روس کا بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے ہتھیاروں کے کنٹرول پروگرام میں توسیع کا خیرمقدم
کریملن کو امریکہ کی جانب سے اس سلسلے میں تفصیلات کا انتظار ہے‘ دستاویز میں توسیع کی سیاسی خواہش کا خیرمقدم ہی کر سکتے ہیں.روسی ترجمان
میاں محمد ندیم اتوار 24 جنوری 2021 15:58
(جاری ہے)
تاہم ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کا انحصار اس تجویز کی تفصیلات پر ہو گا امریکی سینیٹر باب میننڈیز نے، جو سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے آئندہ چیئرمین ہوں گے، انتظامیہ کی تحریک کی حمایت کی ہے. میننڈیز کا کہنا تھا کہ نیو سٹارٹ ٹریٹی، امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ روس کو اپنی اسٹریٹجک جوہری فورسز کے متعلق ٹھوس اور تصدیق شدہ تفصیلی معلومات فراہم کرنے کا پابند بناتا ہے. انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ روس اپنے وعدوں پر عمل کر رہا ہے اور یہ بھی یقینی بناتا ہے کہ امریکہ محفوظ، جدید اور موثر جوہری ہتھیار رکھنے کی اپنی ضروریات کو پورا کر سکے تاہم میننڈیز کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتظامیہ کو لازمی طور پر روس پر گہری نظر رکھنی چاہیے جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو مسلسل دھمکیاں دیتا رہتا ہے. انہوں نے کہا کہ میں سولر ونڈز پر سائبرحملوں کے حالیہ واقعات، ہمارے انتخابی عمل پر کریملن کے حملوں اور سیاسی مخالفین کو خاموش اور قتل کرانے کی اس کی کوششوں سے نمٹنے کے لیے امریکی انتظامیہ کی جانب سے سخت ردعمل کی توقع رکھتا ہوں. صدر بائیڈن نے پچھلے سال اپنی انتخابی مہم کے دوران یہ اشارہ دیا تھا کہ وہ روس کے ساتھ اس معاہدے کو قائم رکھنا چاہتے ہیںسٹارٹ ٹریٹی سے متعلق تجویز کے باوجود، وہائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ بائیڈن روس کو متعدد سفاکانہ اور مخاضمانہ اقدامات پر جوابدہ ٹھہرانے کے عہد پر قائم ہیں، جن میں سولر ونڈز کی ہیکنگ، پچھلے صدارتی انتخابات میں مداخلت اور حزب اختلاف کے لیڈر الیکسی نیولنی کو زہر دیے جانے کے واقعات شامل ہیں. اسی روز نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کہا تھا کہ امریکہ اور روس کو اپنے معاہدے کی توسیع کرنی چاہیے،اور اسے وسعت دینی چاہیے انہوں نے برسلز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھاکہ نیو سٹارٹ معاہدے کی توسیع اس چیز کا اختتام نہیں ہے بلکہ یہ ہتھیاروں پر کنٹرول کو مزید آگے بڑھانے کی ہماری کوششوں کا آغاز ہے. اس معاہدے پر 2010 میں اس وقت کے امریکہ کے صدر براک اوباما اور اس دور کے روسی صدر دیمتری میڈویدیف نے دستخط کیے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ دونوں ملک اپنے پاس 1550 سے زیادہ جوہری ہتھیار نہیں رکھیں گے سابق صدر ٹرمپ نے اس معاہدے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاہدے کی وجہ سے امریکہ کو نقصان ہوا ہے.
مزید اہم خبریں
-
وزیراعلی مریم نواز نے جگر کے عارضہ میں مبتلا پروفیسر ایس ایم منصور کے علاج کیلئے 13 لاکھ روپے امداد کی منظوری دیدی
-
پاکستان کی امریکا سے درآمدات پرانحصار میں بڑی کمی
-
پاکستان اہم ترین شراکت داروں میں سے ایک ہے، امریکا
-
بانی پی ٹی آئی کا ڈی چوک کا دھرنا دو ججوں نے واپس کرایا، فیصل واوڈا
-
غزہ سیز فائر مذاکرات، مصری وفد اسرائیل میں
-
مہنگائی میں 1 فیصد سے زائد کمی کے باوجود بیشتر اشیاء مہنگی ہو گئیں
-
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی ورلڈ فوڈ پروگرام کی کنٹری ڈائریکٹر کوکویوشییامہ سے ملاقات
-
حکومت گندم خریداری سے ہاتھ کھینچ چکی، کسان کو3900 روپے فی من قیمت نہیں مِل رہی
-
سعودی عرب کی پہلی بار ’مس یونیورس‘ مقابلے میں ممکنہ شرکت
-
وزیراعظم شہبازشریف نے ٹیکس چوری روکنے کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فراڈ قراردیدیا
-
توانائی پر پاک ایران تعاون موجود ہے، اپنی ضروریات کیلئے امریکا سے بھی رابطے میں ہیں،پاکستان
-
ملٹی سیکٹورل سموگ ایکشن پلان پر آئندہ ہفتے سے عملدرآمد شروع ہوجائے گا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.