پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ایجنڈے میں شامل ہونے کے باوجود مہنگائی،امن وامان اورآئینی بحران پر تیسرے روز بھی بحث کا آغازنہ ہو سکا

بدھ 17 اگست 2022 22:55

Oلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اگست2022ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ایجنڈے میں شامل ہونے کے باوجود مہنگائی،امن وامان اورآئینی بحران پر تیسرے روز بھی بحث کا آغازنہ ہو سکا ،اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کرتے ہوئے شور شرابہ بھی کیا ،حکومت نے چار مسودات قوانین ایوان میں متعارف کردئیے۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے 2گھنٹے 15منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر واثق قیوم عباسی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔

اجلاس میں محکمہ زراعت و آبپاشی کے کئی ماہ پرانے سوالات ایجنڈے میں شامل ہونے پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے اعتراضات اٹھا یا۔صوبائی وزیر راجہ بشارت نے کہا کہ سوالات کے جوابات تاخیر سے آنے پر کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ رولز آف پروسیجر میں ترمیم کی جا سکے جس پر چیئرنے کمیٹی بنانے کی رولنگ دیدی ۔

(جاری ہے)

وزیر زراعت حسین جہانیاں گردیزی نے سوالات کے جوابات دئیے ۔

وزیر زراعت نے کہا کہ جب زراعت پر بحث کریں گے تو اپوزیشن سے تجاویز لیں گے،پاکستان کبھی بھی نیٹ فوڈ ایکسپورٹر نہیں رہا، آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اوراسی تیزی سے خوراک کی ضروریات بھی بڑھ رہی ہیں اور ہم پر بہت دبائو ہے ۔پارلیمانی امور کے وزیر راجہ بشارت نے کہا کہ سوالوں کے تاخیری جواب کے معاملے میں کمیٹی بنائی جائے تاکہ رولز آف پروسیجر میں ترمیم کی جائے، تین سال پرانے جواب کیلئے کمیٹی تجاویز دے گی، اب کمیٹی بنا دیں جتنا تاخیر کریں گے اتنا ہی اعتراض سننا پڑیں گے۔

تاخیری جوابات کیلئے ڈپٹی سپیکر واثق قیوم عباسی نے کمیٹی بنانے کی ہدایت کردی۔حکومتی رکن اسمبلی نسرین طارق کے سوال پر وزیر زراعت حسین جہانیاں گردیزی نے جواب میں کہا کہ زرعی انقلابی پروگرام کے تحت کسانوں کے لئے پورے صوبے میں سمارٹ پروگرام شروع کیا گیا ہے، سمارٹ پروگرام تین سو ملین ڈالر کا پروگرام ہے ،پہلے ویلیو ایڈیشن پروگرام میں شامل نہیں تھا،اس کے تحت کسانوں کی جدید ٹیکنالوجی اور بینک کے ذریعے معاونت کی جاتی ہے ، تحریک انصاف نے اپنے دور میں پانچ فصلوں کی ریکارڈ پیداوار حاصل کی،عالمی بینک کے تعاون سے منڈیوں کے فروغ کا زرعی انقلابی پروگرام شروع کیاگیا، حکومتی نتائج پر عالمی بینک سے تین سو ملین ڈالرز کا قرض حاصل کریں گے ،سمارٹ پروگرام فروری 2018سے شروع ہوا جو 2023کو اختتام پذیر ہوگا،پچھلے سال کے مقابلے میں زراعت کے شعبے میں 4.4فیصد اضافہ ہوا ہے۔

صوبائی وزیر حسین جہانیاں گردیزی نے کہا کہ اعتراف کرتا ہوں محکمہ زراعت میں چالیس سے پینتالیس سال پرانی گاڑیاں ہیں،ہم دوبارہ کوشش کریں گے اور اگر کفایت شعای کمیٹی نے اجازت دی تونئی گاڑیاں خرید سکیں گے۔ اپوزیشن رکن ارشدملک نقطہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ناراض ہوگئے اور ایجنڈے کی کاپی پھاڑ کر ایوان میں اچھال دی۔ کورم کی نشاندہی کے بعد گنتی کروائی گئی تو ڈپٹی سپیکر نے تعداد پوری ہونے کااعلان کر دیا، کورم پورا ہونے کے بعد مسودہ قانون ترمیم صوبائی موٹر گاڑیاں 2022، مسودہ قانون ترمیم سیڈ کارپوریشن پنجاب 2022، مسودہ قانون ترمیم فیکٹریز 2022 اور قانون ترمیم جنگلات 2022ایوان میں پیش کر دئیے گئے،یہ مسودہ قانون پارلیمانی امور کے وزیر راجہ بشارت نے کئے ۔

ڈپٹی سپیکر نے مسودات قوانین متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے کورم کی نشاندہی پر شور شرابا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔اسی دوران ڈپٹی سپیکر نے اجلاس آج جمعرات دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔