کورونا سے پاکستان سمیت افریقی ملکوں کے اہم مسائل نظر انداز

DW ڈی ڈبلیو اتوار 17 جنوری 2021 12:00

کورونا سے پاکستان سمیت افریقی ملکوں کے اہم مسائل نظر انداز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جنوری 2021ء) بین الاقوامی امدادی ایجنسی کیئر نے اپنی ایک رپورٹ میں بیان کیا ہے کہ کووڈ انیس کی عالمی وبا نے حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کی توجہ کئی انسانی بحرانوں سے ہٹا کر رکھ دی ہے۔دنیا میں ستر کروڑ انسان غربت کی نچلی ترین سطح پر

اس ایجنسی نے ذرائع ابلاغ کی بڑی تنظیموں سے کہا ہے کہ وہ لاطینی امریکا کے ملک گوئٹے مالا سے افریقی ملک ملاوی تک پھیلے انسانی بحرانوں سے چشم پوشی مت کریں اور ان کی مناسب کوریج کا سلسلہ جاری رکھیں تا کہ ان بحرانوں کو حل کرنے کا سلسلہ جاری رہ سکے۔

کیئر کے مطابق کئی اہم عالمی بحرانوں میں شامل دس مسائل کو گزشتہ برس کم سے کم رپورٹ کیا گیا۔

امداد کے طالب افریقی ممالک

امدادی تنظیم کیئر نے چھ افریقی ملکوں کے بحرانوں کو اپنی رپورٹ میں نمایاں طور پر شامل کیا ہے۔

(جاری ہے)

ان میں برونڈی کی بحرانی صورت حال کو پہلی پوزیشن دی ہے۔ افریقی ملک برونڈی دنیا کا پانچواں غریب ترین ملک ہے۔

اس کے پچیس لاکھ انسانوں کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ اسی ملک میں کم غذائیت بھی ایک اہم ترین مسئلہ ہے۔

ٹڈی دل کے نئے اور بڑے حملے کا خدشہ

ایسے ہی وسطی افریقی جمہوریہ، مڈغاسکر اور مالی کی بحرانی صورت حال کورونا وبا کی وجہ سے عالمی میڈیا سے اوجھل ہو کر رہ گئی۔ ان ممالک کو بھی شدید انسانی بحرانوں کا سامنا ہے۔ سینٹرل افریقن ریپبلک کو پیچیدہ نامساعد حالات درپیش ہیں حالانکہ اس ملک میں قیمتی دھاتیں بشمول سونا، یورینیئم اور ہیرے پائے جاتے ہیں۔

سن 2019 سے یہ ملک ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس پر نیچے سے دوسرے مقام پر ہے۔

پاکستان پر ٹَڈی دَل کا حملہ

کیئر تنظیم کا کہنا ہے کہ کئی غیر افریقی ملکوں کو بھی ماحولیاتی تبدیلی کی مشکلات کا سامنا ہے اور ان ملکوں کے کمزور انتظامی ڈھانچوں نے انسانی بحرانوں کی مجموعی صورت حال کو شدید گھمبیر کر دیا ہے۔ پاکستان دنیا میں پانچواں زیادہ آبادی رکھنے والا ایک ملک ہے۔

سن 2020 میں اس ملک کے زرعی شعبے کو ٹَڈی دَل کا سامنا رہا اور گزشتہ چھ برسوں میں پہلی مرتبہ اس ملک کو گندم امپورٹ کرنا پڑی۔ یہ ملک بھی ماحولیاتی تبدیلی اور زمینی مسائل کے ساتھ نبرد آزما ہے۔ ٹَڈی دَل کے حملے سے فصلوں کو شدید نقصان پہنچا، جس سے جہاں مال مویشی تلف ہوئے وہاں خوراک کی سپلائی بھی شدید متاثر ہوئی اور مجموعی غربت میں ہونے والے اضافے نے بحرانی کیفیت دو چند کر دی۔

اسی طرح مڈغاسکر کو بھی ماحولیاتی تبدیلیوں نے شدید متاثر کیا ہے۔ اس جزیرے کو قحط کا سامنا ہے۔ جزیرہ نما ملک مڈغاسکر کے قریب پچاس لاکھ افراد سمندری طوفانوں، قحط اور سیلابوں سے متاثر ہیں۔جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کا اجلاس، مرکزی ایجنڈا افریقہ

کورونا وبا نے انسانی بحرانوں کمی شدت بڑھا دی

انٹرنیشنل امدادی ایجنسی کیئر کا کہنا ہے کہ سن 2020 میں پیدا ہونے والی کورونا وبا سے مختلف ملکوں میں انسانی بحرانوں نے مزید شدت اختیار کر لی ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی اور کورونا وبا سے ضروت مند افراد کی تعداد چالیس فیصد ہو گئی ہے۔ کیئر کے مطابق صرف ایک سال میں یہ اضافہ غیر معمولی اور بہت زیادہ ہے۔

وبا نے دو طرفہ امدادی عمل کو بھی نچوڑ کے رکھ دیا ہے۔ کئی ملکوں کو داخلی تنازعات کا بھی سامنا ہے۔ اس میں یورپی ملک یوکرائن کی مثال دی جا سکتی ہے، جس کے مشرقی حصے میں پایا جانے والا مسلح و پرتشدد تنازعہ بھی وبا کی گَرد میں گم ہو کر رہ گیا ہے۔

مختلف ممالک میں پائے جانے والے انسانی بحرانوں کے تناظر میں کیئر نے بین الاقوامی میڈیا سے اپیل کی ہے کہ سن 2021 میں ان پر بھی نظر رہنا ضروری ہے۔

جینیفر کیمینو گونزالیز (ع ح / ا ب ا)