سپریم کورٹ نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 کالعدم قرار دے دیا

بلدیاتی اداروں کو بحال کرکے مدت پوری کرنے دی جائے، حکومت کی خواہش پر بلدیاتی ادارے تحلیل نہیں ہوسکتے، قانون بنایا جاسکتا ہے لیکن اداروں کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ18 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 5 جولائی 2021 19:22

سپریم کورٹ نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 کالعدم قرار دے دیا
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 جولائی2021ء) سپریم کورٹ نے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کی بحالی سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، 18 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 کو کالعدم قرار دیا گیا، بلدیاتی اداروں کو فوری بحال کیا جائے، صوبائی حکومت کی خواہش پر بلدیاتی ادارے تحلیل نہیں ہوسکتے، قانون بنایا جاسکتا ہے لیکن اداروں کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کی بحالی سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔  عدالت کا 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس گلزار احمد نے تحریر کیا۔ فیصلے میں پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو ختم کرنے کا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو فوری بحال کرتے ہوئے مدت پوری کرنے دی جائے۔

عوام کو ان کے منتخب نمائندوں سے دور نہیں رکھا جاسکتا۔ صرف صوبائی حکومت کی خواہش پر بلدیاتی ادارے تحلیل نہیں ہوسکتے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ آرٹیکل140 کے تحت قانون بنایا جاسکتا ہے لیکن اداروں کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ پنجاب لوکل گورنمنٹ کا سیکشن 3آئین کے آرٹیکل 140اے کی خلاف ورزی اور غیرآئینی ہے۔ ن لیگ کے رہنماء دانیال عزیز اور شہری اسد علی نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کیلئے درخواستیں دائر کی تھیں۔

یاد رہے 15 مارچ2021ء کو سپریم کورٹ میں پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس پر سماعت ہوئی، اس دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرڈیننس لانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے پنجاب حکومت کو عوام سے شدید نفرت ہے ، جمہوریت بلدیاتی اداروں سے ہی پھلتی پھولتی ہے ، سادہ الفاظ میں پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کروانا ہی نہیں چاہتی ، جس سے لوگوں کو جمہوریت سے متنفر کیا جا رہا ہے ، کیا جمہوریت سے متنفر کرکے آمریت کی راہ ہموار کی جا رہی ہے؟۔