پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی 70ویں اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباداور شنگ جیانگ زرعی یونیورسٹی چین کے باہمی تعاون پر مبنی تعلقات کی 7ویں سالگرہ کے حوالے سے آن لائن خصوصی تقریب یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ ہال میں منعقد ہوئی

منگل 13 جولائی 2021 12:39

پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی 70ویں اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباداور ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 جولائی2021ء) پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی 70ویں اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباداور شنگ جیانگ زرعی یونیورسٹی چین کے باہمی تعاون پر مبنی تعلقات کی 7ویں سالگرہ کے حوالے سے آن لائن خصوصی تقریب یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ ہال میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرو چیئرمین کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ پروفیسرڈاکٹر انس سرور قریشی‘ وائس چیئرمین پروفیسرڈاکٹر ظہیر احمد ظہیر‘ چائنیز ڈین ڈاکٹر شاؤ چاؤ منگ‘ سنگ جیانگ زرعی یونیورسٹی چین کے صدر پروفیسرڈاکٹر جیانگ پنگ آن خصوصی طور پر شریک ہوئے۔

دونوں اداروں کے سربراہان نے اپنی اپنی ٹیم کے ہمراہ آن لائن تقریب میں شرکت کرتے ہوئے دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ دونوں جامعات کے تعلقات کو نئی بلندیوں سے ہمکنار کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر انس سرور قریشی نے کہا کہ ہرچند دونوں ممالک کے عوام مذہبی‘ ثقافتی اورمعاشرتی طورپر ایک دوسرے سے مختلف زندگی گزارتے ہیں تاہم دونوں ممالک کے مابین عالمی و علاقائی سیاست سمیت تجارتی‘ معاشی‘ ثقافتی‘ زرعی اور تعلیمی شعبوں میں بڑھتا ہوا تعاون نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے جس پر بلاشبہ دونوں ممالک کے عوام فخرمحسوس کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہ داری کیساتھ ساتھ گوادربندرگاہ کومکمل طو رپر فعال کرنا دونوں ممالک کے عوام کیلئے روزگار اور خوشحالی کے دروازے کھول دے گا۔انہوں نے کہاکہ سات برس قبل چینی حکومت کی طرف سے فیصل آباد میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لانا بلاشبہ ایک غیرمعمولی پیش رفت ہے جس سے زرعی یونیورسٹی کے ہزاروں نوجوان طلبہ و طالبات مستفیض ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین معاشی شعبے کے ساتھ ساتھ سمال اینڈ لارج مینوفیکچرنگ‘ زراعت و لائیوسٹاک کے شعبوں میں پاکستان سے بہترپوزیشن میں ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان ان شعبوں میں چین سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2015ء میں چین کی شنگ جیانگ زرعی یونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے مابین دس سالہ معاہدے کے تحت یہاں قائم کئے گئے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے پاکستان میں چینی زبان و کلچر اور معاشرت متعارف کروانے میں مدد مل رہی ہے جس سے عوام کی سطح پر دونوں ممالک مزید قریب آ رہے ہیں۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ دونوں اداروں کے مابین آج ہونے والے معاہدے کے بعد اساتذہ‘ طلبہ کے ساتھ ساتھ مختلف ماہرین اور انتظامی سٹاف کے باہمی تبادلوں کے مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت دونوں ادارے انڈرو پوسٹ گریجوایٹ سطح پر طلبہ کے تبادلوں کی راہ ہموار کرنے کے ساتھ سمر کیمپ اور شارٹ ٹریننگ پروگرام بھی منعقد کریں گے۔

چینی یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر جیانگ پنگ آن نے کہا کہ ان کا ادارہ زراعت و لائیوسٹاک کے شعبوں میں زرعی یونیورسٹی کے ماہرین کے ساتھ تعاون کو فرو غ دے گا تاکہ زراعت کے ساتھ ساتھ لائیوسٹاک کی پیداوار میں اضافہ ممکن بناکرپاکستان میں دیہی غربت میں کمی لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے قیام سے اب تک پاکستان میں چین کے دو سفیروں نے یونیورسٹی کا دورہ کرکے یہاں جاری سرگرمیوں کو خوش آئند اور اطمینان بخش قرار دیاجوچینی حکومت کی پراجیکٹ میں دلچسپی کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی یونیورسٹی زرعی یونیورسٹی فیصل آبادکے ساتھ تعلیمی و تحقیقی تعاون کو فروغ دیتے ہوئے فصلوں‘ پھلوں و سبزیوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کی بہترپیداواری ٹیکنالوجی میں اپنے تجربات کا تبادلہ کریں گے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی میں زیرتعلیم ماڈل کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کی عمارت کی تکمیل و تزئین کے بعد افتتاحی تقریب میں وہ یونیورسٹی کا دورہ کریں گے اور چاہیں گے کہ پاک چین اقتصادی راہ داری کی طرز پر دونوں ادارے اعلیٰ معیار کے تعاون کی بنیاد رکھیں جس میں زرعی اجناس خصوصاً پھل و سبزیوں کو ضائع ہونے سے بچانے‘ بہترسٹوریج‘ ٹرانسپورٹیشن اور ویلیو ایڈیشن کے فروغ شامل ہو۔

کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے وائس چیئرمین پروفیسرڈاکٹر ظہیر احمد ظہیر نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو نئی بلندیوں سے ہمکنار کرنے کیلئے باہمی تعاون کے ممکنہ پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی زراعت کو پانی کے کم ہوتے ہوئے وسائل‘ پیداواری خلاء‘ بعد از برداشت نقصانات‘ فارم میکانائزیشن‘ زیادہ پیداواری لاگت اور کیمیکل اور فرٹیلائزرکے بڑھتے ہوئے درآمدی بل جیسے مسائل کا سامنا ہے جس سے نبردآزما ہونے کیلئے چین پاکستان کی مدد کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دو درجن سے زائد پھل اور چالیس اقسام کی سبزیاں پیدا کرتا ہے اور یہاں کے پھل خصوصاً منفرد ذائقے اور خوشبوکے حامل پاکستانی آم کو دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ ساتھ چینی منڈیوں میں بھی ترجیحی رسائی ہونی چاہئے۔تقریب میں یونیورسٹی کے ٹریژرعمر سعید قادری‘ ڈین کلیہ زراعت پروفیسرڈاکٹر جاوید اختر‘ ڈین کلیہ زرعی انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر ارشاد‘ ڈین کلیہ سوشل سائنسز پروفیسرڈاکٹر سرفراز حسن‘ ڈین اُمور حیوانات پروفیسرڈاکٹر اسلم مرزا‘ ڈین سائنسز پروفیسرڈاکٹر اصغر باجوہ‘ڈین فوڈ نیوٹریشن و ہوم سائنسز پروفیسرڈاکٹر مسعود صادق بٹ‘ ڈائریکٹر بیرونی روابط ڈاکٹر سعید سندھو‘ سابق ڈائریکٹر بیرونی روابط ڈاکٹر اشفاق احمد چٹھہ اور ڈائریکٹر فنانشل اسسٹنٹس ڈاکٹر جاوید اختر شریک تھے۔