دسویں اور بارہوں جماعت کے طلبہ کے پروموشن کے لئے یونیفارم پالیسی بنانے، اختیاری مضامین کے مارکس کاونٹ کرنے،فیل مضامین میں 33 فیصد نمبر دینے کے فیصلے کئے ہیں،وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت

منگل 14 ستمبر 2021 13:50

دسویں اور بارہوں جماعت کے طلبہ کے پروموشن کے لئے یونیفارم پالیسی بنانے، ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 ستمبر2021ء) وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے کہا کہ مختلف صوبوں نے دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ کی پروموشن پالیسی کا مختلف فارمولا طے کیا ہے، ایک یونیفارم پروموشن پالیسی بنائی جائے۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر تعلیم، پیشہ وارانہ تربیت و قومی ورثہ شفقت محمود کی زیر صدارت، 32  ویں بین الصوبائی وزرا  تعلیم کانفرنس کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں تمام صوبائی وزرا تعلیم و متعلقہ سیکرٹریز نے شرکت کی۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی، ڈی جی ایف جی ای آئی، چیئر مین آئی بی سی سی، ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ، چیئر مین فیڈرل بورڈ اور دیگر اعلی عہدیداروں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ مختلف صوبوں نے دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ کی پروموشن پالیسی کا مختلف فارمولا طے کیا ہے  جس کی  وجہ سے پروموشن پالیسی میں تفریق آ رہی ہے لہذا بین الصوبائی وزرا  تعلیم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایک یونیفارم پروموشن پالیسی بنائی جائے اور متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا اختیاری مضامین کے مارکس کاونٹ کئے جائیں، اور کووڈ۔

(جاری ہے)

19 کی وبا  کی وجہ سے  سکولوں کی بندش کو مدنظر رکھتے ہوئے طلبہ کو سہولت دینے کے لئے فیصلہ کیا گیا کہ جس مضمون میں طلبہ فیل ہوں ان میں 33 فیصد نمبرز دیئے جائیں اور اس طرح ایوریج مارکس نکالے جائیں گے جبکہ لازمی مضامین میں 5 فیصد اضافی نمبرز دیئے جائیں گے۔ بین الصوبائی وزرا  تعلیم نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن بھی طلبہ کی پروموشن کے لئے یہی طریقہ کار استعمال کریں گے۔

طلبہ کو پریکٹیکل میں مارکس دینے کے لئے بھی مختلف صوبوں نے مختلف طریقہ کار وضع کئے ہوئے تھے، جس سے کچھ صوبوں کے طلبہ کو نقصان اور کچھ صوبوں کے طلبہ کو فائدہ ہونا تھا مزید یہ کہ کچھ طلبہ مختلف ذرائع سے اساتذہ و پرنسپل پر اثر و رسوخ استعمال کر کے زیادہ مارکس لینے کی کوشش کرتے ۔ چیئرمین کمیٹی ایسے تمام خدشات کو رفع کرنے کے لئے اس کے  لئے بھی یکساں طریقہ کار وضع کرنے کا کہا اور متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا تمام صوبے پریکٹیکل میں 50 فیصد گریس مارکس دیں گے اور باقی 50 فیصد تھیوری کی بنیاد پر دیئے جائیں گے۔

چیئرمین بین الصوبائی وزرا  تعلیم نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سمارٹ سلیبس کا اصول نہیں اپنایا جائے گا مکمل سلیبس پڑھایا جائے گا اور اس کے  مطابق امتحانات لئے جائیں گے۔اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ سلیبس اپریل/مئی تک مکمل کرنا یقینی بنایا جائے گا اور بورڈ کے امتحانات مئی/جون میں ہوا کریں  گے اور نیا تعلیمی سال 22 اگست کو شروع ہوگا۔ او لیول اور اے لیول کے امتحانات شیڈول کے مطابق ہوں گے جبکہ جامعات امتحانات کے سلسلے میں اپنا ٹائم ٹیبل بنائیں گی۔

اجلاس میں یہ بھی تجویز دی گئی کہ کہ سال میں دو مرتبہ بالترتیب مئی/جون اور دوسری بار اکتوبر نومبر میں امتحانات لئے جائیں گے۔ اسی طرح ملک بھر کی جامعات کو ہدایات دی جائیں گی کہ وہ دو مرتبہ داخلے کریں گی۔ صوبائی وزرا نے بین الصوبائی وزرا  تعلیم کانفرنس کو آگاہ کیا کہ ملک بھر کے ایجوکیشن سیکٹر کی ویکسی نیشن 99 فیصد مکمل ہو چکی ہے لہذ این سی او سی کو   سکولز فوری طور پر  کھولنے بارے سفارش کی  گئی۔

چیئرمین کمیٹی وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اپنے اختتامی ریمارکس میں کہا کہ بین الصوبائی وزرا تعلیم کانفرنس میں تمام فیصلے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے کووڈ ۔19 جیسی مہلک وبا کے باوجود مشکل فیصلے اتفاق سے کئے اور ملک کے تعلیمی عمل کو فعال رکھا۔