امریکی وزیردفاع کا کابل ڈرون حملے میں شہریوں کی ہلاکت پر اعلی سطحی تحقیقات کروانے کا اعلان

لائیڈ آسٹن نے امریکی فضائیہ کو سینٹرل کمانڈ کی تحقیقات کا جائزہ لینے کے لیے تھری یا فور سٹار رینک کے عہدے کا افسر مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے.ترجمان پینٹاگون

منگل 21 ستمبر 2021 12:24

امریکی وزیردفاع کا کابل ڈرون حملے میں شہریوں کی ہلاکت پر اعلی سطحی ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 ستمبر ۔2021 ) امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے 29 اگست کو کابل میں امریکی ڈرون حملے میں سات بچوں سمیت 10 افغان شہریوں کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات کا اعلیٰ سطح پر جائزہ لینے کا حکم دیا ہے.

(جاری ہے)

پینٹاگون نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ اس حملے میں داعش کا ایک جنگجو ہلاک ہوا تھا امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق لائیڈ آسٹن اس بات پر غور کرنا چاہتے ہیں کہ کیا کسی فوجی تادیبی کارروائی کی ضرورت ہے پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے بتایا کہ آسٹن نے امریکی فضائیہ کو کہا کہ وہ سینٹرل کمانڈ کی تحقیقات کا جائزہ لینے کے لیے تھری یا فور سٹار رینک کے عہدے کا ایک افسر مقرر کرے، جو اس سانحے کی طرف جانے والے واقعات کی تاریخ کا تفصیلی جائزہ لے.

اہم نتائج یہ تھے کہ اس ڈرون حملے میں صرف افغان شہری مارے گئے تھے اور یہ کہ امریکی فوج کو یہ سمجھنے میں غلطی ہوئی تھی کہ وہ سفید ٹویوٹا کرولا جسے انہوں نے گھنٹوں تک ٹریک کیا اور پھر ہیل فائر میزائل کا نشانہ بنایا، واقعی کوئی خطرہ تھا. اس کارروائی کے بارے میں فوج کے ابتدائی دعوﺅں اور زمینی حقائق کے درمیان تضادات تیزی سے سامنے آئے عالمی ذرائع ابلاغ نے اس سلسلہ میں رپورٹ کیا تھا کہ ٹارگٹ کی گئی گاڑی کا ڈرائیور امریکہ کی ایک انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم میں کافی عرصے سے ملازم تھا ذرائع ابلاغ کی انہی کوششوں کی وجہ سے امریکی محکمہ دفاع اپنی غلطی تسلیم کرنے اور معافی مانگنے پر مجبور ہوا پینٹاگون کے اس دعوے کے باوجود کہ گاڑی میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا، کسی دوسرے بڑے دھماکے کے آثار نہیں ملے.

امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک میک کینزی نے 17ستمبرکو اعلان کیا تھا کہ ان کی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ ڈرون کے ذریعے نشانہ بنائی گئی گاڑی کو ابتدائی طور پر کابل میں داعش کے ایک کمپاﺅنڈ میں دیکھا گیا تھا اور اسے امریکی انٹیلی جنس نے آٹھ گھنٹے تک ٹریک کیا تھا میک کینزی نے کہا کہ گاڑی کے بارے میں انٹیلی جنس افسوس ناک طور پر غلط نکلی.

امریکی فوج نے ابتدائی طور پر یہ دعویٰ کیا تھا کہ گاڑی میں کم از کم داعش کا ایک جنگجو مارا گیا ہے، لیکن میک کینزی کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ اس واقعے میں صرف معصوم شہری مارے گئے میکنزی نے غلطی قبول کرتے ہوئے معافی مانگی. انہوں نے پینٹاگون میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ یہ خاص کارروائی یقینی طور پر ایک خوفناک غلطی تھی اور ہمیں اس پر افسوس ہے، اور میں بہت واضح ہوں کہ ہم اس کی مکمل ذمہ داری لیتے ہیں وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی اسی روز نظرثانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایک تحریری بیان میں کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ سینٹرل کمانڈ نے غلط حملے کے بارے میں تمام دستیاب سیاق و سباق پر غور کیا ہے اور یہ کہ مکمل احتساب پر غور کیا جائے.

مذکورہ حملے کے ازسرنو جائزے کا فیصلہ امریکی فوج کے کابل سے انخلا کے آخری گھنٹوں میں کی گئی غلطیوں کی سنجیدگی سے عکاسی کرتا ہے جس میں ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افغانوں، امریکیوں اور دیگر کا انخلا شامل تھا یہ انخلا داعش سے منسلک تنظیم داعش خراسان کی جانب سے حملوں کے خطرے کے تحت کیا گیا تھا جس نے امریکی ڈرون حملے سے تین دن قبل کابل ایئرپورٹ کے باہر ایک مہلک خودکش بم دھماکہ کیا تھا.

جان کربی نے کہا کہ امریکی فضائیہ کے اس جائزے میں سینٹرل کمانڈ کی تحقیقات کا مکمل مطالعہ کرکے سفارش کی جائے گی کہ کیا اس میں ملوث کسی کو جوابدہ ٹھہرایا جائے کربی نے کہا کہ اگر احتساب ہونا ہے تو کس کا اور کس طرح سے، اس کے بارے میں فیصلے الگ الگ ہوں گے انہوں نے کہا کہ جائزہ لینے والے افسر کی تقرری کے 45 دن کے اندر جائزہ مکمل کیا جانا ہے.