میرے ساتھ بدمعاشی نہ کرو نہیں تو بدمعاشی نکال دوں گا

قومی اسمبلی اجلاس میں حکومتی ارکان آمنے سامنے آگئے، معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچتے پہنچتے رہ گیا

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 4 اگست 2021 06:35

میرے ساتھ بدمعاشی نہ کرو نہیں تو بدمعاشی نکال دوں گا
 اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 04 اگست 2021ء )  قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی ارکان ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے، دونوں میں شدید تلخ کلامی کے بعد معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچتے پہنچتے رہ گیا۔ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس کورم ٹوٹنے کے باعث جمعہ تک ملتوی ہونے کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان کراچی سے منتخب پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شکور شاد پر غصہ ہوگئے۔

معاون خصوصی علی نواز اعوان غصے میں شکور شاد کے قریب آئے اور کہا کہ ’کراچی سے ایک ہی جماعت کے تم تین تین ارکان بولنے لگ جاتے ہو اور دوسروں کو بات کرنے کا موقع نہیں ملتا، تین روز بعد تو اجلاس میں آتے ہو‘۔جس پر شکور شاد نے کہا کہ ’ہم روز ایوان میں آتے ہیں، میرے ساتھ بدمعاشی نہ کرو نہیں تو بدمعاشی نکال دوں گا‘۔

(جاری ہے)

اس دوران شکور شاد جب بہت ہی زیادہ غصے میں نظر آئے تو علی نواز اعوان ایوان سے نکل گئے۔

اسی دوران ڈپٹی اسپیکر کی ڈائس کے سامنے جی ڈی اے کی رکن سائرہ بانو احتجاج کرتی نظر آئیں۔ ڈپٹی اسپیکر اجلاس ختم کر کے اپنی نشست سے اٹھ کر روانہ ہوئے تو سائرہ بانو نے کہا کہ دو دنوں کے لیے اجلاس کیوں ملتوی کیا گیا، سندھ سے یہاں اجلاس میں شرکت کے لیے آئے ہیں اب دو دن تک کہاں جائیں۔یاد رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کے روز بھی کورم کے باعث قبل از وقت ختم کر دیا گیا جس باعث اہم ایجنڈے کی کارروائی مکمل نہ ہو سکی۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہونے والا اجلاس جس میں انتخابی ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کی مدت میں توسیع کی قرارداد سمیت صدراتی خطاب پر بحث نیب ترمیمی بل اور دیگر اہم بزنس شامل تھا جس پر کوئی کارروائی نہ ہو سکی وقفہ سوالات مکمل ہوا تو پیپلز پارٹی کے رکن رمیش لعل نے کورم کی نشاندہی کر دی،گنتی کروائی گئی تو کورم پورا نہیں تھا جس باعث اجلاس منگل کی شام چار بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔