پیپلزپارٹی، جے یوآئی(ف) کی حکومتی الیکشن ترمیمی بل پر شہبازشریف کی اے پی سی کی حمایت

آپ کی تجویز بروقت اور مناسب ہے ، شفاف الیکشن اور انتخابی اصلاحات کیلئے قومی اتفاق رائے قائم کرنا ضروری ہے، اس اقدام کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 19 جون 2021 21:19

پیپلزپارٹی، جے یوآئی(ف) کی حکومتی الیکشن ترمیمی بل پر شہبازشریف کی ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 جون2021ء) پیپلزپارٹی اور جے یوآئی ف نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی اے پی سی کی حمایت کردی، مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو نے شہبازشریف کی اے پی سی سے متعلق کہا کہ آپ کی تجویز بروقت اور مناسب ہے ، شفاف الیکشن اور انتخابی اصلاحات کیلئے قومی اتفاق رائے قائم کرنا ضروری ہے، اس اقدام کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جس میں اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان سیاسی صورتحال اورانتخابی اصلاحات سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر مسلم لیگ ن اور اپوزیشن لیڈرشہبازشریف نے مشاورت کی اور کہا کہ حکومتی انتخابی اصلاحات کے بل پر اے پی سی بلانے کا فیصلہ کیا ہے، اے پی سی میں اپوزیشن جماعتوں، الیکشن کی نگرانی اور انتخابی عمل جانچنے والی تنظیموں کو مدعو کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جمہوری جماعتوں کی انتخابی اصلاحات پر مشاورت اور حکمت عملی ناگزیر ہے۔جس پر سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم آپ کے اقدام کی مکمل حمایت کرتے ہیں، آپ کی تجویز بروقت اور مناسب ہے ہم تائید کرتے ہیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ اے پی سی شفاف الیکشن کے انعقاد اور اصلاحات کیلئے قومی اتفاق رائے قائم کرنے کا موقع بن سکتی ہے۔

واضح رہے مسلم لیگ(ن) نے انتخابی اصلاحات کیلئے آل پارٹیزکانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، اے پی سی میں سیاسی جماعتوں سمیت الیکشن کمیشن، متعلقہ فریقین اورسول سوسائٹی کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ کا تعین مشاورت کے بعد جلد کیا جائے گا۔اس سے قبل گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط لکھ کر کہا کہ 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کی شکایات انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے ،آئندہ عام انتخابات کے آزادانہ، غیرجانبدارانہ، شفاف اور کسی مداخلت کے بغیر انعقاد کے لئے یہ اصلاحات ضروری ہیں، موجودہ حکومت اپنا انتخابی اصلاحاتی ایجنڈا یک طرفہ اقدامات سے مسلط کرکے آئندہ انتخابات کو متنازعہ بنا رہی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ حکومت کی انتخابی اصلاحات آئین سے متصادم ہیں، حکومت نے متعلقہ فریقین سے کوئی مشاورت نہیں کی، الیکشن کمیشن نے حالیہ الیکشن بلز پر بذات خود بھی سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے ،قومی اسمبلی میں ان الیکشن بلز کو بلڈوز کرکے منظور کرایا گیا ،بامعنی انتخابی اصلاحات میں اداروں کو اپنی رائے دینے کے علاوہ ذمہ داری لینا ہوگی تاکہ آزادنہ، شفاف انتخابات یقینی ہوں، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انتخابی اصلاحات پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے ۔

خط میں کہا گیا کہ میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو مشاورت کے لئے بلائیں تاکہ اتفاق رائے پر مبنی پلان بن سکے، اس متفقہ پلان کو پارلیمنٹ میں منظوری کے لئے پیش کیا جاسکتا ہے تاکہ مستقبل میں آزادانہ ، غیرجانبدارانہ اور شفاف انتخابات منعقد ہوسکیں جو عوام کی حقیقی رائے کے مظہر ہوں۔