ملکی سطح پر چالیس فیصد آبادی غذائیت کی کمی کا شکار ہے جس پر قابو پانے کیلئے عوام میں صحت مند طرز زندگی اور غذا ئیت سے بھرپور خوراک کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مکئی اور گندم کی آمیزش سے تیار شدہ آٹے کو فروغ دیا جانا چاہیے : وائس چانسلرزرعی یونیورسٹی فیصل آباد پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں

منگل 8 نومبر 2022 14:07

ملکی سطح پر چالیس فیصد آبادی غذائیت کی کمی کا شکار ہے جس پر قابو پانے ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 نومبر2022ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آبادکے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا ہے کہ ملکی سطح پر چالیس فیصد آبادی غذائیت کی کمی کا شکار ہے جس پر قابو پانے کیلئے عوام میں صحت مند طرز زندگی اور غذا ئیت سے بھرپور خوراک کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مکئی اور گندم کی آمیزش سے تیار شدہ آٹے کو فروغ دیا جانا چاہیے۔

اس امر کا اظہار انہوں نے پاک کوریا نیوٹریشن سنٹر (پی کے این سی) کی پہلی بین الاقوامی کانفرنس برائے نیوٹریشن اور پبلک ہیلتھ کے افتتاحی اجلاس سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب کے دوران کیا۔ کانفرنس کا انعقاد نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فوڈ نیوٹریشن اینڈ ہوم سائنسز اور پی کے این سی باہمی اشتراک سے کیاگیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ریسپی کی تیاری کے مقابلہ جات کا بھی انعقاد کیاگیا جس میں ملک بھر سے مختلف ڈائیٹیشنز نے اپنے سٹال لگائے۔

ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ پاکستان میں گندم کی ضرورت تیس ملین ٹن ہے جبکہ ہم 26 سے27 ملین ٹن گندم پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر گندم کے اندر 15 فیصد مکئی کی آمیزش سے آٹا تیا کر لیا جائے تو اس سے نہ صرف گندم کی امپورٹ کو ختم کیا جاسکے گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ غذائیت کی کمی کے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے گندم کی پیداوار جمود کا شکار ہے جبکہ مکئی کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ طلبہ بغیر ناشتے کے سکول اور کالجز جاتے ہیں جس سے وہ تعلیم پر توجہ نہیں دے پاتے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل نیوٹریشن سنٹر (پی کے این سی) زرعی یونیورسٹی میں قائم ہوچکا ہے جو کہ غذائیت کی کمی جیسے جملہ مسائل کے حل فراہم کرتے ہوئے صحت مند معاشرے کو تشکیل دینے میں مدد کرے گا۔ کوریا کی چونگ نام نیشنل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر جے ہان کم نے کہا کہ عوام میں غذائیت کے حوالے سے معلومات کافقدان ہے ہم جتنا خرچ اپنے کھانے پینے پر کر رہے ہیں اتنا ہی پیسوں میں غذائیت سے بھرپور غذا کو اپنایا جاسکتا ہے جس کیلئے عوامی سطح پر شعور بیدا کرنے کیلئے اقدامات عمل میں لائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی کے این سی کا اجراء کوریا انٹرنیشنل کارپوریشن ایجنسی کی مالی معاونت سے کیا گیا ہے جس میں 35 ماسٹر ٹرینر، 36000 مقامی نیوٹریشن کے ماہرین بشمول سکول ٹیچر، لیڈی ہیلتھ ورکر اور 36000 مقامی افراد کو تربیت دی جائے گی۔ ڈائریکٹر کوئیکا جی ہو یون نے کہا کہ پی کی این سی کی بدولت نہ صرف پاکستان میں نیوٹریشن کے حوالے سے آگاہی پیدا ہوگی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے مابین تعلقا ت کو بھی فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کی معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات عمل میں لائے جائیں گے۔ ڈین فیکلٹی آف فوڈ نیوٹریشن اینڈ ہوم سائنسز ڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہا کہ ملک میں تین فیصد جی ڈی پی غذائیت کی کمی کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی کے این سی کی بدولت سائنسی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے غذائیت کی کمی پر قابوپایا جاسکے۔

ڈاکٹر باسمہ الہٰی نے کہا کہ ہمیں مسائل کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے حکمت عملی اپنانہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند قوم ہی ملکی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔ میجر جنرل (ر) مسعود الرحمان کیانی نے کہا کہ موٹاپے کی وجہ سے بیماری میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس کیلئے ہمیں ورزش اور دیگر صحت مندانہ سرگرمیوں کو اپنانا ہوگا۔

ڈی جی نیفسیٹ ڈاکٹر عمران پاشا نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کو ہیومن نیوٹر اینڈ ڈائیٹیٹکس ڈگری پروگرام کرنے والی پہلی جامعہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے اس ڈگری پروگرام کو اب درجنوں جامعات میں پڑھایا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ تربیت یافتہ افرادی قوت کی فراہمی سے کیلئے تمام وسائل فراہم کیے جارہے ہیں۔ ڈاکٹر بینش اسرار اور ڈکٹر بینش سرور نے بھی صحت مند طرزندگی کو اپنانے پر زور دیا۔