امریکی دباؤ کے باوجود روس سے مزید ایس-400 میزائل سسٹم خریدیں گے، ترک صدر

ترکی اپنے دفاعی نظام سے متعلق فیصلوں میں نہ تو کسی سے ڈکٹیشن لے گا اور نہ ہی کسی دباؤ کو خاطر میں لائے گا، ترک صدر طیب اردوان نے امریکی دباؤ کے باوجود روس سے ایس-400 میزائل سسٹم خریدنے کا اعلان کر دیا

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری اتوار 26 ستمبر 2021 22:49

امریکی دباؤ کے باوجود روس سے مزید ایس-400 میزائل سسٹم خریدیں گے، ترک ..
استنبول(اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 26ستمبر 2021) ترکی اپنے دفاعی نظام سے متعلق فیصلوں میں نہ تو کسی سے ڈکٹیشن لے گا اور نہ ہی کسی دباؤ کو خاطر میں لائے گا، ترک صدر طیب اردوان نے امریکی دباؤ کے باوجود روس سے ایس-400 میزائل سسٹم خریدنے کا اعلان کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ امریکا کے دباؤ اور اعتراضات کے باوجود روس سے مزید ایس 400 میزائل ڈیفنس سسٹم خریدیں گے۔

ایس-400 سسٹم روسی ساختہ ایئر ڈیفنس سسٹم سابق سوویت یونین کی اہم عسکری باقیات میں سے ہے لیکن پرانی ٹیکنالوجی ہونے کے باوجود، یہ نظام اتنا طاقتور ہے کہ 300 کلومیٹر کی بلندی تک پرواز کرتے ہوئے کسی بھی طیارے کو بہ آسانی تباہ کرسکتا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ترکی اپنے دفاعی نظام سے متعلق فیصلوں میں نہ تو کسی سے ڈکٹیشن لے گا اور نہ ہی کسی دباؤ کو خاطر میں لائے گا۔

(جاری ہے)

طیب اردوان نے روس سے ایس-400 میزائل سسٹم خریدنے سے متعلق کہنا تھا کہ ہم نے 2019 میں امریکا کی مخالفت مول کر یہ سسٹم خریدا کیوں کہ ہماری اولین ترجیح ملک کی سلامتی ہے اور ضرورت پڑی تو مزید میزائل بھی خریدیں گے چاہے کوئی ناراض ہوجائے۔ترک صدر نے مزید کہا کہ امریکا نے 1.4 ارب ڈالرز کی ادائیگی کے باوجود اب تک ایف-35 اسٹیلتھ طیارے فراہم نہیں کیے ہیں تاہم اس کے باوجود ہم روس سے ایس-400 میزائل کی خریداری جاری رکھیں گے۔

ایک سینیئر ترک عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ دونوں ممالک نیٹو اتحادی ہیں اور کئی محاذ پر ایک ساتھ کام بھی کیا ہے تاہم امریکی اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔واضح رہے کہ ترکی نے 2017 میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے روسی ساختہ ایس 400 میزائل سسٹم خریدنے کا معاہدہ کیا تھا جب کہ امریکا کی خواہش تھی کہ ترکی اس سے پیٹریاٹ ڈیفنس سسٹم خریدے۔جس کے بعد امریکا نے سخت ردعمل دیتے ہوئے ترکی پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔