پی ڈی ایم کا لانگ مارچ تبدیل ہوکر مہنگائی مارچ بن گیا ، پی ڈی ایم سربراہ کا دھرنے کی اصطلاح استعمال کرنے سے گریز

مولانا فضل الرحمان نے میڈیا بریفنگ کے دوران ''لانگ مارچ'' کا ایک مرتبہ بھی نام نہیں لیا، استفسار پر کوئی واضح جواب نہیں دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 7 دسمبر 2021 12:11

پی ڈی ایم کا لانگ مارچ تبدیل ہوکر مہنگائی مارچ بن گیا ، پی ڈی ایم سربراہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 دسمبر 2021ء) : پی ڈی ایم کی لانگ مارچ کی اصطلاح تبدیل ہو کر مہنگائی مارچ ہو گئی ہے، یہی نہیں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی لانگ مارچ کی اصطلاح استعمال کرنے سے گریز کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا اجلاس ہوا جس میں مہنگائی کے خلاف 23 مارچ کو، دو روزہ احتجاج کا اہم فیصلہ کیا گیا ، یہی نہیں پی ڈی ایم کے اجلاس کی ایک اور خاص بات اس اجلاس میں لندن میں قیام پذیر سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی شرکت کی۔

واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی واضح کر دیا کہ ''لانگ مارچ'' اب تبدیل ہوکر ''مہنگائی مارچ'' ہو چکا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے میڈیا بریفنگ کے دوران بھی ایک مرتبہ بھی ''لانگ مارچ'' کی اصطلاح استعمال نہیں کی اور جب ان سے اس بارے میں استفسار کیا گیا تو انہوں نے کوئی واضح جواب نہیں دیا، اسی طرح انہوں نے دھرنے کی اصطلاح استعمال کرنے سے بھی گریز ہی کیا۔

(جاری ہے)

قومی اخبار روزنامہ جنگ کے مطابق ذرائع سے حاصل کی جانے والی خبروں میں یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ نوازشریف نے بھی مولانا کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سنجیدگی سے حکومت کو گھر بھیجنے کےلیے کام کرنا چاہئیے تاہم دیگر جماعتوں کی طرف سے تاحال کوئی ردعمل نہیں آیا۔ مولانا فضل الرحمان کا مؤقف ہے کہ حکومت کو بار بار وقت دینے سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ جیسے ہم حکومت کے سہولت کار ہیں تاہم اب اس تاثر کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

ایک ذریعے کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم کی سربراہی چھوڑنے کی دھمکی اس وقت دی جب مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی جانب سے اتفاق رائے سے فیصلہ کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ اپوزیشن اتحاد نے 23 مارچ کو مہنگائی مارچ کا اعلان تو کر دیا ہے لیکن اس مارچ کی منزل کے حوالے سے تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آگے آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے۔