقی اور سیاسی معاملے پرعدالت اپنی رائے کیوں دے اور حکومت عدالت سے کیوں رائے مانگ رہی ہے، پارلیمنٹ سے رجوع کرے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے پاس رائے لینے آئی ہے، عدالت میں سوال آرٹیکل 226 کے سینیٹ الیکشن پر اطلاق کا ہے اورعدالت جو بھی رائے دے گی اس پر فیصلہ پارلیمان نے کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندوں کی بات ہے، اس لیے عدالت کو معاملہ سیاسی لگ رہا ہے، ارکان کی نااہلی سے زیادہ سیاسی معاملہ نہیں ہوسکتا۔انہوںنے کہاکہ ریفرنس میں ایک سوال ہارس ٹریڈنگ، دوسرا انتخابات کی شفافیت کا ہے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 2006میں طے پانے والی میثاق جمہوریت میں اوپن بیلٹ کا وعدہ کیا گیا تھا، 2010میں اٹھارویں ترمیم آئی تو دونوں جماعتیں وہ وعدہ بھول گئیں لہذا عدالت آرٹیکل 226 کی تشریح کرے۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آرٹیکل 226 کے مطابق وزیراعظم اور وزیراعلی کے علاوہ تمام الیکشن خفیہ ووٹنگ سے ہوں گے، کوئی رکن صوبائی اسمبلی پارٹی کے خلاف ووٹ دینا چاہتا ہے تو سامنے آ کردے۔انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 53 اور 60 میں ذکر نہیں کہ انتخابات خفیہ ہوں گے یا اوپن بیلٹ کے ذریعے ہوں گے۔چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آرٹیکل 226 کا اطلاق ہو تومخصوص نشستوں کے انتخابات ہو ہی نہیں سکتے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن قانون کے تحت ہوتے ہیں۔عدالت نے سماعت جمعرات کودن ایک بجے تک ملتوی کردی۔مزید اہم خبریں
-
عالمی عدالت کو امریکی اور اسرائیلی حکام کی دھمکیاں پریشان کن، ماہرین
-
امریکہ: غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے طلباء سے ناروا سلوک پر تشویش
-
ترسیلات زر کے حجم میں 28 فیصد اضافہ ہو گیا
-
عرس کی تقریبات میں بھگدڑ، اموات ہونے کی اطلاعات
-
عالمی مسائل سے نمٹنے میں کثیر فریقی کوششیں تیزکرنے کی ضرروت: گوتیرش
-
قوم پر مسلط لوگوں نے کسی حلقہ میں بھی 30 فیصد ووٹ نہیں لیے
-
پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیاں روزانہ 5 ہزار نان فائلرز کی سمز بند کرنے پر متفق
-
ٴمعاشی استحکام کے باوجود پاکستانی معیشت کو بڑے خطرات کا سامنا ہے
-
مذاکرات کی ابتدا حکومت کو کرنی ہے کیونکہ مذاکرات کی بال حکومتی کورٹ میں ہے
-
فوج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کی آئین میں گنجائش نہیں
-
کتنی پنشن لینے والوں پر ٹیکس لگے گا؟ تفصیلات سامنے آ گئے
-
دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہو گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.