مسجد نبویﷺ میں خوخہِ صدیق آج بھی رسول اللہ ﷺ کیلئے یارِ غار کی وفاداری کا گواہ

خوخہ بڑے پھاٹک کے اندر ایک چھوٹے دروازے کو کہتے ہیں، یہ دو گھروں کے درمیان راستے پر نصب ہوتا ہے

منگل 23 فروری 2021 16:08

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2021ء) مسجد نبویﷺ میں کئی تاریخی علامتیں اور آثار زائرین اور نمازیوں کی توجہ کا مرکز شمار ہوتے ہیں۔ ان میں اسلامی نقش و نگار شامل ہیں جو اسلامی فن تعمیر کے جمالیاتی پہلو کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان ہی تاریخی علامتوں میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا خوخہ بھی ہے۔عربی لغت کے مطابق خوخہ بڑے پھاٹک کے اندر ایک چھوٹے دروازے یا کھڑکی کو کہتے ہیں۔

یہ دو گھروں کے درمیان راستے پر نصب ہوتا ہے۔ خوخہِ صدیق مسجد نبویؐ کے مغرب میں آخری ستون کے بعد واقع ہے۔ یہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر اور مسجد نبویؐ کے درمیان ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مسجد نبویؐ میں اس نوعیت کے تین چھوٹے دروازے یا کھڑکیاں (خوخہ)شامل تھیں۔

(جاری ہے)

ان کے نام خوخہِ علی رضی اللہ عنہ، خوخہِ آل خطاب اور خوخہِ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے۔

ان تینوں میں سے خوخہ صدیق ابھی تک باقی ہے جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے حکم فرمایا تھا کہ یہ مسجد کیلئے کھلا رکھا جائے۔یہ حکم 11 ہجری میں نبی کریم ﷺ کی وفات سے چند روز قبل سامنے آیا تھا۔حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ایک روز منبر پر بیٹھ کر فرمایا کہ انسانوں میں سب سے زیادہ جس شخص نے میرا ساتھ دیا اور میری خدمت میں اور میری خوشنودی میں اپنا وقت اور اپنا مال سب سے زیادہ لگایا وہ ابا بکر ہیں۔

اگر کسی شخص کو اپنا خلیل یعنی سچا دوست بناتا تو یقینا ابو بکر کو ایسا دوست بناتا تاہم اسلامی اخوت ومحبت اپنی جگہ(بلندتر)ہے مسجد نبوی میں ابوبکر کے گھر کی کھڑکی یا روشن دان کے علاوہ اور کوئی کھڑکی یا روشن دان باقی نہ رکھا جائے۔ایسا کیوں نہ ہوتا جب کہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں قریب ترین شخصیت اور ہجرت میں رفیق تھے۔ وہ ایمان اور اس کی تصدیق کے لحاظ سے امت میں سب سے عظیم مرتبے پر فائز ہیں۔

متعلقہ عنوان :