ٴْسینیٹ قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کا اجلاس، الیکشن ایکٹ (ترمیمی )بل 2017کا شق وار جائزہ

ة سیکرٹری پارلیمانی امور کی کمیٹی کو الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2017کے مختلف شقوں پر تفصیلی بریفنگ

پیر 12 جولائی 2021 22:50

۳ اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جولائی2021ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چئیرمین کمیٹی سینیٹر تاج حیدر کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔سینیٹ ممبران کے علاوہ سیکٹری پارلیمانی امور اور سیکٹری الیکشن کمیشن ا?ف پاکستان نے کمیٹی میں شرکت کی۔چئیرمین کمیٹٰی نے تمام اراکین کو اجلاس میں خوشآمدید کہا۔

اجلاس میں الیکشن ایکٹ (ترمیمی )بل 2017کا شق وار جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری پارلیمانی امور نے کمیٹی کو الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2017کے مختلف شقوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔سیکٹری پارلیمانی امور نے کمیٹی کو بتایا کہ مجوزہ ترمیم کے مطابق کسی بڑی بے ضابطگی پر کمیشن ساٹھ دن کے بجائے تیس دن کے اندر انتخاب کا حکم دے گا۔سیکٹری پارلیمانی امور نے بریفنگ میں بتایا کہ ترمیمی بل میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے کی شکایت صرف پولنگ کے دن سے پہلے تک کی جا سکے گی۔

(جاری ہے)

جس پر سینیٹر فاروق حامد نائک نے پولنگ ڈے سے سات دن پہلے تک شکایت درج کرنے کی تجویز دی۔ شناختی کارڈ بناتے وقت مستقل یا عارضی پتہ پر نادرا کی جانب سے ووٹ اندراج کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے سیکٹری پارلیمانی امور نے بتایا کہ ایک شناختی کارڈ رکھنے والاشہری اپنے مستقل یا یارضی پتہ میں اس حلقے کا ووٹرہوگا جہاں کے نادرہ ا?فس میں وہ شناختی کارڈ بنائے گا جس پر سینیٹر فاروق نائیک نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس شق کو دیکھنا ہو گا کہ ا?ئین کی خلاف ورزی تو نہیں ہو رہی۔

وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیکنالوجی کے ذریعہ ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ ہم کوئی ایسی ترمیم نہیں کرینگے جو آئین کے خلاف ہو۔سیکٹری پارلیمانی امور نے بتایا کہ نادرا ووٹ اندراج کے بعد لسٹ الیکشن کمیشن کے حوالے کریگا۔ سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ سمجھنا یہ ہوگا کہ ووٹ اندراج سے متعلق نادرا کو اختیار دینے کی ترمیم کا مقصد کیا ہے۔

سینیٹر فاروق حامد نائک کا کہنا تھا کہ صرف ایک ترمیم نہیں بلکہ تمام ترامیم کا مقصد سمجھنے کی ضرورت ہے۔وزیر مملکت علی محمد خان نے کمیٹی اراکین کے سوال پر بتایا کہ انتخابی اصلاحاتی بل وزیر قانون فروغ نسیم اور سابق وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے تیار کیا ہے۔ڈی ا?ر او کے اختیارات کے حوالے سے تجویز دیتے یوئے سینیٹر فاروق نائک نے بتایا کہ پولنگ اسکیم سے متعلق ڈی ا?راو کو جتنے کم اختیارات دئے جائیں گے الیکشن کمیشن اتنا اچھا ہوگا۔

ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر بہت آسانی سے انتخابی عمل پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔بل کی شق وار بریفنگ دیتے ہوئے سیکٹری پارلیمانی امور نے کمیٹی کو بتایا کہ پولنگ اسکیم میں کسی قسم کی تبدیلی 72 گھنٹے پہلے تک کی جاسکے گی جبکہ پولنگ اسٹیشن کسی امیدوار یا جماعت کی ملکیتی جگہ پر نہیں ہوگا۔مجوزہ ترمیم میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کا انتخاب لڑنے کی فیس 50 ہزار اور 30 ہزار کی جارہی ہے جس پر بعض اراکین نے اعتراض اٹھایا۔

چئیرمین کمیٹٰی نے انتخاب لڑنے کی فیس کو نا بڑھانے کی تجویز دی۔ سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ کچھ ممالک میں الیکشن لڑنے کی فیس نہیں ، اسلیے فیس کو بڑھا کر کسی کا حق متاثر نہیں کرنا چاہیے۔سیکٹری پارلیمانی امور نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ جیتنے والا امیدوار اگر 60 روز کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو سیٹ خالی تصورہوگی۔سینیٹر افنان اللہ اور سینیٹر ثانیہ نشترنے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی امیدوار بیمار ہو تو اس کا کیا ہوگا سینیٹر فاروق نائک نے متعلقہ شق میں لفظ ‘‘ول فلی’’شامل کرنے کی تجویز دی۔

راکین کمیٹی نے ووٹوں کی گنتی میں کسی بھی امیدوار کے ایک کے بجائے دو ایجنٹ مقرر کرنے کی تجویز پیش کی۔ سیکٹری پارلیمانی امور نے بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی انتخابی اصلاحات سے متعلق کمیٹی کا اجلاس بھی آھ ہونا ہے جس پر چئیرمین کمیٹی ینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ کمیٹی کی تجاویز کو اسپیکر کی کمیٹی میں سامنے رکھیں۔چئیرمین کمیٹٰی نے سیکٹری الیکشن کمیشن کو بل کے حوالے سے بریفنگ کیلئے اگلی میٹنگ میں طلب کرلیا۔

اجلاس میں سینیٹرفلک ناز، سینیٹر لیاقت خان ترکئی،سینیٹر ثانیہ نشتر،سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر،سینیٹر فاروق حامد نائک،سینیٹر پروفیسر ساجد میر،سینیٹر اعظم نزیر تارڈ کے علاوہ سینیٹر افنان اللہ خان نے کمیٹٰی میں خصوصی طور پر شرکت کی۔ کمیٹٰی میں وزیرمملکت پارلیمانی امور علی محمد خان، سیکٹری پارلیمانی امور، سیکٹری الکیکشن کمیشن اور ایلکشن کمیشن کے دیگر حکام بھی کمیٹٰی میں شریک ہوئے۔ اعجاز خان