سندھ ہائی کورٹ نے 5سالہ بچہ محمد عمر کو ماں کے حوالے کردیا

منگل 26 جنوری 2021 16:14

سندھ ہائی کورٹ نے 5سالہ بچہ محمد عمر کو ماں کے حوالے کردیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2021ء) سندھ ہائی کورٹ کی جسٹس کوثر سلطانہ کی عدالت نے آج مقدمہ نمبر 1032/2020کا فیصلہ سنا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ کم سن بچے کو ماں سے علیحدہ /جدا نہیں کیا جاسکتا اس سلسلے میں ماتحت عدالت کا فیصلہ درست نہیں جس میں کہا گیا تھا کہ ماں کی ذہنی کیفیت ٹھیک نہیں ہے وہ اس بچے کی پرورش نہیں کر سکتی اس لئے باپ کے حوالے کیاگیا تھا ۔

ہائی کورٹ میں مدعیہ کے وکیل سائبان لیگل ایڈ کمیٹی کے رکن بیرسٹر عامر جمیل نے عدالتِ عالیہ کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے جسٹس فائیز عیسیٰ کے ایک مقدمے کے فیصلے میں عدالت نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ ماں معذور ہو، رہنے کو گھر نہ ہو تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ماں ماں ہے بچہ ماں کی ملکیت ہے بعدازاں عدالت عالیہ نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے 5سالہ بچہ محمد عمر کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم جاری کردیا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں مقدمے کی مدعیہ صدف مزمل نے عدالت کو اس کے شوہر سے طلاق کی وجہ پوچھنے پر بتایا کہ اس کا سابق شوہر الفقیر اظہر الاسلام (جو کہ پولیس کا سپاہی ہی) نے اپریل 2017میں ایک رات اپنے شوہر کے ساتھ سورہی تھی کہ اس کا شوہر بستر سے غائب تھا جب وہ بستر سے اٹھ کر تلاش کرتے ہوئے ایک کمرے مین پہنچی تو اس کا شوہر اپنے سگے بیٹے کی بیوی کے اوپر چھڑھا ہوا تھا اپنا منہ کالا کر رہا تھا یہ منظر دیکھ کر وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکی اور شور مچادیا جس کے فوراً بعد وہ اپنی بہو اور میرے بیٹے تین سالہ محمد عمر لے کر فرار ہوگیا تھا جبکہ وقوعہ کے دودنوں کے بعد الفقیر اظہر السلام واپس آیا اور مجھے طلاق دے کر اور بچہ چھوڑ کر چلاگیا۔

بعد ازاں الفقیر نے ماتحت عدالت کو گمراہ کرکے بچے کی کسٹڈی لے لی تھی جس کے باعث اسے سائبان انٹرنیشنل ویلفیئر آرگنائزیشن کے توسط سے عدالتِ عالیہ سے رجوع کرنا پڑا۔ صدف مزمل نے کہا کہ آج وہ بہت خوش ہے کہ اسے سندھ ہائی کورٹ سے انصاف مل گیا ہے۔ ہائی کورٹ کے باہر سائبان انٹرنیشنل ویلفیئر آرگنائزیشن کے جنرل سکریٹری حیدر علی حیدر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ صدف مزمل کا سابقہ شوہر محکمہ پولیس کا سپاہی ہے اور انتہائی بدکردار انسان ہے جس نے اپنے سگے بیٹے کی بیوی سے ناجائز تعلقات قائم کر رکھے تھے جبکہ اس کا بیٹا اسمگلنگ کے الزام میں یونان میں قید کاٹ رہا ہے ۔

حیدر علی حیدر نے بتایا کہ الفقیر اظہرالسلام 2006میں بھی تین سال کیلئے جیل کاٹ چکا ہے مگر اس کا دعویٰ ہے کہ محکمہ پولیس کی آشیرباد اسے حاصل ہے۔ حیدر علی حیدر نے بتایا کہ الفقیر گذشتہ دس سالوں سے پولیس کارڈ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف علاقوں میں لینڈ گریبنک کا کام کرتا ہے۔ الفقیر نے ماتحت عدالت کو گمراہ کرکے بچے کی کسٹڈی لینے کے بعد صدف مزمل کا جینا حرام کردیا تھا اور اسے گھر اور علاقے سے بے دخل کرنے کیلئے اس کی غیرموجودگی میں اپنے کارندوں سے آگ لگوادی جس سے گھر کا سارا سامان جل کر خاکستر ہوگیا سپاہی الفقیر کے خلاف شرافی گوٹھ تھانے میں FIR No.205/20کٹوائی گئی اسی رات الفقیر نے پولیس سپاہی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صدف مزمل کے خلاف FIR No.206/20کٹوادی بعد ازاں تفتیشی افسر نے الفقیر کی FIRکو جھوٹی اور بے بنیاد ہونے کے بنا پر سی کلاس کردیا جبکہ الفقیر کے خلاف اسی تھانے میں کٹنے والی FIR 205/20کا چالان ADJ-4 ملیر کی عدالت میں پیش کردیا جوکہ تاحال زیرِ سماعت ہے۔