ای او بی آئی کیس، سپریم کورٹ نے توہین عدالت کرنے والے ملزمان کی تفصیلات طلب کر لیں

بدھ 22 جون 2022 19:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2022ء) سپریم کورٹ نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹیوٹ ( ای او بی آئی )کیس میں توہین عدالت کرنے والے ملزمان کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے معاملہ کی سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کردی ۔عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں نیب کو ملزمان کی فہرست اور ٹرائل کی تفصیلات بھی پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بدھ کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے معاملہ پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو دی گئی رپورٹ میں ملزمان کی مکمل فہرست شامل نہیں، اس دوران جسٹس عائشہ ملک نے سوال اٹھایا کہ نیب ریفرنس کی کیا صورتحال ہے،تقرریاں تو 2009 ء سے شروع ہوئی تھیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ 2010 ء کا کیس زیر التوء ہے ،سپریم کورٹ نے جنوری 2011 میں ای او بی آئی میں بھرتیاں روکنے کا حکم دیا تھا، سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ستمبر 2011 سے مئی 2012 کے درمیان ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ بھرتیاں کی گئیں، سپریم کورٹ کے حکم کے بعد جن افراد نے بھرتیوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ان کا نام نیب رپورٹ میں موجود ہے،نیب رپورٹ میں سید خورشید شاہ کا نام بھی اثر انداز ہونے والے افراد میں شامل ہے۔

(جاری ہے)

اس دوران وکیل اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا کہ پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ 2011 ء میں وزیر بنے وہ اس وقت وزیر نہیں تھے جب یہ بھرتیاں ہوئیں۔ انہوں نے کہاخورشید شاہ کا معاملہ سے کوئی تعلق نہیں، ان کے سر پر توہین عدالت کی تلوار کیوں لٹک رہی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی حکم کے برعکس تقرریاں تو ہوئی ہیں،دیکھنا ہے کس نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی،سب کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے صرف ذمہ داروں کے خلاف ہی کاروائی کرنا چاہتے ہیں، نیب تفصیلی طور پر رپورٹ دے کس ملزم کا کیا کردار ہے، چیف جسٹس نے مزید کہا ہم صرف نیب سے ذمہ داران کی رپورٹ طلب کر رہے ہیں ،ایسا حکم دیں کہ ٹرائل بھی نہ رکے اور توہین عدالت کرنے والوں کے خلاف کاروائی بھی چلے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہتے ایک ماہ انتظار کر لیں۔ نیب کو تفصیلات جمع کرانے کا آخری موقع دے رہے ہیں، یہ کیس اس دور کا ہے جب ایکٹوزم اپنے عروج پر تھا، اب وہ دور نہیں رہا۔ انہوں نے کہا ہر فیصلہ قانون کے مطابق ہو گا۔