روپے کی قدر میں زبردست کمی کے باوجود درآمدات بڑھ رہی ہیں:میاں زاہد حسین

بجلی، گیس اورپٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے سے افراط زر بڑھے گا

پیر 29 نومبر 2021 16:09

روپے کی قدر میں زبردست کمی کے باوجود درآمدات بڑھ رہی ہیں:میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 نومبر2021ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کرنسی کی قدرمیں کمی سے برآمدات میں اضافہ اوردرآمدات میں کمی ہوتی ہے مگر پاکستان میں روپے کی قدرمیں زبردست کمی سے درآمدات مہنگی ہونے کے باوجود بڑھ رہی ہیں کیونکہ پاکستان کی معیشت کا دارومدار پٹرولیم مصنوعات، پام آئل اور صنعتی استعمال کے کیمیکلز کی درآمد پر ہے درآمدات میں ڈالر ٹرم میں اضافہ سے معیشت کولاحق خطرات بھی بڑھ رہے ہیں مگر انھیں برآمدات بڑھائے بغیرکنٹرول کرنا ممکن نہیں ہے۔

معیشت کو درپیش خطرات سے کاروباری برادری میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں مہنگائی دنیا کے دیگر ممالک سے زیادہ ہو وہاں عام آدمی کی آمدنی میں اضافے کی کوشش بھی دنیا کے دیگرممالک سے زیادہ ہونی چائیے مگراس نقطے کو نظرانداز کرنے سے معیشت کوسنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے جو اب عوام کوبھگتنا پڑرہا ہے۔

اب آئی ایم ایف سے بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ کا معاہدہ کیا گیا ہے جس سے افراد زربڑھے گا جبکہ معاہدے کے تحت پٹرولیم لیوی کو بتدریج تیس روپے تک بڑھایا جائے گا۔ عالمی ادارے کی خواہش پر ٹیکس گزاروں پربوجھ بڑھانے اورمختلف شعبوں سے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا کئی سو ارب روپے کا بوجھ بھی عوام پرہی ڈالا جائے گا کیونکہ حکومت کے لئے یہ ایک آسان آپشن ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ تین سال میں اکنامک ٹیم میں چاربنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ سب نے بلند بانگ دعوے کئے مگرتوقعات پرکوئی بھی پورا نہیں اترسکا اورمعیشت کی حالت بہترہونے کے بجائے بگڑتی چلی گئی جس کے بعد ہمیشہ کی طرح آئی ایم ایف سے درخواست کی گئی ہے کہ ڈوبتی ہوئی معیشت کو سنبھالا جائے تاکہ ملک دیوالیہ نہ ہو جائے۔ آئی ایم ایف سے معاہدے میں جن شرائط کو مانا گیا ہے ان میں ترقیاتی منصوبوں کو پس پشت ڈال کرمعاشی استحکام کوترجیح دینے کی پالیسی سب سے اہم ہے جسے بیان نہیں کیا جا رہا ہے۔

میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ زرعی شعبہ عوام کوغذائی تحفظ فراہم کرتا ہے، دیہی آبادی کو زریعہ معاش فراہم کرتا ہے اوراسکی وجہ سے ٹیکسٹائل، شوگر، کاغذ، بیج، کیڑے مارادویات، کھاد، مشینری، آلات اوردیگر صنعتیں چلتی ہیں اوربرآمدی آمدنی کا بڑا حصہ اسی شعبہ سے وابستہ ہے۔ جی ڈی پی میں اسکا حصہ 19.2 فیصداورانتالیس فیصد افراد کا روزگار براہ راست اس سے وابستہ ہے مگراسے وہ توجہ نہیں دی جا رہی ہے جودینی چائیے جسکی وجہ سے معیشت کومسائل کا سامنا ہے۔