سعودی عرب کے ڈپٹی وزیر سرمایہ کاری کی سربراہی میں35کمپنیوں کا وفد (کل ) پاکستان کے دورے پر آئیگا‘ مصدق ملک

ہفتہ 4 مئی 2024 21:24

سعودی عرب کے ڈپٹی وزیر سرمایہ کاری کی سربراہی میں35کمپنیوں کا وفد (کل ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مئی2024ء) وفاقی وزیر پٹرولیم وفوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری مصدق ملک نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ڈپٹی وزیر برائے سرمایہ کاری کی سربراہی میں35کمپنیوں کا وفد (آج ) پاکستان کے دورے پر آئے گا ، حکومت چاہتی ہے کہ پرائیویٹ لوگ آپس میں ون آن ون بات کریں حکومت صرف سہولت کارکے فرائض سر انجام دے گی ،ہمارا ہدف ہے کہ پہلے رائونڈ میں پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لائیں، پرائیویٹ پبلک کے تحت دس ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری پاکستان میں لائیں گے، ہم اصلاحات کے ایجنڈے پر گامزن ہیں، حکومت چاہتی ہے کہ عوام پر ان ڈائریکٹ ٹیکسیشن کا بوجھ کم کیا جائے ،اوئے توئے کا جو بازار گرم ہے جو گالم گلوچ ہے اس سے کیا ملے گا ،احتجاج ضرور کریں لیکن وہ احتجاج نہ کریں جس سے ملک برباد ہو ، تنقید کریں پالیسی پر کریں اپنے ادارے پر بات کریں گے تو کیا ملے گا، حکومت کی زیادہ ذمہ داری ہے لیکن کچھ اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے ۔

(جاری ہے)

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے اہم یہ ہے کہ جب بچے بچیاں سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز سے نکلیں تو وہ نا امید نا ہوں، ان کو معلوم ہو کہ حکومت اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے اور آنے والے وقت میں جب وہ باہر نکلیں گے تو نوکریاں بھی ہوں گی اور اگر اللہ نے موقع دیا تو وہ لوگوں کو نوکریاں بھی دے رہے ہوں گے، اس عمل کے لیے وزیر اعظم نے ایک خاکہ تیار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ایکسپورٹ اور امپورٹ میں بہت زیادہ عدم توازن ہے ، ہم نے ایکسپورٹ پر توجہ مرکوز کرنی ہے ،ایسی معیشت ہو کہ جتنی امپورٹ کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ ایکسپورٹ کریں ۔اگر ہم دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں خود کو دیکھیں تو ہمیں یہاں پر پیداواری قوت اورترقی بہت بڑا فقدان نظر آتا ہے ، ہمارا محور یہ ہے کہ ہم جی ڈی پی کی شرح کو بڑھانا ہے ، ایسا نہیں کہ چند بڑی بڑی فیکٹریاں ہوں بلکہ ہم چھوٹے کاروبار کی بھی ترقی چاہتے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ ہم پولرائز سوسائٹی بن گئے ہیں جس میں نفرت ہے ، تنائو اتنا زیادہ ہے کہ ہم ایکد وسرے سے گفتگو نہیں کر پاتے ، یہ کسی اچھے معاشرے کی نشانیاں نہیں ہیں،بھرپور مخالفت کریں لیکن اختلاف رائے میں احترام کوملحوظ خاطر رکھیں، ہم چاہتے ہیں ہمارے ملک اور معاشرے میں وضع داری آئے ۔انہوں نے کہاکہ یہاں پر ریڈ ٹیپ ہے ،نوکر شاہی ہے جس کی وجہ سے آپ نلکا نہیں لگا سکتے بجلی کا کنکشن نہیں لے سکتے لیکن ہم نے اس کو ختم کرنا ہے ، کنزیومر عوام ہیں اب ہم عوام کے راستے میں ریڈ کارپٹ بچھائیں گے ، ہم ریڈ ٹیپ ختم کر کے ریڈ کارپٹ بچھائیں گے۔

مصدق ملک نے کہا کہ ہمارا سعودی عرب سے دوستی کا دیرینہ رشتہ ہے لیکن ہم اس رشتے کو استحکام اور ترقی کے رشتے میں تبدیل نہیں کر سکے لیکن اب ہم نے طے کیا ہے کہ ہم اور آپ اکٹھے ترقی کریں،منازل ایسی ہوں جس میں کچھ مطابقت ہو ،پاکستان بھی اسی راستے پر چل رہا ہے جس پر جی سی سی چل رہاہے جس پر بالخصوص سعودیہ عرب چل رہا ہے ہم بھی ترقی کے اس سفر میں شریک ہوں ، ہم مدد نہیں چاہیے ہمیں ترقی چاہیے ، ہم ایک بڑی تبدیلی لے کر آرہے ہیںہم جو گفتگو کر رہے ہیں وہ ترقی کی ہے مدد کی نہیں ہے یہ سب سے بڑا فرق ہے ۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان سے اعلیٰ سطحی وفود نے سعودی عرب کے دورے کئے جس کے جواب میں سعودی عرب سے اعلیٰ سطحی وفود پاکستان آئے ۔ ہم نے ان کے تجاویز سامنے رکھی ہیں کہ کہاں کہاں سرمایہ کاری ہو سکتی ہے، نفع میں حصہ داری ہو گی پاکستان کی ترقی میں ہم سفر ہوں گے۔ پاکستانی وفود کی سعودی عرب کی تمام وزارتوں کے ذمہ داران سے میٹنگز ہوئی ہیں ، آرامکو سمیت سعودی عرب کی بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز سے بات ہوئی ہے ۔

سرمایہ کاری کے تمام مواقعوں کی نشاندہی کی گئی ہے ، جی ٹو جی معاملات پر بات ہوئی لیکن وزیر اعظم شہباز شریف کی خواہشات تھی ہم سے آگے بڑھیں اور ہمارا پرائیویٹ سیکٹر آگے ہو ۔ انرجی کے معاملات پر بات ہوئی ہے ، نئی قسم کی ریفائنری لگانے پر گفتگو ہوئی ، ہم چاہتے ہیں کہ ڈالر میں سرمایہ کاری لائیں اور پھر ایکسپورٹ کر کے ڈالر کمائیں ،پاور سیکٹر ،ٹرانسمیشن لائنز ،زراعت ،فوڈ سکیورٹی سمیت دیگرکئی شعبوں کے حوالے سے بات ہوئی ہے ،پاکستان میں پینتیس فیصد پھل اور سبزیاں اپنے اصل مقام تک نہیں پہنچتے ہیں اور گل سڑ جاتے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کسان اس میں ویلیو ایڈڈ کی طرف آئیں ،چھوٹے چھوٹے کاروبار لگیں ، پھلوں کا پلپ بنا لیں انہیں کولڈ اسٹوریج میں رکھیں اور پھر ایکسپورٹ کر ، اسی طرح چاول ، حلال گوشت ، پھلوں کی ایکسپورٹ سے متعلقہ معاملات پر بات ہوئی ہے ۔

وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ مواقعوں پر پیشرفت کے لئے سعودی سرمایہ کاروں اور سعودی کمپنیوں کو پاکستان بلایا گیا ہے ، یہ کمپنیاں ،پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ بیٹھیں گی طریق کار طے کریں گی کہ کیسے پاکستانی ٹیلنٹ کو اس کیپٹل سے سرمایہ کاری سے جوڑا جا سکتا ہے جس کی بین الاقوامی سطح پر ضرورت ہے ، کیسے پاکستان کے نوجوان کو آئی ٹی انقلاب میں شامل کیا جا سکتا ہے ، یہ ہمارا محور ہے ۔

ہم نیا فریم ورک لے کر آرہے ہیں جو منرلزسے ڈویلپمنٹ ہے،آج دنیا میں انقلاب آرہا ہے ہر چیز الیکٹرک ہو جائے گی ،اس انقلاب کے لئے سب سے اہم کاپر ہے ،کاپر کی کانیں یہاں پردریافت ہو رہی ہے ،ریکوڈ ک ہے ،سینڈک ہے ، کیا بیرونی دنیا کے لوگ دیوانے ہیں جو اٹھ اٹھ کر پاکستان آرہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں دنیا پاکستانی کانوں کوا ستعمال کرے لیکن ہم صرف مٹی نہ بیچیں ہم اس مٹی کو ترقی کے لئے استعمال کریں ۔

ہمارے دوست ممالک اس میں شرکت کریں گے ، ان کو ڈویلپ کریں جس سے لوگوں کو روزگار بھی ملے گا،جوائنٹ سرمایہ کاری کی جائے گی ۔ مصدق ملک نے کہا کہ چمپئن شپ پرائیویٹ سیکٹر کے لوگوں کی ہو گی ،چھوٹے کاروبار کرنے والوں کی ہو گی، ان بچوں اور بچیوں کی ہو گی جو چھوٹے چھوٹے کاروبار لگا سکیں نوکری دے سکیں ان کے لئے ذریعہ معاش پیدا کر سکیں ،ہم سرمایہ کاری ڈھونڈ رہے ہیں فنڈنگ ڈھو نڈرہے ہیں ، بیرونی سرمایہ کار یہاں پر چھوٹی چھوٹی کمپنیوں پر کیپٹل لگائیں اور وہ بین الاقوامی سطح پر بڑی کمپنیاں بن سکیں ۔

وفاقی وزیر مصدق ملک نے بتایا کہ سعودی عرب کے ڈپٹی وزیر برائے سرمایہ کاری 35کمپنیوں کا وفد لے کر آج ( اتوار) کے روز پاکستان آرہے ہیں، ان میں کمپنیوں کے سی ای اوز ہوں گے ، ہم ان لوگوں کے لئے ریڈ کارپٹ بچھائیں گے ، ہم چاہتے ہیں وہ یہاں پر آئیں تو سرکای افسران سے نہ ملیں ، وزراء سے نہ ملیں ، ہم چاہتے ہیں کہ وہ یہاں کی آئی ٹی ، کیمیکلز ، انرجی ،، فوڈ اور فوڈ سکیورٹی سے متعلقہ کمپنیوں سے براہ راست ملیں ، انہیں یہاں آنے سے پہلے ہی یہاں کی کمپنیوں سے جوڑ دیا گیا ہے ، ان کے وٹس ایپ گروپ بنا دئیے گئے ہیں، حکومت صرف سہولت کار کے طور پر شریک ہو گی ، ہم چاہتے ہیں کہ جو کاروبار کرنا چاہتے ہیں جو سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں وہ ون آن ون ملیں ، وہ بغیر افسر شاہی بغیر کسی وزیر کے اپنے معاملات طے کریں ۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی خواہش ہے کہ مذہبی سیاحت آگے بڑھے اس کے لئے بھی کاوشیں شروع کرد ی گئی ہیں، ہم نے انہیں پیشکش کی ہے کہ یہاں فائیو سٹارز کے ہوٹلز کے قیام کے لئے سرمایہ کاری ، ہم پاکستانی اور سعودہ کی کنسٹرکشن کمپنیوں کو آپس میں ملا رہے ہیں، چھوٹے ڈویلپرز کو ملا رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پرائیویٹ سیکٹر پرائیویٹ سیکٹر سے مل کر نئی راہ پر چلے اس میں افسر شاہی ہو نہ وزیر ہو اورنہ سفیر ہوبلکہ پرائیویٹ سیکٹر کا پرائیویٹ سیکٹر کے بندے سے بات کرے ۔

وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ ہمارا ہدف ہے کہ پہلے رائونڈ میں پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لائیں، یہ مختلف مراحل میں آئے گی لیکن تین چار ماہ سے ایک دو سال میں سرمایہ کاری آنا شروع ہو جائے گی اور کاروبار چلنا شروع ہو جائیں، پیٹرو کیمیکل جیسے منصوبے کے لئے صرف سٹڈی پر ایک سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے اس کے لئے تیاری ہے ، اس طرح کا منصوبہ دو سے تین سال لے لے گا، ہم پرائیویٹ پبلک کے تحت دس ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری پاکستان میں لائیں گے، ہم چاہتے ہیں یہاں پر نوکریاں پیدا ہوں، ہماری ایکسپورٹ پروان چڑھے ۔

انہوںنے کہا کہ مہنگائی کی شرح نیچے آنا شروع ہو گئی ہے ، یہ 40فیصد سے کم ہو کر 17فیصد تک آ گئی ، ہم ہر چیز کا کریڈٹ نہیں لیتے ، لیکن ہم یہ کہتے ہیں کہ ہماری طرف سے کوشش کی گئی اور اس کی ہمیں اس کی بھاری سیاسی قیمت ادا کرنا پڑی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اب سرمایہ کاری کی نئی شکل ہو ، اگر ڈالر میں سرمایہ کاری ہوتی ہے تو ایسے منصوبے ہوں جس سے ہم ڈالرز کمائیں ،اگر ہم ریفائنری کی بات کر رہے ہیں تو ہمارا یہ منصوبہ ہے کہ پچاس فیصد پیٹرولیم مصنوعات یہاں استعمال ہوں تو چالیس فیصد سے پیٹرو کیمکلز بنائیں اور اسے ایکسپورٹ کریں تاکہ ہمیں زر مبادلہ ملے ۔

انہوںنے کہا کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں امریکہ اوریورپ سمیت کوئی ملک مداخلت نہیں کر سکتا ،ہم ٹیکس اکٹھا نہیں کر پاتے تو لیوی لگا تے ہیں جس سے عوام پر بوجھ پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایف بی آر پر گرفت سخت کی ہے ، کرپٹ لوگ نکال رہے ہیں جو ایماندار لوگ ہیں ان کی تحسین کر رہے ہیں، ہم اصلاحات کے ایجنڈے پر گامزن ہیں، حکومت چاہتی ہے کہ عوام پر ان ڈائریکٹ ٹیکسیشن کا بوجھ کم کیا جائے اور وہ لوگ نفع کماتے ہیں زیادہ ٹیکس دیں ،جو صاحب حیثیت نہیں ہیں جو نوکری پیشہ ہیں وہ کم ٹیکس دیں ، یہ وہ سمت ہے جس پر ایف بی آر کو دھکے سے لے جایا جارہا ہے ۔

مصدق ملک نے کہا کہ اوئے توئے کا جو بازار گرم ہے جو گالم گلوچ ہے اس سے کیا ملے گا ،شہیدوں کے مجسمے اٹھا اٹھا کر پھینکنے ،گھر اور ٹاور جلانے سے کیا ملے گا ۔احتجاج ضرور کریں لیکن وہ احتجاج نہ کریں جس سے ملک برباد ہو ، تنقید کریں پالیسی پر کریں اپنے ادارے پر بات کریں گے تو کیا ملے گا، اس طرف ہمارا سفر قدر آہستہ ہے آپس کا تنائو کم نہیں ہو رہا ،ہماری زیادہ ذمہ داری ہے لیکن کچھ اپوزیشن کی بھی ذمہ داری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جو بیرونی سرمایہ کار آنے کے لئے تیار ہو رہے ہیں اس میں ایس آئی ایف سی کا کلیدی کردار ہے ، سرمایہ کاروں کو معلوم ہو رہا ہے کہ وہ تمام ادارے جو تنائو میں رہتے ہیں ایس آئی ایف سی میں سب موجود ہیں ،وفاق موجود ہے ، صوبے بلکہ ضلع کی سطح کے افسران موجود ہیں،س کی ایپکس ،مینجمنٹ اورآپریشنل کمیٹیاں ہیں تاکہ کسی سرمایہ کار کو وفاق ، صوبے یا ضلعی سطح کیلئے مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے ، ہمیں جو اعتماد مل رہا ہے ایس آئی ایف سی مل رہاے ہے ، اس کے ساتھ سیاسی استحکام بھی نا گزیر ہے ، آگے بڑھنے کے لئے سیاسی تنائو کو کم کرنا ہوگا۔

انہوں نے گیس کی یکساں قیمت ہونی چاہیے ،اس ملک میں سب سے زیادہ غریب ہیں ہم غریب کو تحفظ دیں گے ، ان شا اللہ اب ملک ٹھیک ہونا شروع ہو گیا ہے۔جو باہر سے مہمان آتے ہیں ان کے لئے ریڈ کارپٹ بچھانا پڑتا ہے ۔وزیر اعظم نے ایک کمیٹی بنا دی ہے جو یہ کام کر رہی ہے کہ جن وزارتوں کی ضرورت نہیں انہیں ختم کیا جائے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیٹرول کی قیمتیں بین الاقوامی سطح پر طے ہوتی ہیں ہم جس قیمت پر خریدیں گے آگے اسی قیمت پر بیچیں گے ۔لیکن ہم جی ٹو جی معاہدے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، ہمیں ایک ملک سے سستا ڈیزل ملتا ہے ،دو مختلف ممالک سے بات چل رہی ہے اور وہ آگے بڑھ رہی ہے ۔