پاکستان میں سگریٹ پیکٹ پر گرافک ہیلتھ وارننگ کا سائز خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں اب بھی کم ہے، طبی و سماجی ماہرین

پیر 27 دسمبر 2021 15:21

پاکستان  میں سگریٹ پیکٹ پر  گرافک ہیلتھ وارننگ کا سائز خطے کے دیگر ممالک ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 دسمبر2021ء) طبی و سماجی ماہرین نے حکومت سے سگریٹ کے پیکٹوں کے کم از کم 70 فیصد حصہ پر گرافک ہیلتھ وارننگ کو نمایاں کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سگریٹ کے پیکٹ پر صحت سے متعلق گرافک انتباہات بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کرنے اور تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کے لیے ایک ثابت شدہ قدم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کو یہاں سوسائٹی برائے تحفظ حقوق اطفال  (سپارک) کے زیراہتمام  آن لائن پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

   کمپین فار تمباکو فری کے کنٹری کے ھیڈ ملک عمران احمد نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک نے سگریٹ کی سادہ پیکنگ متعارف کروا کر کامیابی سے اپنے نوجوانوں کو تمباکو نوشی سے بچایا ہے جبکہ پاکستان ابھی تک تمباکو کی صنعت کے زیر اثر ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو تمباکو سے بچانے کے لیے جی ایچ ڈبلیو کو بڑھائے۔سپارک کے پروگرام مینیجر خلیل احمد نے کہا کہ موجودہ قانون کے مطابق گرافک ہیلتھ وارننگ پیک سائز کا 60 فیصد ہونا ضروری ہے۔

سائز میں اضافے کا اعلان 2017 میں ایک SRO میں کیا گیا تھا جس نے 2015 کے نوٹیفکیشن کی جگہ لے لی تھی جس سے پیکیجنگ کا سائز 85فیصد  تک بڑھ جانا تھا۔انھوں نے کہا کہ یہ بات مایوس کن ہے کہ پاکستان میں پیکٹ وارننگ کا حجم خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں اب بھی کم ہے۔ نیپال کے پاس 95 فیصد پیکٹ وارننگ سائز ہے، ہندوستان میں 85 فیصد ہے جبکہ سری لنکا میں 80 فیصد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تصویری تنبیہ کسی بھی ممکنہ تمباکو نوشی کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور صحت عامہ کی پالیسیوں کے حوالے سے ملک کے عزم کی بھی عکاسی کرتی ہے۔شارق  محمودخان، سی ای او کرومیٹک ٹرسٹ نے کہا کہ  اس طرح کے انتباہی لیبلز کو سگریٹ نوشی کے صحت پر منفی اثرات کی تصویروں کے ساتھ شامل کرنے سے اگر منصوبہ بندی کے مطابق منظوری دی جاتی تو سگریٹ نوشی سے متعلق ہزاروں اموات کو روکا جا سکتا تھا۔ پہلے سے ہی ہمارے ملک میں روزانہ 1200 بچے سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ صحت سے متعلق انتباہات اہم ہیں کیونکہ یہ استعمال کی شرح کو کم کرتی ہے۔

متعلقہ عنوان :