
تمباکو کی مصنوعات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 30 فیصد اضافہ کیا جائے، سپارک کے زیر اہتمام تقریب سے مقررین کا خطاب
بدھ 27 اپریل 2022 15:30

(جاری ہے)
قومی خزانے کو درپیش خسارہ پالیسی سازوں کی فوری توجہ کا متقاضی ہے تاہم جو بھی اقدام کیے جائیں ان کو عوام کے حق میں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ملکی خزانے کی دیرپا مدد نہیں کر سکتا ۔
حکومت کو غیر ضروری اور مضر صحت اشیاء جیسے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھانا چاہیے کیونکہ اس سے نہ صرف محصولات بڑھیں گی بلکہ صحت کے اخراجات میں بھی کمی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ بظاہر تو تمباکو کی مصنوعات پر زیادہ ٹیکس لگانے میں کوئی دیر نہیں ہونی چاہیے۔ تاہم تمباکو کی صنعت کی جانب سے کی گئی کثیر خرچ مہمات اور گمراہ کن معلومات سے متاثر ہو کر پاکستان کے پالیسی سازوں نے اس حوالے سے کوئی سنجیدہ دلچسپی نہیں لی اور تمباکو کی مصنوعات خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے کم نرخوں پر فروخت ہو رہی ہیں۔ آسان دستیابی اور سستی قیمتوں کی وجہ سے، تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد 2 کروڑ 90 لاکھ تک پہنچ گئی ہے، جو کینسر، ذیابیطس، دل کی بیماری، فالج اور پھیپھڑوں کی دائمی بیماریوں جیسے غیر متعدی امراض کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 170,000 افراد تمباکو نوشی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں.انھوں نے کہا کہ تمباکو کا استعمال بچوں کی صحت پر براہراست اثرات مرتب کرتا ہے۔ پاکستان میں روزانہ 1200 بچے سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔ تمباکو پر ٹیکس بڑھانے سے یہ تعداد کم ہو جائے گی۔ تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ تمباکو کے استعمال اور اس سے منسلک صحت کے خطرات کو کم کرنے کا سب سے موزوں اقدام ہے، خاص طور پر کم آمدنی والی آبادی والے صارفین اور بچوں میں اس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔کرومیٹک ٹرسٹ کے سی ای او شارق محمود خان نے اقتصادی پہلو پر روشنی ڈالتے ہوۓ کہا کہ تمباکو کے استعمال سے سالانہ 615 ارب کا معاشی بوجھ پڑتا ہے جو کہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے۔ اس کی وجہ سے کئی منفی اثرات ہوتے ہیں جیسا کہ صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات اور تمباکو سے منسوب بیماریوں کی وجہ سے صارفین کی پیداواری صلاحیت میں کمی۔ دوسری طرف 2019 میں تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی 120 ارب ہے جو تمباکو نوشی کی کل لاگت کا تقریباً صرف 20 فیصد ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمباکو کے استعمال سے ہونے والے صحت اور معاشی اخراجات ٹیکس کی وصولیوں سے پانچ گنا زیادہ ہیں، اگرچہ تمباکو کی صنعت سطحی طور پر ایک بڑی ٹیکس دینے والی صنعت ہےلیکن تمباکو کی صنعت کا ادا کردہ ٹیکس تمباکو کے استعمال سے صحت پر ہونے والی لاگت کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ ٹوبیکو کنٹرول پاکستان فار وائٹل اسٹریٹیجیز کے کنٹری ہیڈ ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے کہا کہ تمباکو پر ٹیکس تمباکونوشی کی روک تھام کیلئے سب سے زیادہ کفایتی اقدام ہے۔ شواہد بتاتے ہیں کہ سگریٹ پر زیادہ ٹیکس سگریٹ نوشی کے آغاز کو روکتا ہے، سگریٹ کا استعمال کم کرتا ہے، اور یہاں تک کہ تمباکو نوشی چھوڑنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق حکومت کو تمباکو پر ٹیکس کو بڑھانے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ موجودہ حکومت کے لیے یہ سنہری موقع ہےکہ وہ یہ قدم اٹھا کر عوام اور ملکی معیشت کی مدد کرے۔مزید قومی خبریں
-
نشان حیدر اعزاز حاصل کرنیوالے پاک فوج کے آفیسر کیپٹن راجہ محمد سرور شہید کا 77واںیوم شہادت 27جولائی کو منایا جائیگا
-
جعلی سرکاری آفیسر بن کر آئس سپلائی کرنے والا منشیات فروش گرفتار
-
پی ٹی آئی کی آئندہ تحریک تمام تحریکوں سے مختلف ہوگی، رئوف حسن
-
جلوزئی میں غریب طالبعلم کو اجتماعی جنسی درندگی کا بار بار نشانہ بنانے،بلیک میل کرکے ویڈیوز اور تصاویر بنانے والے سفاک گرو گرفتار
-
سپیکرقومی اسمبلی سردارایازصادق کا یونین کونسل نمبر 108 لاہور میں ترقیاتی سکیموں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب
-
9 سالہ بچی سے زیادتی، ملزم نیک احمد کو چودہ سال قید کی سزا
-
اہل بیت سے محبت کرنے والے کبھی گمراہ نہ ہوں گی: شیخ الاسلام ڈاکٹرطاہرالقادری
-
اسپیکر کے پی اسمبلی کا مخصوص نشستوں پر ارکان کے حلف کیلئے اجلاس بلانے سے انکار
-
وفاقی وزیرڈاکٹرخالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت پی آئی ایف ڈی کی سینٹ کا اجلاس
-
سپیکر پنجاب اسمبلی اور 26معطل اپوزیشن اراکین کی ملاقات کی اندرونی کہانی
-
کراچی میں ڈمپرجلانے کے مقدمے کی سماعت ایک بار پھر مؤخر
-
اسدقیصر کا مولانا خانزیب سمیت دو افراد کی شہادت پر اظہار افسوس
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.