یکطرفہ، بے بنیاد اور خلاف حقائق خبروں کی اشاعت قابل مذمت ہے ،ترجمان جامعہ اردو

میڈیا سے درمندی سے اپیل ہے کہ ایک قومی تعلیمی ادارے کو بدنام کرنے والی جھوٹی خبروں کو شائع کرنے سے گریز کریں

جمعہ 11 جون 2021 16:49

یکطرفہ، بے بنیاد اور خلاف حقائق خبروں کی اشاعت قابل مذمت ہے ،ترجمان ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2021ء) وفاقی جامعہ اردو سائنس،ارٹس، اینڈ ٹیکنالوجی کے ترجمان نے بعض اخبارات میں یک طرفہ، بے بنیاد اور خلاف حقائق خبروں کی اشاعت پر اپنے افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اس روش کو تمام صحافتی آداب و اقدار کے منافی قرار دیا ہے اور میڈیا سے درمندی سے اپیل کی ہے کہ ایک قومی تعلیمی ادارے کو بدنام کرنے والی جھوٹی خبروں کو شائع کرنے سے گریز کریں ۔

ترجمان نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک خاص ایجنڈے کے حامل لوگ قومی ادارے کی ترقی سے خائف ہوکر جان بوجھ کر میڈیا کو گمراہ کن، جھوٹی اور غلط اطلاعات فراہم کررہے ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ لوگ تعلیمی و اساتذہ کی ترقیوں کے عمل سے انتہائی نا خوش ہیں ۔انتظامیہ پر بے بنیاد الزامات کا زکر کرتے ہوئے ترجمان نے کہا جامعہ اردو کی موجودہ انتظامیہ اپنی قانونی حدود و قیود سے بخوبی واقف ہے اور اسی دائرے اختیار میں رہتے ہوئے کامیابیاں اس لئے ہورہی ہیں کہ تمام پالیسیاں اور فیصلے جامعہ کے ایکٹ،سینڈیکٹ اور سینٹ کے فیصلوں کے مطابق متعلقہ فورم پر ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان نے مزید کہا یہ گروہ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے میڈیا سے دانستہ یہ بات چھپا رہا ہے کہ موجود قائم مقام وائس چانسلر کو ادارے کی سینٹ اور چانسلر نے ذمہ داری تفویض کی ہے کہ وہ طویل عرصے سے زیر التوا یعنی 2013 اور 2017 کے سلیکشن بورڈ ترجیح بنیاد پر کرائے اور اسکی رپورٹس سینٹ میں منظوری کے لئے پیش کرے اس لئے یہ پروپگنڈا کرنا کہ عجلت میں من پسند افراد کو بھرتی کیا جارہا ہے ایک سفید جھوٹ ہے ۔

انتظامیہ کو کسی کو بھرتی کا اختیار ہی نہیں ہے تو وہ کیوں یہ کام کریگی۔ترجمان نے کہا کہ جامعہ اردو کی انتظامیہ پر عجلت کا الزام لگانے والے بظاہر پہلے سلیکشن بورڈ کرانے کا مطالبہ کرتے رہے بورڈ کی ترتیبات پر بات کرتے رہے اور بعد ازاں ایک خاص مقصد کے تحت اسکی مخالفت کے لئے خطوط اور پریس کا سہارا لیتے رہے اس دوغلے پن کا پردہ فاش ہونا ضروری ہے۔

کیونکہ یہ اپنی انا کی تکمیل کے لئے ہر وہ حربہ اختیار کرتے ہیں جو انکی جامعہ میں بے چینی اور عدم استحکام کا باعث بنے ۔ جامعہ کے ترجمان نے کووڈ19 کی غلط رپورٹنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا اصل صورتحال یہ ہے کہ سندھ کی صوبائی انتظامیہ نے مبینہ شکایت پر ٹیسٹ کے دوران SOPs چیک کرنے کے لئے دورہ ضرور کیا تھا مگر انتظامیہ کو یہ دیکھ کر اطمینان ہوا تھا کہ یہاں SOPs کی مکمل پابندی کی جارہی تھی تاہم انتظامیہ کی ہدایت پر چند روز ٹیسٹ کو ملتوی کیا گیا تھا۔

ترقیوں کے عمل کی وضاحت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ادارے میں ہونے والی ترقیوں میں صرف وہی لوگ اہل ہیں جنہوں نے 2013 اور 2017 میں درخواستیں دی تھیں اور کوئی نہیں جانتا تھا کہ اس میں اس قدر تاخیر ہوسکتی ہیاس لئے کسی کو اس کے جائز حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا یہ بات طے شدہ ہے کہ کوئی شخصیت خواہ کسی بھی عہدے پر فائز ہو اسے سلیکشن بورڈ پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔

جامعہ کے ترجمان نے یقین دلایا کہ سلیکشن کا پورا عمل شفاف ترین ہوگا اور کسی کو اس میں شک نہیں ہونا چاہیے کہ انتظامیہ اور سلیکشن بورڈ اللہ کے خوف اور جوابدہی سے آگاہ ہے اور کسی بھی قسم کی غفلت یا جانبداری کا مظاہرہ نہیں ہونے دینگے۔ ترجمان نے تمام اساتذہ سے اپیل کی کہ وہ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں اور جھوٹے اور غلط پروپگنڈے سے متاثر نہ ہوں انھوں نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ قومی ادارے کی ترقی کے لئے بے بنیاد خبروں کی اشاعتِ نہ کریں۔

متعلقہ عنوان :