راولپنڈی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 ستمبر 2025ء ) عمران خان کا
کہنا ہے کہ 9 مئی کے اصل مجرم وہی ہیں جنھوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی، اب اسی نو مئی کو بہانہ بنا کر جو نشستیں ہمارے پاس بچی تھیں وہ ناجائز دس دس سال کی سزائیں دے کر ہم سے چھنیی جا رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان
کا تفصیلی پیغام سامنے آیا ہے۔
اپنے پیغام میں عمران خان کا کہنا ہے کہ
"1971 میں جب سقوط ڈھاکہ کا افسوسناک سانحہ پیش آیا تب بھی ایک ڈکٹیٹر
یحیٰی خان ملک پر مارشل لاء نافذ کر کے کرتا دھرتا بنا ہوا تھا۔ سانحہ
مشرقی پاکستان کے بعد حمود الرحمان کمیشن بنا جس نے بتایا کہ یحیٰی خان نے
اپنے ذاتی مفاد اور اپنے ناجائز اقتدار کو دس سال تک طول دینے کے لیے ایسے
فیصلے کیے جس سے پاکستان دو ٹکڑے ہو گیا۔
(جاری ہے)
حمودالرحمان کمیشن رپورٹ اعلیٰ عدلیہ سمیت آرمی، نیوی اور ائیر فورس کے
نمائندوں کی تحقیقات کے بعد بنائی گئی۔ ان تحقیقات کے دوران سینکڑوں لوگوں
کے بیانات ریکارڈ کروائے گئے اور 4 سال اس سانحے کی وجوہات پر تحقیقات کی
گئیں۔
حمود الرحمان کمیشن کے مطابق ایک شخص کی ہوس اور انا نے ظلم و جبر کا وہ
باب رقم کیا جس کے بعد ملک ہمیشہ کے لیے ٹوٹ گیا۔
سب سے غلط فیصلہ شیخ مجیب
الرحمان کی مقبول ترین جماعت عوامی لیگ کو دبانے کا تھا۔ جس پارٹی نے 162
میں سے 160 نشستیں جیتیں اسے دیوار سے لگا دیا گیا اور مجیب الرحمان کو جیل
میں ڈال کر مغربی پاکستان میں اپنی نشستیں بڑھا کر دکھائی گئیں۔ 24 مارچ
1971 کو مجیب الرحمان کے ساتھ مذاکرات شروع کیے گئے مگر اسی رات بنگالیوں
کے خلاف آپریشن لانچ کر دیا گیا جس میں سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 50
ہزار افراد کا خون بہا جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
آج پاکستان میں وہی حالات بنا دئیے گئے ہیں جو 1971 میں تھے۔ عاصم منیر نے
نو مئی کا فالس فلیگ ملک کی مقبول ترین پارٹی تحریک انصاف کو کچلنے کے لیے
کروایا۔ دو راتوں میں تحریک انصاف سے منسلک دس ہزار سے زائد لوگوں کو
گرفتار کیا گیا۔ یہ کیسے ممکن تھا کہ 10 ہزار لوگوں کو دو راتوں میں بغیر
تحقیق گرفتار کر لیا جائے؟ اس کے بعد پارٹی کو کچلنے کا سلسلہ شروع ہوا۔
ملک کی سب سے بڑی جماعت کی تمام سیاسی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی، کوئی
تحریک انصاف کا پرچم اٹھاتا تو اسے اٹھا لیا جاتا، ہمارے امیدواروں اور ان
کی فیملیز کو اغوا کیا گیا۔ ہم سے ہمارا انتخابی نشان تک چھین لیا گیا مگر
عوام نے 8 فروری کو باہر نکل کر اس سارے بیانیے کو زمین بوس کر دیا۔
8 فروری انقلاب کا دن تھا جب لوگوں نے ظلم کے نظام کے خلاف ووٹ دئیے اور
تحریک انصاف کو 2 تہائی اکثریت دلوائی۔
کمشنر پنڈی نے جب ضمیر کی آواز پر
لبیک کہتے ہوئے انتخابی دھاندلی کا پردہ چاک کیا اور پچاس پچاس ہزار ووٹوں
کی دھاندلی کا اعتراف کیا تو دھاندلی کے جرم میں ملوث قوتوں نے ان کے ذہنی
توازن بگڑنے کا بھونڈا بیانیہ بنا کر انہیں غائب کر دیا۔ ان کا آج تک کسی
کو معلوم نہیں لیکن ہم انہیں بھولنے نہیں دیں گے۔
نو مئی کے اصل مجرم وہی ہیں جنھوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی۔
اب اسی نو
مئی کو بہانہ بنا کر جو نشستیں ہمارے پاس بچی تھیں وہ ناجائز دس دس سال کی
سزائیں دے کر ہم سے چھنیی جا رہی ہیں۔ بےشرمی کی انتہا یہ ہے کہ اعجاز
چوہدری کی سیٹ چھین کر الیکشن ہارنے والے رانا ثنا اللہ کو دے دی گئی۔ یہ
سب سزائیں بالکل ناجائز ہیں۔ دو دو چار چار کر کے بے شرمی سے ہماری نشستوں
پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ اسی لیے ہم نے ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے
کیونکہ وہ پھر یہ نشستیں چوری کر لیں گے۔
اور اس الیکشن میں حصہ لینا ان
جعلی سزاؤں کو ماننے کے مترادف ہو گا۔ میں قومی اسمبلی کی کمیٹیوں سے
استعفی پیش کرنے اور تمام مراعات سے دستبردار ہونے پر سب کو خراج تحسین پیش
کرتا ہوں اور ہدایت دیتا ہوں کہ اب سینٹ قائمہ کمیٹیوں سے بھی استعفی دے
دئیے جائیں۔ میں کچھ دن تک اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔" عمران
خان نے مزید کہا کہ
"خیبر پختونخوا میں آپریشن فوری طور پر بند ہونا چاہیئے۔
خیبر پختونخوا میں
ایسے ہی ایک زمانے میں اے این پی کو غیر مقبول کیا گیا تھا۔ صرف بیرونی
قوتوں کی خوشنودی کے لیے اپنے ہی لوگوں کے خلاف فوجی آپریشن سے حالات بہتر
ہونے کے بجائے مزید بگڑتے ہیں۔ ان آپریشنز میں ایک طرف ہمارے سیکیورٹی
فورسز والے اور دوسری طرف بھی ہمارے اپنے شہری مارے جاتے ہیں۔ اپنوں کو
مارنے سے ہمیشہ دہشتگردی میں اضافہ ہوتا ہے۔
ہماری جانب سے افغانستان اور
پاکستان میں جاری ڈرون حملے فوری بند ہونے چاہئیں۔
خیبر پختونخوا کے تمام صوبائی و قومی اسمبلی ممبران اور سینیٹرز کو ہدایت
کرتا ہوں کہ صوبے میں امن کے لیے اور اپنے ہی لوگوں کے خلاف آپریشن اور
ڈرون حملوں کو روکنے کے لیے مل کر بیٹھیں اور مزاحمت کریں تاکہ یہ مسئلہ پر
امن طریقے سے حل ہو۔ ایک طرف لوگ سیلاب اور مہنگائی کا سامنا کر رہے ہیں
اور ان کو آپریشن کا بھی سامنا ہو گا، جو بہت زیادہ تکلیف دہ ہے۔
تاریخ
گواہ ہے کہ مذاکرات کے علاوہ امن کا کوئی مستقل حل نہیں ہوتا۔
افغانستان ہمارا برادر مسلمان ملک ہے۔ افغان مہاجرین تین تین نسلوں سے
یہاں مقیم ہیں۔ نبی کریم ﷺ جب ہجرت کر کے مدینہ گئے تو سب نے ان کے لیے
دروازے کھولے اور اسی لیے انصار مدینہ آج تک محترم ہیں لیکن ہم نے اپنے
مسلمان بھائیوں پر زمین تنگ کر دی۔ مہاجرین کو دھکے دے کر بے دخل کرنا بہت
افسوسناک ہے۔ عاصم منیر اینٹی طالبان لابی کو خوش کرنے کے لیے یہ سب کر رہا
ہے اور جہاں جنگ نہیں ہے وہاں جان بوجھ کر جنگ نافذ کر رہا ہے۔ یہ اقدامات
فوری طور پر رکنے چاہییں ورنہ حالات مزید بگڑیں گے۔"