پاکستان کے مربوط افغان حکومت کیلئے پس پردہ رابطے

پاکستان کی جانب سے افغانستان حکومت کی حمایت عالمی منظرنامہ سامنے آنے کے بعد کی جا سکتی ہے،ے۔وفاق افغانستان کے لیے حتمی پالیسی اختیار کرنے سے قبل دوبارہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے گا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 30 اگست 2021 11:19

پاکستان کے  مربوط افغان حکومت کیلئے پس پردہ رابطے
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 30 اگست 2021ء ) مربوط افغان حکومت کے لئے پاکستان کے پس پردہ رابطے جاری ہیں۔ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد بدلتی ہوئی صورتحال کے بعد وفاقی کسی بھی حتمی پالیسی کو اختیار کرنے کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر عالمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہا ہے جب کہ اس حوالے سے یہ جائزہ لیا جا رہا ہے کہ عالمی طاقتوں اور برادری کی افغانستان کے لیے پالیسی کیا ہو گی ؟اہم ترین وفاقی کے ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے افغانستان حکومت کی حمایت عالمی منظرنامہ سامنے آنے کے بعد کی جا سکتی ہے۔

عالمی منظرنامہ یہ دیکھا جائے گا کہ عالمی طاقتوں اور ممالک کی افغانستان میں ممکنہ حکومت کی تشکیل کی صورت میں پالیسی کیا ہو گی۔

(جاری ہے)

پاکستان اپنی قومی سلامتی کی پالیسی کو دیکھتے ہوئے متوقع افغان حکومت کی حمایت کا اعلان کر سکتا ہے۔تاہم اس اعلان سے قبل تمام امور اور عالمی حالات کا جائزہ لیا جائے گا۔افغانستان کے لیے کیا پالیسی اختیار کی جائے اس پر اعلیٰ سطح پر مشاورت جاری ہے۔

پاکستان افغانستان کے سیاسی حل پر یقین رکھتا ہے۔اس حوالے سے پاکستان کی جانب سے سفارتی رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔ذرائع کے مطابق افغانستان میں مربوط حکومت کے قیام کے لیے پس پردہ رابط کاری جاری ہے۔وفاق افغانستان کے لیے حتمی پالیسی اختیار کرنے سے قبل دوبارہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے گا۔اگر ضروری ہوا تو پارلیمان یا پالیمانی قیادت کو اعتماد میں لیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکا نے طالبان کے ساتھ کوئی وعدہ نہیں کیا ہے۔امریکی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر طالبان عالمی برادری سے تعلقات کا قیام چاہتے ہیں تو انہیں اپنے وعدے ایفا کرنا ہوں گے۔ طالبان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اپنا وعدہ پورا کرنا اور افغان قوم کے بنیادی حقوق کا احترام کرنا ہوگا۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ امریکا افغانستان میں واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کیلیے کسی نئے خطرے کے ظہور کے حوالے سے چوکنا ہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امریکی مشن کے بعد موجودہ وقت سب سے پرخطر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم خطرے کو ٹالنے کے لیے ہرممکن کوشش کریں گے مگر خطرہ انتہائی سنگین ہے۔انہوں نے کہا کہ واشنگٹن افغانستان میں موجود امریکیوں کومحفوظ طورپر نکالنے کے لیے پوری کوششیں کررہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 300 امریکی انخلا کے منتظر ہیں۔