حیدرآباد میں بھی جماعت اسلامی کا سود کو خلاف شریعت قرار دیئے جانے پر حیدرآباد میں یوم تشکر منایا گیا

حکومت جلد از جلد اسلامی معیشت کا ماڈل اپنا کر قوم کو کرپٹ سرمایہ دارانہ نظام سے نجات دلائے۔ اگر حکومت نے تاخیر سے کام لیا تو پھر بھرپور احتجاج کریں گے

ہفتہ 30 اپریل 2022 22:32

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2022ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی اپیل پر پورے کی ملک طرح حیدرآباد میں بھی جماعت اسلامی کا سود کو خلاف شریعت قرار دیئے جانے پر حیدرآباد میں یوم تشکر منایا گیا، ڈپٹی جنرل سیکریٹری جماعت اسلامی سندھ و سابق ایم پی اے عبدالوحید قریشی نے مسجد قبا ہیر آباد، لاکھا مسجد پر عوامی افطار جبکہ امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد عقیل احمد خان نے پریٹ آباد اور خاصخیلی گوٹھ میں یوم تشکر تقریب سے خطاب کیا۔

ڈپٹی جنرل سیکریٹری جماعت اسلامی سندھ و سابق ایم پی اے عبدالوحید قریشی نے یوم تشکر کے موقع پر عوامی افطار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے تاریخی فیصلہ دیا ہے، یہ فتح کا دن ہے، ہم اس فتح مبین پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

سود اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ ہے، 1990 کو اس وقت کے امیر جماعت اسلامی مرحوم قاضی حسین احمد کی جانب سے دائر کی گئی جس کے بعد اس میں دیگر لوگوں نے بھی درخواستیں دائر کیں۔

انہوں نے کہا کہ اب حکومت کا فرض ہے کہ وہ کسی لیت و لعل سے کام لینے کی بجائے فوری طور پر ملک سے سودی نظام کے خاتمے کا اعلان کرے اور اسلامی معاشی نظام کی طرف پیش رفت کرے۔ سودی نظام کی وجہ سے عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستان کو اپنے شکنجے میں کسا ہوا ہے۔ اس سے چھٹکارے کے لئے سودی نظام سے چھٹکارا پانا ضروری ہے۔امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد عقیل احمد خان نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے سودی نظام معیشت کو مضبوط کیا۔

وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کے بعد حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسلامی نظام معیشت اپنائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیان برصغیر نے یہ ملک اس لیے حاصل کیا تھا کہ یہاں اللہ تعالی کانظام نافذ ہو، مگر پون صدی گزرنے کے باوجود ہماری معیشت استعماری نظام کے تحت چل رہی ہے، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ غلامی کے معاہدوں کو مسترد کیا جائے، عوام عالمی مالیاتی اداروں کی غلامی کا طوق مزید گلے میں ڈالنے کے لیے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے پہرہ دیں گے اور حکومت کو مجبور کریں گے کہ وہ جلد از جلد اسلامی معیشت کا ماڈل اپنا کر قوم کو کرپٹ سرمایہ دارانہ نظام سے نجات دلائے۔ اگر حکومت نے سودی نظام کے خاتمے میں تاخیر سے کام لیا تو پھر بھرپور احتجاج کریں گے۔