ملائشیا میں پاکستانی ہموطنوں کو فیکٹری میں کام اور ویزہ کا جھانسہ دے کر کم و بیش دو ملین رنگٹ کی دھوکہ دہی کا ایک کیس سامنے آیا ہے

ملائشیا میں مقیم پاکستانی شہری پیر ہمایوں سَید نے بتایا کہ وسیم ولد عبد الحمید نامی ایک ایجنٹ نے فیکٹری میں کام کرنے کے لئے ہم سے پاکستانی ورکرز کے حصول کیلیے درخواست کی تھی اور زائد المعیاد ویزہ والے ورکرز کے جرمانہ ادائیگی اور نئے ویزہ کے حصول کیلئے پیسے لے کر انکو اچھی سیلری پر فیکٹری میں کام دینے کا معاہدہ کیا تھا

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 20 اپریل 2021 11:48

ملائشیا میں پاکستانی ہموطنوں کو فیکٹری میں کام اور ویزہ کا جھانسہ دے ..
ملائشیا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اپریل 2021ء) ملائشیا میں پاکستانی ہموطنوں کو فیکٹری میں کام اور ویزہ کا جھانسہ دے کر کم و بیش دو ملین رنگٹ ( تقریبا 7.5 کروڑ پاکستانی روپیہ) کی دھوکہ دہی کا ایک کیس سامنے آیا ہے . ملائشیا میں مقیم پاکستانی شہری پیر ہمایوں سَید نے بتایا کہ وسیم ولد عبد الحمید نامی ایک ایجنٹ (جو کہ سبکو اپنا نام حفیظ بتاتا ہے) نے فیکٹری میں کام کرنے کے لئے ہم سے پاکستانی ورکرز کے حصول کیلیے درخواست کی تھی.اور زائد المعیاد ویزہ والے ورکرز کے جرمانہ ادائیگی اور نئے ویزہ کے حصول کیلئے پیسے لے کر انکو اچھی سیلری پر فیکٹری میں کام دینے کا معاہدہ کیا تھا.

پیر ہمایوں نے بتایا کہ ایجنٹ وسیم پاکستانی شہری ہے جس نے ملائیشین خاتون سے شادی کی ہے۔

(جاری ہے)

اور دونوں نے مل کر یہ سارا فراڈ کیا ہے. پیر ہمایوں کے مطابق غریب محنت کشوں کے ویزہ اور جرمانے کی رقم وسیم ایجنٹ کو ادا کی گئی، اور تمام رقم میں نے بینک کے زریعے اسکو ادا کی۔جس کا مکمل ریکارڈ موجود ہے. انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ورکرز کی 'کالنگ' ویزا کی تمام تفصیلات پہلے ملائیشین امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے آن لائن سسٹم میں موجود تھیں، لیکن رقم ادائیگی کے بعد ، اچانک غائب ہوگئیں ۔

جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں آن لائن دکھایا گیا کوٹہ یا ویزا تفصیلات جعلی تھیں ۔ جس پر میں نے اور کچھ دوستوں نے مذکورہ ایجنٹ وسیم سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن وسیم نے فون کالز اور میسجز کا جواب دینا بند کردیا. اس معاملہ میں وسیم کے خلاف ملائشیا کے مختلف پولیس اسٹیشنز میں مختلف لوگوں کی طرف سے دھوکہ دہی کی کم و بیش 8 ایف آئی آرز درج ہوچکی ہیں.

پولیس آفیسرز کا کہنا ہے کہ پولیس اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے گی۔

اس فراڈ کیس میں کئی متاثرین شامل ہیں، اور یہ نقصان کم از کم بیس لاکھ رنگٹ (تقریبا پچھتر کروڑ پاکستانی روپے) کا ہے جو کہ غریب محنت کش افراد کے پیسے ہیں. اسی لیے متاثرہ افراد کو تحفظ اور انصاف کی فراہمی کے لئے ملائیشین انسداد بدعنوانی کمیشن (ایم اے سی سی) کے پاس بھی ایک رپورٹ درج کروا دی گئی ہے .