صوبائی حکومت بلا تاخیر پارٹنر سکولوں کے 2ارب روپے کے بقایاجات کی ادائیگی کے لئے اقدامات کرے،فضل اللہ دائودزئی

پیر 6 ستمبر 2021 23:49

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 ستمبر2021ء) پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک کے چیرمین فضل اللہ داودزئی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت بلا تاخیر پارٹنر سکولوں کے 2ارب روپے کے بقایاجات کی ادائیگی کے لئے اقدامات کرے، بصورت دیگر ایک لاکھ کے قریب طلبا و طالبات کے تعلیمی نقصان کی براہ راست ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی،پشاور پریس کلب میں پارٹنر سکولز کے صوبائی صوبائی صدر ظفر اقبال اور دیگر عہدیدارون کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی پچھلی صوبائی حکومت نے 2015میں مستحق طلبا کوحکومتی خرچ پر زیور تعلیم سے آراستہ کرانے کے لئے اقرا ووچر ز کے نام سے تعلیمی اداروں کے پارٹنرشپ کا آغاز کیا، جس کے تحت منتخب تعلیمی اداروں کو فی طالب علم ماہانہ 500روپے سہ ماہی بنیادوں پر ایلیمنٹری ایجوکیشن فاونڈیشن کے ذریعے ادا کرنے معاہدہ ہوا، اس پروگرام پر2018تک خوش آسلوبی سے عمل ہوا لیکن بعدآزاں حیلے بہانے بناپر ایلیمنٹری ایجوکیشن فاونڈیشن نے پارٹنرسکولوں کو ادائیگی کا سلسلہ روک دیا، بعد آزاں ویریفکیشن اور تصدیق کے طویل عمل کے بعد 9ماہ کے طویل انتظار کے بعد پارٹنرسکولوں کو ادائیگیاں کی گئی، لیکن بدقسمتی سے اس کے بعد ای ای ایف کی جانب سے ڈرامے بازیوں کا سلسلہ بند نہ ہوا اور ایک بار پھر ویرفیکیشن در ویریفیکیشن کا سلسلہ شروع کردیا گیا جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا، آدائیگیوں کا سلسلہ منقطع ہونے کے بعد سے پارٹنر سکولشدید مالی دباو کا شکار ہوگئے ہیں،بہت سے تعلیمی ادارے جو کے کرئے کے عمارات میں قائم تھے، بند ہوچکے ہیں، ان تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے ہزاروں غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کا تعلیمی سلسلہ بھی رک چکا ہے ۔

(جاری ہے)

فضل اللہ داودزئی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے بجائے پارٹنر سکولوں کو آدائیگیاں یقینی بنانے کی بجائے گزشتہ دنوں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے پارٹنر سکولوں کے انتظامیہ، اساتذہ اور بچوں پر پولیس کے ذریعے لاٹھی چارج کرایا بلکہ حق مانگنے ولوں کو جیلوں میں بند کرادیا۔پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک کے صدر نے مطالبہ کیا کہ حکومت بلا تاخیر پارٹنر سکولوں کو ادائیگیان یقینی بنائے بصورت دیگر16ستمبر سے ایلیمنٹری ایجوکیشن فاونڈیشن کے ایم ڈی کے دفتر کے باہر دھرنے کے ساتھ ساتھ احتجاج کا دائرہ بنی گالہ تک بھی پھیلاسکتے ہیں، اور صوبے بھر کے نجی تعلیمی اداروں کی نمائندگی کرنے والی تنظیمیں اس احتجاج میں پارٹنر اسکولوں کے شانہ بشانہ شریک ہونگی۔