بین الاقوامی اور علاقائی امن و سلامتی کو درپیش خطرات کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں، پاکستان کے مستقل نمائندہ خلیل ہاشم کاجنرل اسمبلی کی پہلی کمیٹی میں اظہار خیال

بدھ 20 اکتوبر 2021 12:43

بین الاقوامی اور علاقائی امن و سلامتی کو درپیش خطرات کو  ختم کرنے کے ..
اقوام متحدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2021ء) پاکستان نےبین الاقوامی   امن اور سلامتی کے لئے اپنے عزم کا اعادہ  کرتے ہوئے زور دے کر کہا ہے کہ علاقائی سطح پربین الاقوامی   امن اور سلامتی کا انحصار  استحکام پر ہے  لہذا ریاستوں کی دفاعی صلاحیتوں میں توازن برقرار رکھنے کے لیےاسلحے اور فوجی دستوں کی تعیناتی کو   کم ترین سطح پرلانے  کے لیے   اقدامات کیے جائیں۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے  دفتر میں پاکستان کے مستقل نمائندہ خلیل ہاشمی نے  تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کے امور کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پہلی کمیٹی میں اہم بحث کے دوران  زور دیا کہ  علاقائی سلامتی کے معاہدوں کو فروغ دینے اور تمام ممالک  کی  غیرمتزلزل سلامتی کے لیے وسیع فوجی صلاحیتوں والی ریاستوں کی خصوصی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حوالے سے اقدامات کریں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان  دوطرفہ یا علاقائی اقدامات کی تجویز اور ان اصولوں میں پیش رفت کر رہا ہے اور   پاکستان نے اس ضمن میں پیش رفت کی بھی  ہے جو اعتماد کو بڑھانے ، خطرات کو کم کرنے اور سب کے لیے مساوی اورپیشگی سلامتی کے بنیادی اصول کے مطابق ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں  نئی ٹیکنالوجیز کی طرف توجہ مبذول کرائی جو  موجودہ ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع میں جدیدیت کی نئی سطحوں کو شامل کرتی ہے۔

پاکستانی نمائندہ نے کہا کہ  جدید  ٹیکنالوجیزتیزی سے ترقی کرتے ہوئے  زمین ، بیرونی خلا اور سائبر ڈومین  کے  موجودہ اصولوں کو پیچھے چھوڑ رہی ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ خطرناک ہتھیاروں کےخودمختار نظام(ایل اے ڈبلو ایس)اور سائبر ہتھیاروں سے  کافی خطرہ ہے جس کے باعث  خطرناک ہتھیاروں کےخودمختار نظام (ایل اے ڈبلیو ایس)سے مغلوب ہونے کے امکانات کا سامنا ہے  جس  کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار رکھنے والی ریاستیں انہیں چھوڑنے سے گریزاں ہوں گی  جبکہ دیگر ریاستیں انہیں حاصل کرنے کی کوشش کریں گی لہذا علاقائی اور بین الاقوامی تحفظ کو درپیش اس طرح کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو عالمی برادری کو ان کے تمام طول و عرض میں  مساوی اور موافق قواعد ، اصول اور قوانین تیار  کرنے اور انہیں ریگولیٹ کرنے  ہوں گے کیونکہ خطرات   بڑی شدید نوعت کے ہیں جنہیں  نظراندزا نہیں کیا جا سکتا۔