پاک افغان تجارت کا پوٹینشل دس ارب ڈالر، حقیقی تجارت برائے نام:میاں زاہد حسین

بینکنگ قوانین میں تبدیلی سے برآمدات بند، فیصلے پر غور کیا جائے، بھارت ایران اور وسط ایشیائی ملک افغان منڈی پر قابض

پیر 12 جولائی 2021 17:54

پاک افغان تجارت کا پوٹینشل دس ارب ڈالر، حقیقی تجارت برائے نام:میاں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 جولائی2021ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاک افغان تجارت کا پوٹینشل دس ارب ڈالر تک ہے تاہم اس وقت یہ تجارت چند ملین ڈالر تک محدود ہو گئی ہے اوراس میں مذید کمی متوقع ہے۔ پاکستان سے برآمدات میں مشکلات کی وجہ سے افغانستان اب بھارت ایران اوروسط ایشیائی ممالک سے درآمدات کررہا ہے جس سے پاکستان میں سیمنٹ سریا گھی خوردنی تیل چاول، گڑ ودیگر کھانے پینے کی اشیاء اورادویات کی برآمدات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

میاں زاہد حسین سے خیبر اور وزیرستان چیمبر آف کامرس کے عہدے داران نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سرخ فیتہ، ارباب اختیار کی بے حسی اورسرحدوں پر کرپشن نے پاکستانی برآمدات کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔

(جاری ہے)

برآمدی ٹرکوں اورکنٹینروں کو کلیرنس کے لئے کئی دن انتظار کرنا پڑتا ہے جبکہ اب یہ سلسلہ بالکل رکا ہوا ہے۔ خیبر پختونخوا سے مختلف چیمبرز کے عہدے داران نے میاں زاہد حسین کو بتایا کہ مرکزی بینک نے حال ہی میں فارن ایکسچینج قوانین میں ردوبدل کیا ہے جس کے نتیجے میں بینکوں نیکاونٹر پر کیش وصول کرنے کی سہولت واپس لے لی ہے اور برآمد کنندگان کو ای فارم کا اجراء روک دیا ہے جس کی وجہ سے لینڈ روٹ کے ذریعے افغانستان کو برآمدات رک گی ہیں جس سے رہی سہی تجارت بھی دیگر ممالک کو منتقل ہو جائے گی اور صوبہ خیبر پختونخوا کے چھوٹے ایکسپورٹرز کو بے اندازہ نقصانات اور بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

میاں زاہد حسین کو مذید بتایا گیا کہ افغانستان میں بینکاری کا نظام کمزور ہے، امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے اس لئے یہ واحد ملک تھا جس سے تجارت کے لئے بینکنگ چینل کے زریعے سرٹیفائیڈ ادائیگیاں اور وصولیاں ضروری نہیں تھیں مگر اب یہ سہولت واپس لے لی گئی ہے جو تجارت کے خاتمہ کا سبب بن رہی ہے۔ افغانستان سے تجارت بند ہونے کی وجہ سے پاک افغان سرحد پر نہ صرف ہزاروں کنٹینر پھنس گئے ہیں بلکہ وسط ایشیاء کو برآمدات بھی بند ہو گئی ہیں۔

میاں زاہد حسین نے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل اور ڈائریکٹر ایکسچینج پالیسی اسٹیٹ بینک ارشد محمود بھٹی سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے انہیں صورتحال سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ معاملات کا فوری نوٹس لیا جائے جبکہ مرکزی بینک اپنے احکامات پر نظرثانی کریتاکہ رہی سہی تجارت کا سلسلہ بحال ہو سکے ورنہ برآمدکنندگان دیوالیہ اور تجارت بالکل بند ہو جائے گی۔