کراچی: ایف بی آر نے مالی سال 2020-21 میں سگریٹ کی فروخت سے 135 ارب روپے کے محصولات وصول کیے

جمعہ 3 ستمبر 2021 23:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 ستمبر2021ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے مالی سال 2020-21 میں سگریٹ کی فروخت سے 135 ارب روپے کے محصولات وصول کیے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 18ارب روپے زائد رہے۔ وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں ٹوبیکو سیکٹر سے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 155ارب روپے مقرر کیا ہے جو مالی سال 2020-21کی وصولیوں سے 20ارب روپے زائد ہے۔

پاکستان میں سگریٹ بنانے والی دو کمپنیاں جو ملک میں کاشت ہونے والی مجموعی 45.6ملین کلو گرام میں سے 33ملین کلو گرام (71فیصد) تمباکو خریدتی ہیں سگریٹ سے وصول ہونے والے مجموعی محصولات میں سے 98فیصد کی حصہ دار ہیں جبکہ دیگر 48کمپنیاں جو 29فیصد تمباکو خریدتی ہیں سگریٹ سے وصول ہونے والے ٹیکسوں میں محض 2فیصد کا شیئر رکھتی ہیں۔

(جاری ہے)

معاشی اور صنعتی تحقیق کرنے والے عالمی ادارے IPSOS کے مطابق پاکستان میں سگریٹ کی غیرقانونی فروخت کے ذریعے ٹیکس چوری کی مد میں قومی خزانے کو سالانہ 80ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں سگریٹ بنانے والی 52کمپنیوں کی پیداوار اور فروخت کے حقیقی اعدادوشمار کے مطابق ٹیکس وصولیوں کے ذریعے ٹوبیکو سیکٹر سے ٹیکس وصولیوں میں سالانہ 80ارب روپے کا اضافہ کیا جاسکتاہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ سگریٹ کمپنیوں کی پیداوار اور فروخت کی نگرانی کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو جلد از جلد نافذ کیا جائے تاکہ ٹوبیکو سیکٹر سے ہونے والی اربوں روپے کی ٹیکس چوری میں کمی لائی جاسکے۔

وفاقی بجٹ کی آمد سے قبل ٹوبیکو انڈسٹری کی جانب سے حکومت کو تجویز دی گئی کہ سگریٹ کی فروخت کے بجائے تمباکو کی پراسیسنگ (گرین لیف تھریشنگ) کے مرحلے پر ٹیکس وصول کیا جائے۔ ملک میں رائج طریقہ کار کے مطابق ٹوبیکو انڈسٹری تمباکو کی کھپت کے لحاظ سے اپنی ضرورت سیزن سے قبل ظاہر کرتی ہے جسے ٹوبیکو بورڈ تمباکو کے کاشتکاروں کی سہولت کے لیے مشتہر کرتا ہے۔

فصل کی خریداری کے بعد تمام پیداوار 10گرین لیف تھریشنگ پلانٹس کے ذریعے پراسیس کی جاتی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر تمباکو کی پراسیسنگ کی سطح پر ہی ٹیکس وصول کیا جائے تو سگریٹ سے ٹیکس چوری میں کافی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق پچاس کمپنیوں کی پیداوار اور فروخت کی نگرانی کے مقابلے میں 10 تھریشنگ پلانٹس کی نگرانی زیادہ آسان ہے جو ٹیکنالوجی کی مدد سے زیادہ موثر انداز میں انجام دی جاسکتی ہے۔

خوش قسمتی سے گرین لیف تھریشنگ پلانٹس کی نگرانی کا نظام پہلے ہی موجود ہے جسے ڈیجٹیٹل ٹیکنالوجیز کے ذریعے مزید موثر بنایا جاسکتا ہے۔ایف بی آر کو ایس آر او 1149کے تحت تھریشنگ پلانٹس پر ریونیو افسر کی تعیناتی کا اختیار حاصل ہے جو تمباکو کی پراسیسنگ، اسٹوریج، ویسٹیجن اور نان مینوفیکچررز کو تمباکوکی فروخت کی نگرانی کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی کی تصدیق کرے۔

گرین لیف تھریشنگ پلانٹس کے لیے ضروری ہے کہ وہ یومیہ پراسیس ہونے والی تمباکو کے علاوہ اسٹوریج، ضایع ہونے والی مقدار اور سپلائی ہونیو الی پراسیس شدہ تمباکو کی تفصیل کمشنرکو ماہانہ بنیادوں پر فراہم کرے۔ لوکل سگریٹ مینوفیکچررز کی مخالفت کی وجہ سے گرین لیف تھریشنگ کی سطح پر ایڈوانس ٹیکس 10روپے سے بڑھا کر 300روپے کیے جانے کی کوشش ناکامی کا شکار ہوگئی، مخالفت کرنے والے سگریٹ مینوفیکچررز میں چند حکومت میں بھی شامل ہیں۔

پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے رواں سال جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق 61کمپنیاں مجموعی طور پر 56.485ملین کلو گرام ٹوبیکو کی خریداری کریں گی جبکہ دو سرفہرست کمپنیاں 71.5فیصد جبکہ باقی 59کمپنیاں 28.5فیصد تمباکو خریدیں گی۔ماہرین نے حکومت پر زور دیا ہے کہ سگریٹ کی غیر قانونی فروخت سے چوری ہونے والے ٹیکسوں کی روک تھام کی جائے تاکہ معشیت کو پہنچنے والے بھاری نقصان کے ساتھ حکومت کے انسداد تمباکو نوشی کے اقدامات کو بھی کامیابی سے ہمکنار کیا جاسکی