قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات نے پی ایف وی اے کو قلیل مدتی مسائل کی نشاندہی اور حل کا ٹاسک سونپ دیا

پیر 13 ستمبر 2021 22:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2021ء) وفاقی حکومت نے پھل اور سبزیوں کی تجارت اور برآمدات کو درپیش مسائل کے ترجیحی حل کی یقین دہانی کرادی ہے۔ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کے 9ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ایف وی ای) کو پھلوں اور سبزیوں کی تجارت کو درپیش قلیل مدتی مسائل کے حل کے لیے تجاوز مرتب کرنے کاٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔

تجاویز ایک ماہ میں مرتب کی جائیں گی جن پر کمیٹی کے اگلے اجلاس میں غور کرکے تمام متعلقہ وزارتوں سے اسی روز مسائل کے حل کے لیے عملی اقدام کو یقینی بنایا جائے گا۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے ذرعی مصنوعات کا اجلاس ملک محمد احسان اللہ ٹیوانہ کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیوریٹی فخر امام سمیت بین الصوبائی رابطہ کی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور دیگر متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وحید احمد نے پھل اور سبزیوں کی تجارت کو درپیش مسائل اور پی ایف وی اے کے مرتب کردہ ہارٹی کلچر ویژن کے بارے میں بریفنگ دی۔ وحید احمد نے بتایا کہ پاکستانی زرعی شعبہ کو کلائمنٹ چینج، تحقیق کی کمی، زراعت اور کاشتکاری کے فرسودہ طریقوں کی وجہ سے پیداوار میں کمی، کمزور سپلائی چین کی وجہ سے معیار کی خرابی اور پیداواری نقصانات، نئی ورائٹیز کے فقدان، فریٹ کی بلند لاگت جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہارٹی کلچر سیکٹر کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ایسوسی ایشن نے جامع تحقیق اور مشاورت کے ذریعے ہارٹی کلچر ویژن 2030مرتب کیا ہے۔ اس ویژن کا مقصد پھل اور سبزیوں کی پیداوار اور معیار کو جدید طریقوں سے بہتر بناکر زرعی معیشت کو مضبوط بناتے ہوئے پاکستان کی فوڈ سیکیوریٹی کو یقینی بنانا اور ملک سے پھل اور سبزیوں کی برآمدات میں نمایاں اضافہ کرنا ہے۔

وحید احمد نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پی ایف وی اے کے ویژن 2030میں جن مسائل کی نشاندہی کی ہے اگر وہ حل کردیے جائیں تو پاکستان سے پھل اور سبزیوں کی برآمدات میں تین سال کے دوران دو ارب ڈالر جبکہ دس سال میں چھ ارب ڈالر کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ وحید احمد کے مطابق کرونا کی عالمی وباء کی وجہ سے سمندری تجارت کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے بلند فریٹ ایکسپورٹ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے تاہم انٹرنیشنل ٹرانزٹ ٹریڈ سے پاکستان کے لیے امکانات روشن ہورہے ہیں اور پاکستان اپنی مصنوعات کم لاگت کے ساتھ اہم منڈیوں تک کم وقت میں پہنچا سکتا ہے تاہم اس کے لیے جدید طرز کے ٹرالرز اور ریفریر کنٹینرز کی ضرورت ہے۔

وحید احمد نے ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کے لیے پھل اور سبزیوں کی جدید کاشت اور ایکسپورٹ بزنس کو نصاب کا حصہ بنانے کی تجویز بھی پیش کی۔ کمیٹی کے اراکین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ زرعی تجارت اور ایکسپورٹ میں اضافہ کے لیے اس شعبہ کو درپیش اسٹرکچرل، آپریشنل اور پالیسی سے متعلق مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر مربوط طریقے سے حل کرنا ضروری ہے۔

زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے زرعی تحقیق کے اداروں، حکومت کی متعلقہ وزارتوں اور نجی شعبہ کا گہرا تعلق دیرپا نتائج فراہم کرسکتا ہے۔ کمیٹی نے پی ایف وی اے کو ٹاسک دیا کہ زرعی تجارت کو درپیش قلیل مدتی مسائل کے حل کی تجاویز جلد از جلد مرتب کرکے کمیٹی کو پیش کی جائیں تاکہ متعلقہ وزارتوں کا اجلاس بلاکر ان مسائل کا فی الفور حل نکالا جاسکے۔