میرا سافٹ ویئر اب اپ ڈیٹ ہوگیا ہے، سینئر لیگی رہنما خواجہ آصف کا اعتراف

میرے قریب تمام طاقتور لوگ اسٹیبلشمنٹ ہیں طاقتورلوگ، ‏عدلیہ، فوج،میڈیا اور ادارےسب اسٹیبلشمنٹ ہیں، تمام سیاستدان اقتدار میں آنے ‏کیلئے پنڈی کی طرف دیکھ رہے ہیں، خواجہ آصف

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری پیر 12 جولائی 2021 22:01

میرا سافٹ ویئر اب اپ ڈیٹ ہوگیا ہے، سینئر لیگی رہنما خواجہ آصف کا اعتراف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10 جولائی 2021ء) میرے سمیت تمام سیاستدان اقتدار میں آنے ‏کیلئے پنڈی کی طرف دیکھ رہے ہیں، میرا سافٹ ویئر اب اپ ڈیٹ ہوگیا ہے، سینئر لیگی رہنما خواجہ آصف نے اعتراف کر لیا- تفصیلات کےمطابق سینئر لیگی رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاستدان اقتدار میں آنے ‏کے لیے پنڈی کی طرف دیکھ رہے ہیں میرے قریب تمام طاقتور لوگ اسٹیبلشمنٹ ہیں طاقتورلوگ، ‏عدلیہ، فوج،میڈیا اور ادارےسب اسٹیبلشمنٹ ہیں۔

خواجہ آصف نے اعتراف کیا ہے کہ میرا سافٹ ‏ویئر اپ ڈیٹ ہوگیا ہے اور جس طرح کےحالات ہیں سب کاسافٹ ویئراپ ڈیٹ ہو جائے گا-انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اقتدار کیلئےدائیں بائیں دیکھتےہیں ہم جنہیں اقتدار کیلئے آواز ‏دیتےہیں آہستہ آہستہ ان کا قبضہ بڑھ جاتاہے، جواب کیلئےہمیں کئی اورجانےکی ضرورت نہیں ‏اپنےگریبان میں دیکھیں جس طرح کےحالات ہیں سب کاسافٹ ویئراپ ڈیٹ ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارےملک کی تاریخ رہی ہےکہ الیکشن ہمیشہ متنازع رہےہیں ہمارےملک میں ‏جب بھی الیکشن ہوتےہیں کرائسز پیدا ہوتے ہیں جس گھرمیں اتحادنہ ہووہاں سسٹم کو چلانا مشکل ‏ہوتاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طےکرناہوگاماضی میں جوفیصلےتذویراتی گہرائی کیلئےکیےدرست تھے یا غلط؟ ‏کوروناسےحالات بگڑے تو پہلےموجودفالٹ لائنزمسئلہ پیداکرسکتی ہیں ہم اکائی کےطورپرکام کریں ‏گےتوہی فالٹ لائنزسےنمٹ سکیں گے ملک میں مذہب اورلسانی بنیادوں پرفالٹ لائنز موجود ہیں ‏فالٹ لائنزمیں ملکی صورتحال خراب ہوئی توہم مقابلہ مشکل ہوگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ اصف کو جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے خواجہ آصف کی ضمانت منظور ہونے کے بعد انہین رہائی ملی ، مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ آصف کی ضمانت سے متعلق دائر درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی، جس میں جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس شہباز رضوی شامل ہیں ، جب کہ درخواست ضمانت پر دلائل تین دن میں مکمل کیے گئے جس کے بعد عدالت نے فیصلہ سنایا -