کابل ایئر پورٹ کا چارج سنبھالنے کی ترک پیشکش

DW ڈی ڈبلیو منگل 20 جولائی 2021 12:20

کابل ایئر پورٹ کا چارج سنبھالنے کی ترک پیشکش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جولائی 2021ء) ترک صدر رجب طیب ایرادوآن نے کہا ہے کہ وہ سخت گیر موقف رکھنے والے اسلام پسند طالبان گروہ کے ساتھ اس بارے میں مذاکرات کا منصوبہ بنا رہے ہیں کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد کابل ایئر پورٹ کو فعال رکھنے کی تمام تر ذمہ داری ترکی سنبھال لے۔

اگرچہ طالبان کی طرف سے انقرہ کی اس پیشکش کو پہلے ہی رد کیا جا چُکا ہے، تب بھی ترک صدر نے' اپنی نیک خواہشات‘ کا اظہار کرتے ہوئے ارادہ ظاہر کیا ہے کہ وہ اس بارے میں طالبان سے مذاکرات کریں گے۔

استنبول میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایردوآن کا کہنا تھا،'' اللہ کی رضا سے، ہم دیکھیں گے کہ طالبان کے ساتھ ہماری یہ بات چیت ہمیں کس رُخ لے جاتی ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

کابل ہوائی اڈے کی اہمیت

ترکی امریکا کے دفاعی اہلکاروں کے ساتھ اپنی اس پیشکش کے بارے میں کہ انقرہ کابل ہوائی ڈے کو محفوظ بنانے اور اسے فعال بنانے کے لیے تمام تر مدد اور تعاون فراہم کرے، ایک عرصے سے مذاکرات کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ کابل ایئرپورٹ کے نظام کو محفوظ، مستحکم اور فعال رکھنے کا عمل جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان میں سفارتی موجودگی برقرار رکھنے کے تناظر میں کلیدی اہمیت کا حامل اقدام ہے، خاص طور سے ایک ایسے وقت میں جب عشروں سے افغان سر زمین پر موجود مغربی طاقتوں کے فوجیوں کے انخلا کا عمل حتمی طور پر مکمل ہونے والا ہے۔

ترکی نے اپنے سینکڑوں فوجی افغانستان میں تعنیات کر رکھے ہیں تاہم ایک ترک سرکاری اہلکار نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ افغانستان میں موجود ترک فوجی 'جنگی فوج کا حصہ نہیں ہیں‘۔

انقرہ واشنگٹن بات چیت

ترک صدر ایردوآن اور امریکی صدر جو بائیڈن نے جون کے ماہ میں نیٹو سمٹ کے حاشیے پر پہلی براہ راست یا آمنے سامنے ملاقات میں اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

انقرہ اور واشنگٹن ترکی اور امریکا کی طرف سے نیٹو مشن کے لیے مالی اور رسد یا ذرائع نقل و حمل جیسے امور پر تبادلہ خیال کرتے آئے ہیں۔ اس امر کی تصدیق امریکا اور نیٹو اہلکاروں نے بھی کی ہے۔

طالبان کا انکار

گزشتہ ہفتے طالبان نے ترکی کی پیش کش کو رد کرتے ہوئے اسے 'قابل مذمت‘ قرار دیا تھا۔ عسکریت پسندوں کے اس گروپ نے کہا تھا، ''ہم کسی بھی غیر ملک کی فورسز کے اپنے وطن میں قیام کو، چاہے وہ کسی بھی بہانے سے کیا جائے، قبضہ تصور کرتے ہیں۔‘‘

ایردوآن نے اس کے جواب میں کہا ہے کہ طالبان 'صحیح یا درست نقطہ نگاہ نہیں اپنا رہے ہیں‘۔ ترک صدر کا مزید کہنا تھا، ''ہماری نگاہ میں اس وقت طالبان کا نقطہ نظر یہ نہیں کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے ساتھ رویہ کیسا ہے۔‘‘ ایردوآن نے باغی گروپ، طالبان سے اپنا قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ک م / ع ب (اے ایف پی)