لاہورہائیکورٹ نے بھارتی شہری پر پاکستان میں فراڈ سے زمین الاٹ کروانے پر5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا

بھارتی شہری کے نام دیگر زمینوں کی الاٹمنٹ کی بھی نشاندہی کرکے الاٹ شدہ زمینیں فوری منسوخ کرنے کا حکم

ہفتہ 27 نومبر 2021 19:30

لاہورہائیکورٹ نے بھارتی شہری پر پاکستان میں فراڈ سے زمین الاٹ کروانے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 نومبر2021ء) لاہور ہائیکورٹ نے بھارتی شہری پر پاکستان میں فراڈ سے زمین الاٹ کروانے پر5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا جبکہ فاضل عدالت نے بھارتی شہری کے نام دیگر زمینوں کی الاٹمنٹ کی بھی نشاندہی کرکے الاٹ شدہ زمینیں فوری منسوخ کرنے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے چیف سیٹلمنٹ کمشنر کے الاٹمنٹ منسوخ کرنے کیخلاف بھارتی شہری کی دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق فیصلے کہا گیا ہے کہ سینئر سول جج لاہور نے بھارتی شہری محمد عمر کے بچوں کو قانونی ورثا ء قرار دے کر سنگین قانونی بلنڈر کیا،سینئر سول جج لاہور کا بھارتی شہری کے بچوں کو پاکستان میں واقع زمین کا قانونی وارث قرار دینا غیر قانونی ہے۔

(جاری ہے)

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کا والد محمد عمر اور قانونی ورثا ء بھارت کے مستقل رہائشی ہیں، دشمن ملک کے شہری محمد عمر کے قانونی ورثا ء پاکستان کی کسی عدالت سے وراثت کی ڈگری حاصل نہیں کر سکتے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کا والد بھارت کا مستقل رہائشی اور کبھی بھی پاکستان میں ہجرت نہیں کی، درخواست اور اس کا والد محمد عمر مہاجر کی تعریف میں نہیں آتے، درخواست گزار مختار خاص کے ذریعے بھی پاکستان میں کیس کی پیروی نہیں کر سکتا، درخواست گزار اور اس کے والد نے غلط بیانی اور فراڈ کے ذریعے زمین پاکستان میں الاٹ کروائی ۔

فراڈ اور غیر قانونی طریقے سے حاصل کی گئی کوئی بھی چیز قانون کی نظر میں جائز نہیں ہوتی، درخواست گزار بھارتی شہری نے جون 2009 میں فراڈ اور غلط بیانی سے وراثتی ڈگری کے ذریعے 23 کنال 9 مرلے زمین کی الاٹمنٹ حاصل کی۔فیصلے کے مطابق چیف سیٹلمنٹ کمشنر نے جولائی 2009 میں فراڈ کا انکشاف ہونے پر زمین کی الاٹمنٹ عین قانون کے مطابق منسوخ کی، چیف سیٹلمنٹ کمشنر متروکہ وقف املاک کی اراضی کا محافظ اور کسی بھی انکوائری کیلئے دائرہ اختیار استعمال کر سکتا ہے۔

بھارتی شہری محمد عمر کو اپریل 1963 میں اسی 23 کنال زمین کی الاٹمنٹ جولائی 1964 میں بھی منسوخ کی جا چکی ہے۔ درخوات گزار کے والد محمد عمر کو بطور مہاجر 1955 میں موضع ملکو لاہور کینٹ میں زمین الاٹ ہوئی۔درخواست گزار کے مطابق محمد عمر کی 2002 میں وفات تک 23 کنال زمین مرحوم کے قبضے میں رہی، ممریز خان نامی شخص نے فراڈ کے ذریعے زمین کا وراثتی انتقال کروایا جو 2004 میں خارج ہو گیا، سول کورٹ بھی درخواست گزار سبحان خان، الیاس اور سبحانی کو محمد عمر کے قانونی ورثا ء قرار دے چکی ہے، عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت چیف سیٹلمنٹ کمشنر کا 23 کنال زمین کی الاٹمنٹ خارج کرنے کا حکم کالعدم قرار دے۔فاضل عدالت نے چیف سیٹلمنٹ کمشنر کو اس کی انکوائری کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔