خیبر پختونخوا پولیس کے زیر اہتمام یوم شہدائے پولیس کل منایا جا ئیگا

منگل 3 اگست 2021 23:17

بنوں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اگست2021ء) خیبر پختونخوا پولیس کے زیر اہتمام یوم شہدائے پولیس کل منایا جا رہا ہے دہشت گردی کے دور میں پولیس فورسز کی لازوال قربانیاں ہیں مگر بنوں میں کچھ گھرانے ایسے بھی ہیں جنہوں نے ایک ایک گھر سے چار اور تین تین جنازے اُٹھا کر تاریخ کے پنوں میں لکھوا ڈالے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 146 پولیس اہلکاروں نے جام شہادت نوش کی جن میں علاقہ گلا نور بارکزئی کے ایک گھر سے چارجنازے اُٹھے ان کے خاندان کے سربراہ میر قادر خان نے بتایا کہ اُن کے خاندان کا پہلا جوان کلام نور پولیس لائن ٹو پر خود حملے میں شہید ہو ئے وہ گیٹ پر ڈیوٹی دے رہے تھے کہ خود کش حملہ آور آ یا جو پولیس لائن میں داخل ہو رہا تھا تو کلام نور نے پکڑا اسی اثناء اُنہوں نے خود کو اڑا یا اس دوران ڈی پی او اقبال مروت بھی جائے وقوعہ پر پہنچے تو دوسرے خود کش حملہ آور نے ڈی پی او پر حملہ کیا اورخود کو اڑا یا ، دوسرا بھائی بنوں ڈی آ ئی خان روڈ نیو سبزی منڈی چوکی میں تعینات تھے تو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے تیسرا شہید سابق سینیٹر حاجی باز محمد خان کی رہائش گاہ پر بارودی مواد کو ناکارہ بناتے ہوئے دھماکے کی زد میں آ گیا جبکہ چوتھا شہید خالد زمان پی اے ایس آ ئی پولیو ڈیوٹی کے دوران نامعلوم حملہ آوروں نے شہید کر دیا جس سے دو بچے بھی یتیم رہ گئے ہیں ،سال 2012 میں تھانہ ککی پر حملے کے دوران ایک ہی خاندان کے تین آفراد نے جانیں نچاور کر دی ،اس حملہ میں کل 5 شہری شہید اور دو دہشت گرد مارے گئے خاندان کے سربراہ ہاشم خان کہتے ہیں کہ صبح سویرے تھانے سے اطلاع موصول ہو ئی کہ دہشت گرد گیٹ کے ساتھ موجود ہیں اور گیٹ کھولتے ہی ہم پر حملہ کر سکتے ہیں اس اطلاع پر پوری ککی قوم نے ایکا کرکے تھانے کی طرف مختلف راستوں سے گئے میرے بھائی محمد بشیر خان کانسٹیبل ، مامو ں عمر حیات اور ایک ماموں کا بیٹا جو فوجی تھا اور ان دنوں چھٹی پر آ ئے تھے یہ تینوں پہلے تھانے پہنچ گئے جونہی دہشت گردوں نے دیکھا تو فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس سے تینوں شہید ہو ئے اور حملہ بھی ناکام بنا دیا حمیدی روڈ حسن خیل میں ایک گھرانہ ایسا بھی ہے جن کے دو جوان بھائی وطن پر قربان ہو کر خاتون خانہ دو بار بیوہ اور چار بچے یتیم ہو گئے لیکن پھر بھی ان کے والد قوم کیلئے پر جوش ہیں ان کے نواب علی خان کہتے ہیں پہلے بیٹے انور علی کو 2012 میں ٹارگٹ کیا گیا پھر عرصہ گزرنے کے بعد اپنے دوسرے شاہ محمود خان کو پولیس میں بھرتی کروایا جبکہ انور علی کی بیوی کو بھی شاہ محمود کو نکاح میں دی وقت گزرتا گیا ڈی آ ئی جی غفور آفریدی نے لکی مروت میں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کیلئے ٹیم بھیجی جس میں شاہ محمود بھی شامل تھے وہ اس دوران فائرنگ کی زد میں آ گئے اور موقع پر زخمی ہو گئے دو ماہ تک چار پائی پر پڑنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئیاسی طرح خاتون خانہ ایک بار پھر بیوہ ہو گئی اور دونوں بیٹوں سے میرے چار نواسے اور پوتے یتیم ہو گئے بنوں پولیس نے وطن کیلئے لازوال قربانیوں کی داستان رقم کی جس میں ہر گزرتے دن ایک نئے باب کا اضافہ ہو رہا ہے ۔