پاکستان کو تمباکو نوشی کنٹرول کرنے کیلئے ڈبلیو ایچ او کی سفارشات پر فوری عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے،سماجی ماہرین

منگل 7 جون 2022 17:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جون2022ء) سماجی ماہرین نے آئندہ بجٹ میں سگریٹ کے پیکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں مزید 30 فیصد اضافے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ہے تمباکو کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس کے نفاذ سے صحت عامہ کو محفوظ بنانے اور اضافی آمدنی کے حصول میں مدد ملے گی ۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے منگل کو یہاں سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کے زیراہتمام "تمباکو ٹیکس: بھاری آمدنی کا بڑا ذریعہ" کے موضوع پر منعقدہ پری بجٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کے پروگرام مینجر خلیل احمد ڈوگر نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو جیسی غیر ضروری اور نقصان دہ مصنوعات پر ٹیکس نہ بڑھانے کا کوئی جواز نہیں ہے جو ہر سال 1لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد کی اموات کا سبب بنتی ہیں۔

(جاری ہے)

تمباکو کے استعمال سے ملک پر سالانہ 615 ارب کا معاشی بوجھ پڑتا ہے جبکہ تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی محض 120 ارب روپے ہے۔

پاکستان جیسی کمزور معیشت قیمتی انسانی اور مالیاتی وسائل کے اتنے زیادہ نقصان کا متحمل نہیں ہو سکتی۔ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈزکے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان اور کابینہ کے ارکان نے بارہا کہا ہے کہ موجودہ حکومت پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے غیر مقبول فیصلے کرنے سے دریغ نہیں کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی بلند ہوتی قیمتوں کے باعث حکومت نے پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے اور درآمدات کو کم کرنے کی کوشش کی ہے تاہم ملکی آمدنی کے سب سے بڑے ذرائع میں سے ایک کو ابھی تک استعمال نہیں کیا گیا۔

ملک عمران نے تمباکو پر ٹیکس لگانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں گذشتہ 4 سالوں سے تمباکو پر ٹیکسز میں اضافہ جمود کا شکار ہے۔ تمباکو کے استعمال سے سالانہ 615 ارب کا معاشی بوجھ پڑتا ہے جو کہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے۔ یہ صورتحال فوری طور پر ٹیکس میں اضافے کا مطالبہ کرتی ہے ۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں تمباکو کی مصنوعات دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے مقابلے میں کم نرخوں پر فروخت ہو رہی ہیں۔

پاکستانی سگریٹ نوش اپنی ماہانہ آمدنی کا اوسطاً 10 فیصد سگریٹ پر خرچ کرتے ہیں۔ سستی اور آسان استطاعت کی وجہ سے ملک میں روزانہ تقریباً 12 سو نئے بچے سگریٹ نوشی شروع کر دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان جیسی کمزور معیشت قیمتی انسانی اور مالیاتی وسائل کے اتنے زیادہ نقصان کا متحمل نہیں ہو سکتی لہٰذا تمباکو کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ یہ صحت عامہ کو محفوظ بنانے اور آمدنی پیدا کرنے کے لیے سب سے مؤثر حکمت عملی ہے۔

کرومیٹک ٹرسٹ کے سی ای او شارق محمود خان نے کہا کہ پاکستان تمباکو کنٹرول پر ڈبلیو ایچ او کے فریم ورک کنونشن کا دستخط کنندہ ہے جس نے پاکستان کو مہنگائی کے مطابق تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کی بارہا سفارش کی ہے۔ حکومت کو اس سفارش پر عمل درآمد کرنے کی فوری ضرورت ہے جس سے نہ صرف بہت زیادہ مطلوبہ آمدنی حاصل ہوگی بلکہ تمباکو کے استعمال میں بھی کمی آئے گی۔