ملکی سطح پر آدھی کے قریب آبادی غذائیت کی کمی کا شکار ہے جس پر قابو پانے کے لئے اگر گندم کے آٹے میں دس سے بیس فیصد مکئی کو بھی شامل کر لیا جائے تو اس سے غذائیت کی کمی کے بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی:زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں

بدھ 24 نومبر 2021 17:53

ملکی سطح پر آدھی کے قریب آبادی غذائیت کی کمی کا شکار ہے جس پر قابو پانے ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 نومبر2021ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا ہے کہ ملکی سطح پر آدھی کے قریب آبادی غذائیت کی کمی کا شکار ہے جس پر قابو پانے کے لئے اگر گندم کے آٹے میں دس سے بیس فیصد مکئی کو بھی شامل کر لیا جائے تو اس سے غذائیت کی کمی کے بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ اس امر کا اظہار انہوں نے دو روزہ ٹیکنیکل ورکشاپ برائے ”سیڈ پروڈکشن اور بزنس مینجمنٹ بائیوفورٹیفائیڈ کراپس“ سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ چالیس فیصد کے قریب بچے بدترین غدائیت کی کمی میں مبتلا ہیں جس سے ان کی نہ صرف جسمانی نشوونما بلکہ ذہنی نشوونما بھی متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں یونیورسٹی نے بیس ہزار سے زائد طلباء و طالبات گندم بڑھاؤ مہم کے تحت پنجاب کے پانچ ڈویژن میں کاشتکاروں کی دہلیز پر بھیجے ہیں جنہوں نے انہیں جدید طریقہ کاشت سے روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ مکئی اور گندم کی آمیزش سے بنائے گئے آٹے کے بارے میں آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹر امان اللہ ملک نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پورا کرنے کے لئے زرعی یونیورسٹی میں تعلیم و تحقیق اور آؤٹ ریچ پر کام ہنگامی بنیادوں پر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متوازن غذا کے حوالے سے عوام کو آگاہ کر کے غذائیت میں کمی جیسے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالخالق نے کہا کہ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے ہی فوڈ سکیورٹی کے ہدف کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر بابر شہباز نے کہا کہ ہمیں بائیوفورٹیفائیڈفصلات کے حوالے سے معلومات کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچانا ناگزیر ہے۔ ڈاکٹر عرفان افضل نے کہا کہ کاشتکاروں کو تصدیق شدہ بیج کی فراہمی میں دشواری کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زنک بائیوفائیٹ گندم کی اقسام کو فروغ دینے کے لئے حکومتی اور پرائیویٹ سیکٹر کو مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی تاکہ اس مسئلے کو احسن انداز میں حل کیا جا سکے۔ اس موقع پر ڈاکٹر ظہیر احمد ظہیر، ڈاکٹر محمد امتیاز، ڈاکٹر جاوید احمد، ڈاکٹر مخدوم حسین، ڈاکٹر آصف جاوید، ڈاکٹر محمد انور، ڈاکٹر اللہ رکھا و دیگر نے بھی خطاب کیا۔