حکومت کا اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والے جلسے جلوسوں کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

وزیرداخلہ کی زیر صدارت اجلاس،ریاست کی طرف سے امن و امان کو ہاتھ میں لینے والے شرپسند عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے اور اسلام آباد میں جلسے جلوسوں کو انتظامیہ کے ساتھ تحریری معاہدوں کے بعد اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 27 مئی 2022 17:21

حکومت کا اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والے جلسے جلوسوں کی اجازت نہ ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 27 مئی 2022ء ) حکومت نے اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والے جلسے جلوسوں کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ راناثناء اللہ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔اجلاس میں سیکرٹیری داخلہ سمیت آئی جی پولیس پنجاب ، آئی جی پولیس اسلام آباد ، ضلع راولپنڈی،سرگودھا، شیخوپورہ اور فیصل آباد کے آر پی اوز نے شرکت کی۔

اجلاس میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلات پیش کی گئیں۔پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں اور گاڑیوں سے برآمد اسلحہ کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔اجلاس میں سیاسی جماعت کے بہروپ میں پرتشدد جلسے جلوسوں کو سختی سے روکنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے اور اسلا م آباد میں فتنہ ، فساد اور شر پھیلانے والے جسے جلسے ، جلوسوں کے داخلے پر مستقل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اسلام آباد کی انتظامیہ کو فسادی مارچ کا راستہ روکنے کے لیے مزید موثر اقدامات کی ہدایات کی گئی۔جبکہ ریاست کی طرف سے امن و امان کو ہاتھ میں لینے والے شرپسند عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے اور اسلام آباد میں جلسے جلوسوں کو انتظامیہ کے ساتھ تحریری معاہدوں کے بعد اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔وزیر داخلہ راناثناءاللہ کا کہنا ہے کہ فسادی جتھے اور شرپسند عناصر کے ہاتھوں ملک کو یرغمال بننے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔

مستقبل میں کسی بھی فسادی لانگ مارچ یا جلوس کو اسلام آباد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔دوسری جانب ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق گزشتہ روز پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع میں 3 پولیس اہلکار شہید، 100 زخمی ہوئے۔ ترجمان پنجاب پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع میں 3 پولیس اہلکار شہید، 100 زخمی ہوئے جب کہ مظاہرین نے پولیس کی 11 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔

ترجمان کے مطابقلاہور میں ایک اور اٹک میں 2 اہلکار شہید ہوئے، لاہور میں کانسٹیبل کمال احمد کو فائرنگ کرکے شہید کیا گیا جبکہ اٹک میں اہلکار مدثرعباس اور محمد جاوید بس الٹنے سے شہید ہوئے۔ ان میں کانسٹیبل مدثر عباس کا تعلق فیصل آباد اور محمد جاوید کا تعلق سیالکوٹ سے تھا۔ترجمان کے مطابق لاہور میں 34، اٹک میں 48، سرگودھا میں 9 اہکار زخمی ہوئے جبکہ دیگر اہلکار میانوالی، راولپنڈی اور جہلم زخمی ہوئے۔ترجمان پنجاب پولیس نے مزید بتایا کہ احتجاج کے دوران مظاہرین نے پولیس کی 11 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اس کے علاوہ قیمتی سامان، اور کروڑوں روپے کی سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا جب کہ ایس ایم جیز سمیت دیگر اسلحہ بھی چھینا گیا۔