سندھ ہائی کورٹ نے خورشید شاہ کی درخواست ضمانت پر ڈائریکٹر نیب سکھر کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا

44 گواہان میں سے صرف 3 گواہوں کے بیانات قلمبند ہوئے۔ میرا موکل بغیر ثبوتوں کے طویل عرصے سے جیل میں ہے،مخدوم علی خان

پیر 5 جولائی 2021 17:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جولائی2021ء) سندھ ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ کی درخواست ضمانت پر ڈائریکٹر نیب سکھر کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ جسٹس امجد علی سہتو اور جسٹس شمس الدین عباسی پر مشتمل ڈویژنل بینچ کے روبرو آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

خورشید شاہ کے وکیل مخدوم علی خان ایڈوکیٹ کے دلائل دیئے۔ مخدوم علی خان ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 44 گواہان میں سے صرف 3 گواہوں کے بیانات قلمبند ہوئے۔ میرا موکل بغیر ثبوتوں کے طویل عرصے سے جیل میں ہے۔ ٹرائل کورٹ میں 16 سماعتیں ہوئیں۔ ہماری طرف سے صرف ایک بار سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔

(جاری ہے)

44 گواہان، 18 ملزمان ہیں۔ گواہان، ملزمان کی تعداد بتا رہے ہیں، مقدمہ طویل چلے گا۔

بغیر سزا کے جیل میں رکھنا، میرے موکل کے ساتھ زیادتی ہے۔ کچھ نہیں کہہ سکتے، اتنے گواہ کب تک مکمل ہوں گے۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا، کیا رولز فریم ہوچکی پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ رولز اب تک فریم نہیں ہوئے۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے تو پھر کن ایس او پیز کے تحت تفتیش اور دیگر معاملات ہوئی انکوائری کے لیے آپ کے پاس کتنے ماہ ہوں گی پراسیکیوٹر نے موقف دیا کہ رولز کے تحت 4 ماہ میں انکوائری مکمل کرنا ہوتی ہے۔

جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ بتائیں، کتنے عرصے میں انکوائری مکمل ہوئی پراسیکیوٹر نے نوقف اپنایا کہ فائل کل ہی ملی، تیاری کرکے جواب دے سکوں گا۔ عدالت نے تنبہہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی تو ڈی جی نیب کو طلب کرلیں گے۔ مخدوم علی خان نے موقف دیا کہ 7 اگست کو انکوائری شروع ہوئی، 13 دسمبر 2019 کو انوسٹیگیشن میں تبدیل ہوئی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے یہ بتائیں جو الزامات لگائے، ان کے کیا ثبوت پیش کردیئی آپ نے ایک شخص کو 2 سال سے جیل میں رکھا ہوا ہے، ثبوت کہاں ہیں پراسیکیوٹر نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر کو سب پتہ ہوگا، تفتیشی افسر کو بلا لیں۔ مجھے کل فائل ملی، تیاری کی مہلت دی جائے۔ عدالت نیب پراسیکیوٹر پر شدید برہم ہوگئی۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس میں کہا کہ یہی تو رونا ہے، نیب کیا کر رہا ہے۔

18، 18 مہینے لوگوں کو جیل میں رکھو اور ثبوت پیش نہ کرو۔ 23 سالوں سے نیب سندھ میں کام کر رہی ہے۔ ان 23 سالوں میں کرپشن بڑھی ہے کم نہیں ہوئی۔ جسٹس شمس الدین عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی کارکردگی یہ ہے کہ جو کہتے ہیں وہ ہوتا نہیں۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے تصور کریں 23 سال سے نیب رولز فریم نہیں کرسکا۔ ڈی جی نیب کے علاوہ سندھ میں کون تعینات ہے۔

بتائیں، ڈی جی نیب کے علاوہ کس کس کو بلائیں ڈی جی نیب کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیتے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی متعلقہ ڈائریکٹر کو بلا لیا جائے۔ عدالت نے ڈائریکٹر نیب سکھر کو طلب کرتے ہوئے سماعت 12 جولائی تک ملتوی کردی۔ عدالت نے ہدایت کی 12 جولائی کو سب تیاری کرکے آئیں۔ آئندہ سماعت شام 5 بجے تک بھی کرنا پڑی تو کریں گے۔