سیاستدانوں اور بیوروکریسی کیخلاف نیب کے اختیارات تبدیل کرنے کی تیاریاں

نیب کا خود سے ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار ختم‘ کرپشن کیسز میں نااہلی 10 کی بجائے 5 سال ہوگی 5 سال بعد الیکشن بھی لڑا جاسکے گا ‘ بار ثبوت نیب کو فراہم کرنا ہوگا ورنہ انکوائری شروع نہیں ہوسکے گی ۔ حکومت نے 31 ترامیم تیار کرلیں

Sajid Ali ساجد علی منگل 17 مئی 2022 17:34

سیاستدانوں اور بیوروکریسی کیخلاف نیب کے اختیارات تبدیل کرنے کی تیاریاں
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 17 مئی 2022ء ) سیاستدانوں اور بیوروکریسی کے خلاف نیب کے اختیارات تبدیل کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں اور اس حوالے سے وفاقی حکومت نے 31 نئی ترامیم بھی تیار کرلی ہیں ، نیب آرڈیننس کی 7 شقیں ختم کی جائیں گی ، نئی ترامیم کا اطلاق 1985ء سے کیا جائے گا جن کا اطلاق زیر تفتیش اور انڈر ٹرائل مقدمات پر بھی ہوگا ۔

جیو نیوز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ قومی احتساب بیورو کی کارروائی کا دائرہ کار تبدیل کرنے کے لیے نیب آرڈیننس میں 31 ترامیم تیار کی گئی ہیں جن کے تحت کرپشن کیسز میں نااہلی 10 سال کی بجائے 5 سال کے لیے ہوگی اور 5 سال بعد الیکشن لڑا جاسکے گا جب کہ کرپشن کیس میں سزا پر اپیل کا حق ختم ہونے تک عوامی عہدے پر فائز رہا جاسکے گا ، نئی ترامیم میں نیب کا ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار بھی ختم کردیا گیا ہے اور اب عدالت کی منظوری سے نیب ملزم کو گرفتار کرسکے گی۔

(جاری ہے)

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 5 سال سے زیادہ پرانی ٹرانزیکشن یا اقدام کے خلاف نیب کی طرف سے انکوائری نہیں کی جا سکے گی اور اب بار ثبوت بھی ملزم کی بجائے نیب کو فراہم کرنا ہوگا ورنہ انکوائری شروع نہیں ہوسکے گی ، نئی ترمیم کے تحت وزیراعظم ، کابینہ ارکان اور کابینہ کمیٹیوں کے فیصلوں پرنیب کارروائی نہیں کرسکے گا ، زیرالتوا انکوائریاں اور انڈر ٹرائل مقدمات احتساب عدالت سے متعلقہ اتھارٹیز کو منتقل ہوں گے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مجوزہ ترمیم کے تحت اب سیاستدانوں اوربیوروکریسی کے خلاف مالی فائدہ ثابت کیے بغیر کرپشن کیس نہیں بن سکے گا جب کہ سیاستدانوں اوربیوروکریسی کے اچھی نیت کے فیصلوں پر بھی نیب کارروائی نہیں کرسکے گا ، مجوزہ ترمیم کے تحت پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت کے بعد صدرمملکت کریں گے۔