کرونا فنڈر میں چالیس ارب روپے کی بدعنوانی کا سیکنڈل سینیٹ میں اٹھایا جائے گا، سینیٹر عرفان صدیقی

شفافیت اور ریاست مدینہ کے دعویداروں کی بلا تاخیر 40ارب روپے حساب دینا چاہئے،حکومت منظم طریقے سے جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرتی رہی،بیان

منگل 30 نومبر 2021 21:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 نومبر2021ء) مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ کرونا فنڈرز میں 40ارب روپے کے گھپلوں کے بارے میں آڈیٹر جنر ل آف پاکستان کی رپورٹ سینیٹ میں زیر بحث لائی جائے گی۔ یہ بدعنوانی کا بہت بڑا سکینڈل ہے جیسے موجودہ حکومت کے تین سالہ دور کی سنگین مالی بد عنوانیوں کی ایک مثال کہا جا سکتا ہے۔

اپنے ایک بیان میں سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ بدعنوانیوں کی اس شرمناک کہانی کو چھ ما ہ تک عوام کی نظروں سے چھپایا گیا۔ اب مجبوراً اس رپورٹ کو اس لئے منظر عام پر لانا پڑا کہ آئی ایم ایف نے نئی قسط کے لئے پیشگی شرط رکھ دی تھی۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت منظم طریقے سے جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرتی رہی۔

(جاری ہے)

دعوی یہ کیا گیا کہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے یوٹیلٹی سٹورز کا رپوریشن کو ایک سو ارب روپے دیئے جا رہے ہیں۔

عملاً صرف دس ارب روپے مختص ہوئے، اٴْن میں سے نصف سے زیادہ رقم، پانچ ارب بیس کروڑ بدعنوانی کی نذر ہو گئی۔ یہا ں تک کہ عوام کو کھانے پینے کی ایسی اشیائ بھی فراہم کی گئیں جنہیں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ناقص اور نا قابل استعمال قرار دیا تھا۔ ڈیلی ویجز افراد کیلئے 200ارب روپے کا پراپرگینڈا کیا گیا لیکن عملاً صرف 16ارب روپے تقسیم ہوئے۔ اس تقسیم میں کتنے گھپلے ہوئے کوئی نہیں جانتا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اس سے ہماری بین الااقوامی ساکھ کو بھی شیدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شفافیت اور ریاست مدینہ کے دعویداروں کو بلاتاخیر 40ارب روپے کا حساب دینا چاہئے۔