حکومت نے چین کی سرمایہ کاری پر پانی پھیر دیا، مولانا فضل الرحمن

اس ملک میں مارشل لا، فوج کی بالادستی نظر آتی ہے، صحافت، پارلیمنٹ اور سول انتظامیہ کو اپنا غلام سمجھتے ہیں، جتنے بھی لوگ باہر سے آتے ہیں وہ جی ایچ کیو جاتے ہیں، حکومت تو ہماری پاکستانی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہوکر رہ گئی ہے، آمریت اور بادشاہت میں صحافت نہیں ہوا کرتی،سربراہ جے یو آئی

جمعہ 3 ستمبر 2021 23:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 ستمبر2021ء) جمعیت علما اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت نے چین کی سرمایہ کاری پر پانی پھیر دیا، اس ملک میں مارشل لا، فوج کی بالادستی نظر آتی ہے، صحافت، پارلیمنٹ اور سول انتظامیہ کو اپنا غلام سمجھتے ہیں، جتنے بھی لوگ باہر سے آتے ہیں وہ جی ایچ کیو جاتے ہیں، حکومت تو ہماری پاکستانی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہوکر رہ گئی ہے، آمریت اور بادشاہت میں صحافت نہیں ہوا کرتی۔

۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جہاں پر سیاست ہے اور جمہوری ماحول ہے وہاں صحافت، آمریت اور بادشاہت میں صحافت نہیں ہوا کرتی۔انہوں نے کہا کہ 74 سالوں میں نہ ہم نے اسلام کو دیکھا، نہ جمہوریت کو، خطے کے ہم سے کم عمر ممالک ہم سے آگے نکل گئے ہیں اور ہم کہاں ہیں، یہ سب بحیثیت قوم ہمارے لیے سوالیہ نشان ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں مارشل لا، فوج کی بالادستی نظر آتی ہے، صحافت، پارلیمنٹ اور سول انتظامیہ کو اپنا غلام سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں نے اگر حکومت کرنی ہے تو ان کے گھر پر حاضری دینی پڑتی ہے، ان سے بھیک مانگ اقتدار حاصل کرنا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 1973 میں پاکستان کا آئین بنا اور اسی سال اسلامی نظریاتی کونسل بنا کہ وہ اسلامی قانون سازی کے لیے سفارشات فراہم کریں گے مگر آج تک ایک قانون سازی نہیں ہوئی۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر جمہوریت کے لیے ملک بنا ہے تو تاریخ پڑھ لیں کہ مارشل لا کی عمر اور پارلیمنٹ کی عمر کتنی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جو پارلیمنٹ اس وقت ہے، اس کے قریب قریب پچھلی پارلیمنٹ تھی، کسی نے تھوڑی سی خودداری دکھائی تو ان کا جو انجام ہوتا ہے سب جانتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دنیا میں بھی معیارات مختلف ہیں، خارجہ پالیسی ہماری کدھر ہے، پڑوس میں اتنی بڑی تبدیلی آگئی کہ سلامتی کونسل کے اجلاس ہورہے ہیں مگر اس میں بھی پاکستان کے مندوب کو نہیں بلایا جاتا۔

انہوں نے کہاکہ جتنے بھی لوگ باہر سے آتے ہیں وہ جی ایچ کیو جاتے ہیں، حکومت تو ہماری پاکستانی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہوکر رہ گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ آج چین کو بھی پاکستان سے شکایت ہے کیونکہ اس کی سرمایہ کاری اس حکومت نے اس پر پانی پھیر دیا۔انہوں نے کہاکہ امریکا کی دوستی کا معیار سی پیک کو پیچھے دھکیل رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم ملک کے وفادار ہیں مگر اتنا تو بتایا جانا چاہیے کہ وفاداری کا معیار کیا ہے، ایک ادارے کے وفادار بن جا بس سب ٹھیک ہے۔

انہوں نے کہاکہ اب صورتحال کس ڈگر پہنچ چکی ہے، آج ہی 17 ہزار ملازمین کو برطرف کردیا گیا کہ انہوں نے اسلام آباد کی سڑکوں پر خودسوزی کرنے کی کوشش بھی کی۔انہوں نے کہاکہ ایک کروڑ نوکریاں تو خواب ہوگئیں، 1947 سے اب تک پاکستان میں کل ملازمتیں ایک کروڑ سے نیچے ہیں اور یہ کہتے تھے کہ ایک دو سال میں ایک کروڑ نوکریاں دیں گے۔