عثمان بزدار کی تبدیلی کی صورت میں اگلے ممکنہ وزیراعلیٰ کا نام بتا دیا گیا

اگر وزیراعلیٰ پنجاب تبدیل ہوئے تو پی ٹی آئی راجہ بشارت کو وزیراعلیٰ بنا سکتی ہے،راجہ بشارت نے وزیراعظم کو تاثر دیا کہ اگر آپ مجھے وزیراعلیٰ بناتے ہیں تو میں آپ کو اچھا ڈیلیور کر کے دوں گا۔ سینئر صحافی عمران یعقوب کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 8 مارچ 2021 10:40

عثمان بزدار کی تبدیلی کی صورت میں اگلے ممکنہ وزیراعلیٰ کا نام بتا دیا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 08 مارچ 2021ء) سینئر صحافی و تجزیہ کار عمران یعقوب کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعلیٰ پنجاب تبدیل ہوئے تو پی ٹی آئی راجہ بشارت کو وزیراعلیٰ بنا سکتی ہے۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا وزیر قانون راجہ بشارت وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے سب سے پسندیدہ امیدوار ہیں۔اگر وزیر اعلیٰ تبدیل ہوئے تو حکومت راجہ بشارت کو پنجاب کا وزیراعلیٰ بنا سکتی ہے۔

۔انہوں نے مزید کہا کہ راجہ بشارت نے وزیراعظم کو یہ تاثر دیا ہے کہ میرے چوہدری پرویز الہیٰ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، میرے بیوروکریسی اور دوسرے اداروں سے بھی اچھے تعلقات ہیں اگر آپ مجھے وزیراعلیٰ بناتے ہیں تو میں آپ کو اچھا ڈیلیور کر کے دوں گا۔چوہدری  برادران راجہ بشارت کو سپورٹ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ق چاہتی ہے کہ اگر وزیراعلیٰ تبدیل ہو تو چوہدری  پرویز الہیٰ خود ہمیشہ وزیراعلیٰ کے امیدوار رہے ہیں۔

مسلم لیگ ق کی سپورٹ کے بغیر کوئی بھی جماعت وزارت اعلیٰ اپنے حصے میں نہیں لے سکتی۔عمران یعقوب ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ ی ڈی ایم اتحاد والے اپوزیشن رہنماء اصل معرکہ صوبہ پنجاب کے میدان میں لگانا چاہتے ہیں جب کہ وزیراعظم عمران خان سے بار بار استعفے کا مطالبہ کرکے دراصل وہ ان کو دباؤ میں لانا چاہتی ہے کیوں کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ملک کے جاری معاشی حالات میں اپوزیشن کی کوئی بھی جماعت فوری طور پر حکومت حاصل کرنا نہیں چاہتی۔

سینئر تجزیہ کار کے مطابق اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے بلائے گئے اجلاس کی اہم بات اس کی ٹائمنگ بھی تھی ، قومی اسمبلی کے اس خصوصی اجلاس کے لیے 12 بج کر 15 منٹ کا وقت مقرر کرنا بھی ایک خاص اہمیت رکھتا ہے ، انہوں نے لکھا کہ وزیر اعظم عمران خان کو اس اجلاس کی ٹائمنگ کے حوالے سے خصوصی طور پر کہا گیا تھا کہ یہ اجلاس ٹھیک اسی وقت شروع ہونا چاہیے کیوں کہ اگر یہ اجلاس اپنے مقررہ وقت پر شروع ہو گا تو حکومت اور خود عمران خان کے لیے بہت مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔