ابوظہبی ؛ 54 روز تک زندگی کی جنگ لڑنے والے غیرملکی نے مہلک بیماری کو شکست دیدی

بھارتی ڈرائیور میں ’سیپیسیا سنڈروم‘ کی تشخیص ہوئی تھی جو ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جس کی شرح اموات 75 فیصد ہے‘ کیوں کہ یہ نظام تنفس کو متاثر کرتی ہے جس کے ساتھ متعدد اعضاء بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں

Sajid Ali ساجد علی پیر 6 دسمبر 2021 12:45

ابوظہبی ؛ 54 روز تک زندگی کی جنگ لڑنے والے غیرملکی نے مہلک بیماری کو ..
ابوظہبی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 دسمبر 2021ء ) متحدہ عرب امارات میں 54 روز تک زندگی کی جنگ لڑنے والے غیرملکی نے مہلک بیماری کو شکست دے دی۔ خلیج ٹائمز کے مطابق ابوظہبی کے ایک نجی ہسپتال میں 42 سالہ ہندوستانی تارک وطن نے 54 دن تک زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد ایک نادر اور مہلک بیکٹیریل انفیکشن کو شکست دی ہے ، گوا سے تعلق رکھنے والے ایک ڈرائیور نتیش سدانند مڈگاوکر کو سیپیسیا سنڈروم کی تشخیص ہوئی جو ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جس کی شرح اموات 75 فیصد ہے ، سیپیسیا سنڈروم ایک مہلک حالت ہے جو نظام تنفس کو متاثر کرتی ہے جس کے ساتھ ساتھ متعدد اعضاء کی ناکامی ہوتی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ 27 سال سے متحدہ عرب امارات میں مقیم نتیش اگست کے آخری ہفتے میں چھٹیوں سے ابوظہبی واپس آیا تو 26 اگست کو اسے مصفحہ میں قرنطینہ کے دوران بخار اور کمزوری پیدا ہوئی ، 2 دن کے بعد ان کی حالت مزید بگڑ گئی ، اس کا آجر اسے محمد بن زاید شہر کے برجیل میڈیکل سٹی لے گیا جہاں اس نے مبینہ طور پر کورونا کی تمام بڑی علامات ظاہر کیں ، جن میں تیز بخار، تھکاوٹ، جوڑوں میں درد، سانس کی تکلیف اور بو اور بھوک میں کمی شامل ہیں جب کہ اس میں شوگر کا مرض بھی پایا گیا ، بغیر کسی تاخیر کے انہیں آئی سی یو میں داخل کرایا گیا کیوں کہ ان کی آکسیجن سیچوریشن لیول انتہائی کم تھی ، جہاں اس کے نمونیا کا علاج کیا گیا اور اس پر دوائیوں نے اچھا اثر کیا لیکن ایک ہفتے کے بعد ہی اس کی حالت دوبارہ خراب ہو گئی کیوں کہ اسے تیز بخار اور ٹیکی کارڈیا ہو گیا۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ ستمبر کے دوسرے ہفتے تک ان کی حالت میں بہتری آئی اور انہیں روم کیئر میں منتقل کر دیا گیا لیکن جلد ہی پھوڑے اس کی جلد اور جوڑوں پر آنے لگے ، اس کے بائیں گھٹنے میں پہلا پھوڑا نکلا جہاں سے ڈاکٹروں نے 90 ملی لیٹر سیال نکالا ، اس کے بعد جگر سمیت اس کے جسم کے مختلف حصوں پر پھوڑے نکل آئے اور اس کے بائیں گھٹنے، سانس کی شدید تکلیف اور پھیپھڑوں میں خون کے لوتھڑے پیدا ہوئے جس سے ان کی طبیعت کافی بگڑ گئی اور انہیں دوبارہ آئی سی یو میں منتقل کر دیا گیا ، متعدد پھوڑوں کے نمونوں کی رپورٹوں میں ایک نایاب جراثیم 'برکھولڈیریا سیپیسیا' کا پتہ چلا ، اسے ایک نایاب سیپیسیا سنڈروم کی تشخیص ہوئی تھی۔

ڈاکٹر نیاس خالد کی سربراہی میں ڈاکٹروں کی ایک کثیر الضابطہ ٹیم نے ڈاکٹر جارجی کوشی کے ساتھ اسپیشلسٹ انٹرنل میڈیسن نے اس کیس کو اٹھایا ، ڈاکٹر نیاس نے بتایا کہ ٹیم نے علاج کے پروٹوکول کو ڈیزائن کیا اور نتیش کو دوہری IV اینٹی بائیوٹکس کے ساتھ سانس لینے والی اور اینٹی فنگل اینٹی بائیوٹکس اور سٹیرائڈز کا انتظام کیا ، اسے بہتر ہونے میں چار ہفتے لگے، آئی سی یو میں کچھ دن رہنے کے بعد نتیش کی صحت میں بہتری آئی۔

پھیپھڑوں کے زخم اور جگر میں پھوڑے غائب ہو چکے تھے۔ ڈاکٹر کوشی نے کہا کہ یہ کیس انتہائی پیچیدہ تھا ، ہمیں اس کی مدد کرنے پر خوشی اور فخر ہے ، میں ڈاکٹروں کی ٹیم کو سراہتا ہوں، خاص طور پر ڈاکٹر نیاس کی بروقت تشخیص کے لیے کیوں کہ کیس کی تشخیص میں کسی قسم کی تاخیر ایک جان لے جاتی ، خدا ہم سب پر بڑا مہربان ہوا اور نتیش مکمل صحت یاب ہو گئے اب وہ صحت مند اور تندرست ہے۔

نیتیش نے کہا کہ نایاب اور مہلک بیکٹیریل انفیکشن کو شکست دینے میں 54 دن لگے ، میں اس دوسری زندگی کے لیے خدا اور ڈاکٹروں کا شکر گزار ہوں ، جب میں بیمار ہوا تو میں نے شاید ہی سوچا تھا کہ یہ اتنا سنگین ہے ، جب میں ہسپتال پہنچا تب تک میری طبیعت کافی بگڑ چکی تھی ، اگر ڈاکٹروں نے میرا علاج نہ کیا ہوتا تو میں زندگی میں واپس نہ آتا ، وہ میرے لیے خدا کی طرح ہیں ، میرا خاندان اور میں انہیں اپنی دعاؤں میں زندگی بھر یاد رکھیں گے۔